جشن آزادی : گھر گھر ،گلی گلی قومی پرچم لہرایا جائے۔ صابر پاشا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-08-2022
جشن آزادی : گھر گھر ،گلی گلی قومی پرچم لہرایا جائے۔  صابر پاشا
جشن آزادی : گھر گھر ،گلی گلی قومی پرچم لہرایا جائے۔ صابر پاشا

 

 

شیخ محمد یونس : حیدرآباد 

 مذہب اسلام میں وطن سے محبت کا درس دیا گیا ہے اور وطن کی اہمیت و افادیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔مسلمان ترنگا مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور 75 ویں یوم آزادی تقریب جو ش و خروش اور تزک و احتشام کے ساتھ منائیں۔ آزادی کہنے کو پانچ حروف کا ایک لفظ ہے لیکن اپنے اندر گہرے مفہوم لیے ہوئے ہے ۔ آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے اور غلامی دنیا کی سب سے بڑی لعنت ہے ۔ آ زادی کی زندگی کی ایک سانس غلامی کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔ غلامی لعنت کا طوق اور آزادی خداوندی رحمت کا ہار ہے ۔

 ان تاثرات کا اظہار ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کیا جو کہ حیدرآباد  میں مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی  میں خطیب و امام  ہیں۔

گھر گھر ،گلی گلی قومی پرچم لہرایا جائے اور ملک سے اٹوٹ وابستگی کا اظہار کیا جائے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان کے لیے برطانوی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ لیکن ہمارے رہنماؤں ، قائدین اور تمام اقوام نے مل کر آزادی کی جد وجہد میں حصہ لیا اور آزادی کے حصول کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ 15 اگست یعنی یوم آزادی ایک قومی دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک آزادی کے 75سال پورے ہونے کا جشن منا رہا ہے۔ مسلمانوں کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور ملک کی آزادی میں مسلمانوں کے کردار اور قربانیوں کو اجاگر کرنا چاہیے۔ یہ ایک خوبصورت موقع ہے کہ ہم ملک کی جنگ آزادی کے مختلف پہلووں کو نئی نسل کے سامنے لائیں تاکہ اسے  بھی اپنی قربانیوں کا احساس ہو۔

 انہوں نے کہا کہ غلامی حسن زندگی سے محرومی کا نام ہے اور غلامی ذہنی صلاحیتوں کو زنگ آلود کر نے کا نام ہے۔ یومِ آزادی ایک خاص اہمیت کا حامل اور حب الوطنی کے جذبہ سے بھرپور ایک خاص دن ہے۔ انسان کیا حیوان بھی جس سر زمین میں پیدا ہوتا ہے، اُس سے محبت و اُنس اس کی فطرت میں ہوتی ہے۔ چرند، پرند، درند حتیٰ کہ چیونٹی جیسی چھوٹی بڑی کسی چیز کو لے لیجئے، ہر ایک کے دل میں اپنے مسکن اور وطن سے بے پناہ اُنس ہوتا ہے۔ 

حب الوطنی کے معنی وطن سے محبت کے ہیں۔ انسان کی فطرت میں ہے کہ وہ جس جگہ رہتا ہے اس جگہ سے انسیت ہو جاتی ہے۔ اس جگہ، آب وہوا، لوگ حتی کہ وہاں کی چیزوں سے محبت کرنا اس کے فطرت میں شامل ہوتا ہے۔وطن کی محبت ماں کی محبت کی طرح ہے جو ہمیشہ ساتھ رہتی ہے۔ وطن وہ جگہ ہے جہاں انسان کے اپنے آباوجدادکے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔ جہاں وہ کھیلا کودا ہو اور جوان ہوا ہو تو بھلا پھر کیوں نہ وہ اس جگہ سے محبت کرے؟ انسان دنیا میں جہاں بھی قدم رکھتا ہے اپنے وطن کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ جب انسان اپنے وطن سے دور ہوتا ہے توتب اس کو وطن سے محبت کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔وطن سے محبت کرنے والے کسی انعام کی خواہش نہیں رکھتے وہ اپنے وطن کی بہبود کے لیے ذاتی اغراض ومقاصد کو بے دریغ قربان کر دیتے ہیں۔

وطن کی محبت ایک حصہ خوبصورت احساس ہے جس میں ہر چھوٹا بڑا سرشار ہو کر جان قربان کر دینے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ یہ پاکیزہ جذبہ قدرت کی طرف سے عطا کردہ ہے۔ دین میں بھی حب الوطنی کی تعلیم دی گئی ہے، آج ہمیں ہندوستان کو اللہ کی طرف سے عظیم نعمت سمجھتے ہوئے اس کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔

یہ دین اسلام ہی ہے جس نے ہمیں خدمت ِانسانیت کا درس دیا ہے۔چنانچہ دوسرا کام ہمیں ’’خدمتِ انسانیت‘‘ کا کرنا چاہئے ۔ ’’خدمتِ انسانیت‘‘ وہ اصول ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ’’انسانیت‘‘ کے واسطے ہم میں سے ہر ایک پر بہت سی ذمہ داریاں لازم ہوجاتی ہیں۔ ہندوستان ہمارا گھر ہے اور اپنے گھر کی حفاظت کرنا ہر شخص پر لازم ہوتا ہے، اس کے بکھرے ہوئے گیسوئوں کو سنوارنا ضروری ہوتا ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ہندوستان کو نقصان کا اندیشہ ہو۔ دیکھیں! جن لوگوں نے ہندوستان کی تعمیر و ترقی اور قوم کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا آج انہیں احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ہندوستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کریں کہ ان کا نام بھی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھاجائے ۔

یومِ آزادی کے موقع پر ہمیں خود اِحتسابی کی اَشد ضرورت ہے کہ ہم اپنا جائزہ لیں کہ ہم نے اب تک اپنے وطنِ عزیز کے لیے کیا کیا ہے؟ اس کی ترقی میں کتنا حصہ لیا ہے؟ قوم کے لیے کیا کیا ہے؟ عوامی بہبود اور خدمتِ اِنسانیت کے لیے کیا کیا ہے؟ برادران وطن کی خاطر کیا کام کیا ہے؟ عوامی بیداری کی مہم میں کس حد تک حصہ لیا ہے؟ قوم کا شعور بیدار کرنے کی خاطر کیا قربانیاں دی ہیں؟ اِس ملک کو لوٹنے والوں کے خلاف کس حد تک جد و جہد کی ہے؟ کہاں کہاں اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کی خاطر قربان کیا ہے۔

ہندوستان کی سلامتی، امن و سکون اور استحکام کے لیے قوم کو اتحادواتفاق، یگانگت، پیار و محبت اور مساوات کی ضرورت ہے۔ قوم کے ہرفرد کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح اپنے گھروں میں آگ لگتی ہے تو ہم پریشان ہو جاتے ہیں۔ صدقہ، خیرات، توبہ اور دعاکرنا شروع کردیتے ہیں۔ ہمار ا وطن عزیز بھی گھر کی مانند ہے۔ وطن سے محبت اور اس کا تحفظ ایمان کی علامت ہے۔

 اٹھو اور آگے بڑھو! ہندوستان کے اس 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر آؤ ہم سب مل کر عہد لیں کہ اس وطن عزیز کو ظلم و تشدد سے، جرم و بربریت سے، قومی و سیاسی فرقہ واریت سے، نفرتوں کی انگار سے، اقتدار کا ناجائز فائدہ اٹھانے والوں سے، جہالت و ناگواری سے، بزدلی و احساس کمتری سے، ذہنی و فکری اذیت سے آزاد کرائیں اور عدل و انصاف کو، پیار و محبت کو قائم کرتے ہوئے اپنے اکابرین کی تاریخ کو دہرائیں۔ 

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان کے لیے برطانوی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ لیکن ہمارے رہنماؤں ، قائدین اور تمام اقوام نے مل کر آزادی کی جد وجہد میں حصہ لیا اور آزادی کے حصول کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ 15 اگست یعنی یوم آزادی ایک قومی دن ہے۔

 مولانا صابر پا شاہ نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے تر نگامہم کا اعلان کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف ترنگا مہم کو کامیابی سے ہمکنار کریں بلکہ اس تعلق سے بڑے پیمانے پر شعور بیدار کریں ۔یوم آزادی تقاریب کو شاندار اور بڑے پیمانے پر منایا جائے۔ وطن عزیز سے بے پناہ محبت کا عملی ثبوت یہ بھی ہے کہ ہم قومی تہوار 15 اگست اور26 جنوری کو تزک و احتشام سے منائیں۔

مولانا صابر پا شاہ نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے تر نگامہم کا اعلان کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف ترنگا مہم کو کامیابی سے ہمکنار کریں بلکہ اس تعلق سے بڑے پیمانے پر شعور بیدار کریں ۔انہوں نے کہا کہ یوم آزادی تقاریب کو شاندار اور بڑے پیمانے پر منایا جائے۔ وطن عزیز سے بے پناہ محبت کا عملی ثبوت یہ بھی ہے کہ ہم قومی تہوار 15 اگست اور26 جنوری کو تزک و احتشام سے منائیں۔ گھر گھر ،گلی گلی قومی پرچم لہرایا جائے اور ملک سے اٹوٹ وابستگی کا اظہار کیا جائے ۔