شیخ محمد یونس، حیدرآباد
ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں یوم عاشورہ روایتی طورپر بصد عقیدت واحترام منایا گیا۔ یوم عاشورہ کو تاریخی بی بی کے علم کا جلوس الاوہ بی بی دبیرپورہ سے برآمد ہوا۔ یہ جلوس سارے ملک میں مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔بی بی کے علم کا جلوس ہاتھی پر نکالنے کی روایت ہے جو آج بھی بدستور جاری ہے۔
اسلامی سال کے پہلے مہینہ محرم الحرام کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔یہ ماہ مقدس مختلف اہم واقعات سے عبارت ہے۔مذہب اسلام کی بقا اور شریعت کے تحفظ کیلئے یوم عاشورہ کو امام عالی مقام حضرت حسینؓ نے جو عظیم قربانی پیش کی ہے،وہ تاقیامت یاد رکھی جائے گی۔حضرت امام حسینؓ نے شریعت کے تحفظ کیلئے کربلا میں جام شہادت نوش کیااور ساری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ باطل کے سامنے سرہرگز نہیں جھکانا چاہئے۔
حیدرآباد میں بی بی کا علم
شہر حیدرآبادمیں بی بی کے علم کے جلوس کی روایت کافی قدیم ہے۔زائد از400سال قبل قطب شاہی دور میں عبداللہ قطب شاہ کی والدہ حیات بخشی بیگم نے اس کا آغاز کیا تھا۔بعد ازاں آصفیہ خاندان کے فرمانرواوں نے نہ صرف اس روایت کو برقراررکھابلکہ بڑے پیمانہ پر گرانٹس کی منظوری بھی عمل میں لائی۔سلاطین آصفیہ کے دور میں بی بی کے علم پرہیروں کی چھ تھیلیاں بھی چڑھائی گئیں جو آج بھی موجود ہیں۔آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے بھی عاشورخانوں پر خصوصی توجہ دی۔بڑے پیمانہ پر انتظامات کئے گئے۔نظام ٹرسٹ کے تحت محرم کے تمام انتظامات روبہ عمل لائے گئے۔اس کا سلسلہ آج تک بھی جاری ہے۔
چار مینار کا پرشکوہ منظر
ارض دکن کا تاریخی اہمیت کا حامل بی بی کے علم کا جلوس آج یوم عاشورہ کو دوپہر ایک بجے الاوہ بی بی دبیر پورہ سے ہاتھی مادھوری پر برآمد ہوا۔ہاتھی پر حسن الدین اعجازمجاور و دیگرسوار تھے۔حضرت امام حسین ؓ کی شہادت عظمی کی یاد میں نکالاگیا جلوس مختلف راستوں اور تاریخی چارمینار سے ہوتا ہوا مسجد الہی چادرگھاٹ پہنچا۔قبل ازیں علم پر آصف جاہی خاندان اور نظام ٹرسٹ کے عہدیداران کے علاوہ سیاسی، سماجی رہنماوں اور پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے ڈھٹی نذرکی گئی۔جلوس کے دوران مختلف شیعہ ماتمی گروہان اور انجمنوں کی جانب سے ماتم کیاگیا۔ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔جگہ جگہ سبیلیں قائم کی گئی تھیں۔عزاداروں کی مرہم پٹی کے لئے مفت طبی کیمپس بھی منعقد کئے گئے۔بی بی کے علم کے سامنے پولیس کا گھڑسواردستہ بھی موجود تھا۔
ہاتھی پر نکلا جلوس
بی بی کے علم کا جلوس روایتی طورپر ہاتھی پرنکالاجاتا ہے۔نظام ٹرسٹ کی ہاتھی رجنی ضعیف ہوچکی ہے۔اسی لئے جاریہ سال بھی مہاراشٹرا کے کولہاپور سے ہاتھی مادھوری کو لایاگیا ۔ ہاتھی مادھوری کے مہاوت نے بتایاکہ ہاتھی کی عمر 34سال ہے اور یہ جین مندر کی ہاتھی ہے۔
عزادار
انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآبادمیں محرم کے جلوس میں دوسری مرتبہ اس ہاتھی کو استعمال کیاگیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ سال گزشتہ بھی بی بی کے علم کا جلوس مادھوری پر نکا لا گیا تھا۔ گذشتہ 15برسوں سے ہاتھی مادھوری مختلف مذہبی جلوسوں میں استعمال کی جارہی ہے۔ہاتھی مادھوری تربیت یافتہ ہے ۔