حیدرآباد میں بی بی کے علم کا تاریخی جلوس

Story by  شیخ محمد یونس | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-08-2022
حیدرآباد میں بی بی کے علم کا  تاریخی جلوس
حیدرآباد میں بی بی کے علم کا تاریخی جلوس

 

 

شیخ محمد یونس، حیدرآباد

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں یوم عاشورہ روایتی طورپر بصد عقیدت واحترام منایا گیا۔ یوم عاشورہ کو تاریخی بی بی کے علم کا جلوس الاوہ بی بی دبیرپورہ سے برآمد ہوا۔ یہ جلوس سارے ملک میں مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔بی بی کے علم کا جلوس ہاتھی پر نکالنے کی روایت ہے جو آج  بھی بدستور جاری ہے۔

اسلامی سال کے پہلے مہینہ محرم الحرام کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔یہ ماہ مقدس مختلف اہم واقعات سے عبارت ہے۔مذہب اسلام کی بقا اور شریعت کے تحفظ کیلئے یوم عاشورہ کو امام عالی مقام حضرت حسینؓ نے جو عظیم قربانی پیش کی ہے،وہ تاقیامت یاد رکھی جائے گی۔حضرت امام حسینؓ نے شریعت کے تحفظ کیلئے کربلا میں جام شہادت نوش کیااور ساری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ باطل کے سامنے سرہرگز نہیں جھکانا چاہئے۔

awazthevoice

حیدرآباد میں بی بی کا علم

 شہر حیدرآبادمیں بی بی کے علم کے جلوس کی روایت کافی قدیم ہے۔زائد از400سال قبل قطب شاہی دور میں عبداللہ قطب شاہ کی والدہ حیات بخشی بیگم نے اس کا آغاز کیا تھا۔بعد ازاں آصفیہ خاندان کے فرمانرواوں نے نہ صرف اس روایت کو برقراررکھابلکہ بڑے پیمانہ پر گرانٹس کی منظوری بھی عمل میں لائی۔سلاطین آصفیہ کے دور میں بی بی کے علم پرہیروں کی چھ تھیلیاں بھی چڑھائی گئیں جو آج بھی موجود ہیں۔آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے بھی عاشورخانوں پر خصوصی توجہ دی۔بڑے پیمانہ پر انتظامات کئے گئے۔نظام ٹرسٹ کے تحت محرم کے تمام انتظامات روبہ عمل لائے گئے۔اس کا سلسلہ آج تک بھی جاری ہے۔

awazthevoice

چار مینار کا پرشکوہ منظر

ارض دکن کا تاریخی اہمیت کا حامل بی بی کے علم کا جلوس آج یوم عاشورہ کو دوپہر ایک بجے الاوہ بی بی دبیر پورہ سے ہاتھی مادھوری پر برآمد ہوا۔ہاتھی پر حسن الدین اعجازمجاور و دیگرسوار تھے۔حضرت امام حسین ؓ کی شہادت عظمی کی یاد میں نکالاگیا جلوس مختلف راستوں اور تاریخی چارمینار سے ہوتا ہوا مسجد الہی چادرگھاٹ پہنچا۔قبل ازیں علم پر آصف جاہی خاندان اور نظام ٹرسٹ کے عہدیداران کے علاوہ سیاسی، سماجی رہنماوں اور پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے ڈھٹی نذرکی گئی۔جلوس کے دوران مختلف شیعہ ماتمی گروہان اور انجمنوں کی جانب سے ماتم کیاگیا۔ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔جگہ جگہ سبیلیں قائم کی گئی تھیں۔عزاداروں کی مرہم پٹی کے لئے مفت طبی کیمپس بھی منعقد کئے گئے۔بی بی کے علم کے سامنے پولیس کا گھڑسواردستہ بھی موجود تھا۔

awazthevoice

ہاتھی پر نکلا جلوس

بی بی کے علم کا جلوس روایتی طورپر ہاتھی پرنکالاجاتا ہے۔نظام ٹرسٹ کی ہاتھی رجنی ضعیف ہوچکی ہے۔اسی لئے جاریہ سال  بھی مہاراشٹرا کے کولہاپور سے ہاتھی مادھوری کو لایاگیا ۔ ہاتھی مادھوری کے مہاوت نے بتایاکہ ہاتھی کی عمر 34سال ہے اور یہ جین مندر کی ہاتھی ہے۔

awazthevoice

عزادار

انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآبادمیں محرم کے جلوس میں  دوسری مرتبہ اس ہاتھی کو استعمال کیاگیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ سال گزشتہ بھی بی بی کے علم کا جلوس مادھوری پر نکا لا گیا تھا۔  گذشتہ 15برسوں سے ہاتھی مادھوری مختلف مذہبی جلوسوں میں استعمال کی جارہی ہے۔ہاتھی مادھوری تربیت یافتہ ہے ۔