ہند۔ انڈونیشیا علماء کانفرنس: ڈوبھال کریں گے افتتاح آج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ہند۔ انڈونیشیا علماء کانفرنس: ڈوبھال کریں گے افتتاح آج
ہند۔ انڈونیشیا علماء کانفرنس: ڈوبھال کریں گے افتتاح آج

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس

انڈونیشیا اگر آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا اسلامی ملک ہے تو آبادی کی بنیاد پر ہندوستان مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی کی سرزمین ہے۔  بات صرف آبادی یا اعداد وشمار تک محدود نہیں بلکہ تہذیب کے معاملہ میں بھی انڈونیشا اور ہندوستان کا رشتہ بہت گہرا ہے جس کا سبب  انڈونیشیا میں ہندو مذہب کے گہری جڑیں ہیں ۔ اس وقت انڈونیشیا میں نہ صرف ہندو آبادی ہے بلکہ صدیوں پرانی تہذیب کی نشانیاں بھی محفوظ ہیں ۔ جس کا ایک اہم سبب مذہبی رواداری ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ منگل 29 نومبر کو راجدھانی میں ہندوستان اور انڈونیشیا کے علما کی کانفرنس کا انعقاد توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔ جس میں نہ صرف دونوں ممالک کے علما اور دانشور شرکت کریں گے بلکہ دنیا میں بحالی امن میں علما کے کردار کے اہم موضوع پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اس کانفرنس کا اہتمام  انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر نے کیا ہے ۔انڈونیشیا کے وزیر برائے سیاسی، قانونی اور سیکورٹی کوآرڈینیشن امور ڈاکٹر محمد محمود ایم ڈی ایک بڑے وفد کے ساتھ اس میں شرکت کریں گے جبکہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال افتتاحی تقریر کریں گے۔ ، ہندوستان اور انڈونیشیا میں سماجی ہم آہنگی اور بین المذاہب امن کی ثقافت میں علمائے کرام کے کردار پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ انڈونیشیا یوں تو دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی کے لیے جانا جاتا ہے لیکن اس ملک میں قدیم ہندو تہذیب اب بھی زندہ اورسلامت ہے۔ ہندو مذہب کی صدیوں پرانی نشانیاں محفوظ ہیں اور ملک کی تہذیب پر اس کا گہرا اثر ہے۔ عام زندگی سے تہواروں تک اس ملک کی یہی خوبصورتی دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں پہلے سناتن دھرم ہی تھا اور ان میں سے ایک انڈونیشیا بھی ہے۔

ہندوستان اورانڈونیشیا دونوں ہی ممالک کو کسی نہ کسی وقت مذہبی شدت پسندی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں ۔ نئی نسل کو دہشت گردی اور شدت پسندی کے سائے سے دور رکھنے اور امن کی اہمیت کے ساتھ مذہبی رواداری کا پیغام دینے کے لیے علما کے کردار کو بہت اہم مانا جاتا ہے ۔ اس کانفرنس کا مقصد بھی موجودہ حالات میں علما کے کردار کو مزید فعل بنانا ہے۔

بین المذاہب کانفرنس میں تین اہم سیشنز ہیں۔ اس میں پہلے سیشن میں اسلام: تسلسل اور تبدیلی کے موضوع پر گفتگو ہوگی۔ اس میں اسلام کے تاریخی اور ثقافتی حوالوں اور پرامن بقائے باہمی سے متعلق اسلام کی تعلیمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی جائے گی۔

دوسرے سیشن میں بین المذاہب معاشرے میں فرقہ واریت کو اپنانے اور اس کا تجربہ کرنے کے موضوع پر بحث ہوگی۔ یہ ہندوستانی اسلام کی جامع جڑوں اور اس کی روایات پر بحث کرے گا۔ اس کے ساتھ انڈونیشیا کا وفد اس سیشن میں اس طرح کے جامع تجربات کا اشتراک کرے گا۔

تیسرے سیشن میں ہندوستان اور انڈونیشیا میں بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے موضوع پر بات کی جائے گی۔ آج کے بڑھتے ہوئے مذہبی جنون میں، غلط معلومات اور پروپیگنڈے کو ختم کرنا، انتہا پسندی کو کم کرنے کے لیے مشترکہ بیانیہ تیار کرنا، تعلیم کا کردار اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔

مذاکرات اہم ہونگے

اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے آج یہاں ذرائع ابلاغ سےملاقات کے دوران مذاکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیائی وفد کے سربراہ نائب وزیراعظم ڈاکٹرمحمد محفوظ ایم ڈی مذاکرات میں شرکت کریں گے اور وفد میں شامل انڈونیشیائی علما بھی شرکت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اجیت ڈوبھال بھی کل منعقد ہونے والے اس پروگرام میں شرکت کریں گے۔ ان کے علاوہ ہندوستان کی سرکردہ مسلم تنظیموں کے اہم علما بھی مذکرات میں شامل ہوکر دونوں ملکوں کے قومی اور ملی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔

 سراج الدین قریشی نے بتایا کہ ہندوستان اور انڈونیشیا کے رہن سہن ، کھان پان اور کلچر میں کافی یکسانیت ہے ۔ یہی وجہ ہے دونوں ممالک ایک دوسرے کے کافی قریب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم ملک ہونے کے باوجود انڈونیشیا میں آج بھی سنسکرت زبان بولی جاتی ہے اور وہاں کے ہوائی اڈوں، سڑکوں یہاں تک کہ گھروں میں آج بھی مورتیاں نصب ہیں ، جن کے تقدس ، عظمت اور احترام کو وہاں کے عوام نے آج بھی برقرار رکھا ہے۔

 قریشی نے بتایا کہ انڈونیشیا میں منعقدہ جی 20 کی میٹنگ میں وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت کی تھی، جہاں سے انہوںنے دہشت گردی کے خلاف پرزور آواز بلند کی تھی اور انہیں اس پر بھرپور تائید ملی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ مذہبی علما زمین سے جڑے ہوتے ہیں اور عوام سے بہت قریب ہوتے ہیں اسی لئے علما کے درمیان مذاکرات اور گفتگو سےدونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اچھا پیغام جائے گا۔

انڈیا اسلاملک کلچرل سینٹر کے صدر نے کہا کہ نائب وزیراعظم محمد محفوظ ایم ڈی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کرکے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

ملک میں کچھ سیاسی پارٹیوں کے بعض لیڈروں کی طرف سے الیلکشن کے دنوں میں بار بار دیے جانے والے نفرت انگیز بیان کے بارے میں سوال کئے جانے پر مسٹر قریشی نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی فائدے کے لئےاس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں نظرانداز کئے جانے کی ضرورت ہے۔

 آپ کو بتا دیں کہ ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان ہزاروں جزائر پر مشتمل انڈونیشیا میں دنیا کی سب سے زیادہ مسلمان آبادی مقیم ہے اور یہ ملک جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت کہلاتا ہے۔

انڈونیشیا میں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ جزائر موجود ہیں جن کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ ہے۔انڈونیشیا کی آبادی ساڑھے 25 کروڑ سے زیادہ ہے اور یہ ملک دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا چوتھا ملک ہے۔ مشرقی ایشیا کے خطے کی سب سے بڑی معیشت انڈونیشیا کی ہے اور یہ ملک دنیا کی بڑی معیشتوں کی تنظیم ’جی 20‘ کا رکن ملک بھی ہے۔

 ہندوستان اور انڈونیشیا کے درمیان بین المذاہب کانفرنس اسی قدیم اور گہرے رشتے کی ایک کڑی ہوگی جس میں دونوں ممالک  علما کے سایتھ امن کی راہ کو مزید ہموار کرنے کی کوشش کریں گے۔