مساجد میں کووڈ سنٹر بنانے پر دارالعلوم دیوبند کا اہم فتویٰ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2021
 دارالعلوم دیوبند
دارالعلوم دیوبند

 

 

 فیروز خان/ دیوبند

عالمی شہرت یافتہ دینی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند نے مساجد کو کووڈ سینٹر بنانے کو ناجائز قرار دیا ہے ۔دراصل دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاءسے ممبئی کے رہنے والے عبدالباسط قاسمی نے تحریری طور پر سوال کیا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر اس بات کا اندیشہ ہے کہ جس تیزی سے کووڈ 19کا انفیکشن پھیل رہا ہے اس کے سبب آئندہ ہسپتالوں میں بیڈ کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے اور مریضوں کے علاج کے لئے ہنگامی حالات پیش آ سکتے ہیں ایسی صورت میں ہنگامی اور عارضی اسپتال کے لئے ہر علاقہ میں بڑی تعداد میں سرکاری و نجی اسکول ،کالج اور یونیورسٹیوں کی بڑی بڑی سینکڑوں عمارتیں موجود ہیں ،جہاں ہنگامی حالات میں کووڈ سینٹر بنائے جا سکتے ہیں اور بآسانی ہنگامی و اضطراری ضرورت پوری ہو سکتی ہے ،باوجود اس کے بعض لوگ مساجد کو کووڈ سینٹر بنانے کی ترغیب دے رہے ہیں اور اس کو اسلام کی دعوت کا ذریعہ بتا رہے ہیں ،ساتھ ہی مسجد نبوی میں غیر مسلم وفود کی آمد سے استدلال کر رہے ہیں،جبکہ کووڈ سینٹر قائم کرنے کی صورت میں مسجد کے مقاصد فوت ہو جانے کا قوی اندیشہ ہے ،نیز مسجد کے نجاست سے ملوث ہونا بھی یقینی ہے اور ملک کے موجودہ حالات میں مساجد کے تحفظات کا بھی مسئلہ ہے ،ایسے میں جب کہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے مسجد کے علاوہ سینکڑوں متبادل موجود ہیں ،پھر بھی مسجد کو کووڈ سینٹر بنانے کا مطالبہ کرنا یا از خود مساجد کو کووڈ سینٹر کے لئے پیش کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں اور اس کی ترغیب دینا دلانا اور ماحول سازی کرنا کہاں تک درست ہے ،شرعی روشنی میں مفصل و مدلل جواب سے رنمائی کریں ۔

جس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاءکے مولانا مفتی محمود حسن بلندشہری سمیت دیگر مفتیان کرام نے شرعی روشنی میں تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مساجد کو کووڈ سینٹر بنانا جائز نہیں ہے ،ایسا کرنے سے مساجد کے مقاصد فوت ہو جائیں گے ،ان کا احترام ختم ہو جائےگا ،اس سے مساجد کے نجاست میں ملوث ہونے کا قوی اندیشہ ہے ،مفتیان کرام نے کہا ہے کہ مساجد کے علاوہ بہت سے متبادل مقامات ،سرکاری ،و پرائیویٹ اسکول ،کالج اور شادی گھر وغیرہ موجود ہیں جنہیں ہنگامی حالات میں کووڈ سینٹر بنایا جا سکتا ہے ۔فتوی میں کہا گیا ہے کہ مسجد نبوی میں غیر مسلم وفود کی آمد پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے ۔