مہاراشٹر۔ زیرتعمیر صرف مسلمانوں کے لیے ٹاؤن شپ غیر قانونی اور غلط ہے ۔ اٹھاولے

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 06-09-2025
 مہاراشٹر۔ زیرتعمیر صرف مسلمانوں کے لیے ٹاؤن شپ غیر قانونی اور غلط ہے  ۔ اٹھاولے
مہاراشٹر۔ زیرتعمیر صرف مسلمانوں کے لیے ٹاؤن شپ غیر قانونی اور غلط ہے ۔ اٹھاولے

 



بنگلورو (کرناٹک) -اے این آئی: مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے مہاراشٹر کے رائے گڑھ میں زیر تعمیر صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ٹاؤن شپ پر اعتراض جتاتے ہوئے اسے ’’غیر قانونی اور غلط‘‘ قرار دیا۔اے این آئی سے بات کرتے ہوئے رام داس اٹھاولے نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ یہ ملک میں پہلی بار ہے کہ کچھ بلڈرز نے مسلمانوں کے لیے الگ ٹاؤن شپ بنانے کا اعلان کیا ہے، جو کافی قابل اعتراض ہے۔ مہاراشٹر حکومت نے اس کی مخالفت کی ہے اور بہت سے لوگ بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اس ٹاؤن شپ کی مخالفت کا مطلب مسلمانوں کی مخالفت نہیں ہے۔"اس کا مطلب مسلمانوں کی مخالفت نہیں ہے، لیکن نہ ہی ہندوؤں کے لیے اور نہ ہی مسلمانوں کے لیے الگ ٹاؤن شپ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے میں بھی اس کی مخالفت کرتا ہوں کیونکہ ایسا اعلان غیر قانونی اور غلط ہے۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ یہی ہمارا مطالبہ ہے۔"

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب قومی انسانی حقوق کمیشن(NHRC) نے ٹاؤن شپ کے منصوبے پر نوٹس لیا۔

بی جے پی لیڈر اتل بھتکھلکر نے کہا کہ صرف مسلمانوں کے لیے ٹاؤن شپ آئین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا:"کرجات اور کاشی میرا میں ہاؤسنگ کمپلیکس بنائے جا رہے ہیں جہاں صرف مسلمانوں کو گھر دیے جائیں گے۔ یہ آئین کے خلاف ہے اور کسی خاص ذات یا مذہب کے لیے ہاؤسنگ کمپلیکس نہیں ہو سکتے۔

بی جے پی لیڈر نے مزید بتایا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کو خط لکھ کر اس معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔میں نے کل مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا ہے اور تین نکات پر انکوائری کا مطالبہ کیا ہے: یہ اشتہار انٹرنیٹ سے ہٹایا جائے، یہ جانچ ہو کہ یہ لوگ کون ہیں جو معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں، اور کیا اس کے پیچھے غیر ملکی فنڈنگ تو نہیں ہے" بھتکھلکر نے کہا کہ ادھر، بدھ کے روز اس منصوبے کو ’’تفریق پھیلانے والا‘‘ قرار دیتے ہوئے این ایچ آر سی کے رکن پریانک کنونگو نے کہا کہ کمیشن کو ایک این جی او کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے۔

کنونگو نے اے این آئی کو بتایا کہ ہمیں سہیا دری رائٹس فورم این جی او کی جانب سے شکایت ملی کہ مہاراشٹر کے کرجات علاقے میں ایک ٹاؤن شپ تیار کیا جا رہا ہے جو صرف مسلمانوں کے رہنے کے لیے سہولیات فراہم کرے گا۔ اگر بھارت میں، چھترپتی شواجی مہاراج کی مہاراشٹر میں، الگ الگ بستیان مسلمانوں کے لیے بنائی جا رہی ہیں، اس خوف کو پیدا کرکے کہ مسلمان ہندوؤں کے ساتھ نہیں رہ سکتے اور انہیں الگ بستی دی جا رہی ہے، تو یہ صاف طور پر قوم کے اندر قوم کے اصول کو نافذ کرنے کی عکاسی کرتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے مہاراشٹر کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے رپورٹ طلب کی ہے۔
"
ہم اسے ہونے نہیں دیں گے۔ ہم نے مہاراشٹر کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ معاملہ یہیں نہیں رکے گا۔ آج آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ ایسے گھر چاہتے ہیں جہاں صرف مسلمان رہیں... پھر ایک دن آپ مہاراشٹر میں مسلمانوں کے لیے الگ ریاست کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک سنگین بیماری ہے۔ ہم نے چیف سکریٹری سے پوچھا ہے کہ ایسی سوسائٹی بنانے کی اجازت کیسے دی گئی، اور ہمیں رپورٹ پیش کریں۔"