دوست ’اچنتیا‘ کی جان بچانے کے لئے’حسلومحمد‘ کا گردے کا عطیہ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2022
دوست ’اچنتیا‘  کی جان بچانے کے لئے ’حسلومحمد‘ کا گردے کا عطیہ
دوست ’اچنتیا‘ کی جان بچانے کے لئے ’حسلومحمد‘ کا گردے کا عطیہ

 

 

کولکتہ:اس دور میں جب بھائی بھائی کے کام نہیں آتا ،جب لوگ مذہب کے نام پرخون خرابہ کر رہے ہیں،ایسے ماحول میں ایک انسان دوستی کی مثال سامنے آئی ہے جس نے ایک بار پھر ’ہندوستان‘ کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ ایک دوست کا گردہ خراب ہوا تو دوسرا دوست اپنے گردے کا عطیہ دینے کو تیار ہوگیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دو دوست ’ہندو مسلم ‘ اتحاد کی علامت بنن گئے۔ایک مسلمان نے ،یہ واقعہ ہے مغربی بنگال کے شمالی دیناج پور ضلع  کا ۔جہاں بھائی چارے کی مثال قائم کرتے ہوئے ایک مسلمان شخص نے اپنے ایک ہندودوست کی جان بچانے کےلیے اپنا ایک گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حال ہی میں حسلو محمد نامی اس شخص نے ریاستی محکمہ صحت میں درخواست دے کر انسانی عضو کے عطیہ کی منظوری مانگی ہے۔ قواعد کے مطابق محکمہ صحت نے مقامی پولیس کو اس بات کی جانچ کرنے کے لیے بھیجا کہ کہیں گردہ غیر قانونی طور پرتو عطیہ نہیں کیا جارہاہے۔

پولیس کی تفتیش میں کسی بھی مالی سودے کو خارج از امکان قرار دیا گیا ہے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جلد ہی اس بارے میں رپورٹ محکمہ صحت کو بھیجی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حسلو محمد اور اچنتیا بسواس کی دوستی چھ سال قبل ہوئی تھی، جب وہ ایک چھوٹی سی مالیاتی کمپنی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتے تھے۔

دو سال قبل حسلو نے نوکری چھوڑ کر اپنا کاروبار شروع کیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ دونوں گہرے دوست بن گئے۔ جب حسلو کو معلوم ہوا کہ اس کا بہترین دوست مشکل میں ہے تو وہ اس کی مدد کے لیے آگے آیا۔

حسلو کہتاہے کہ، جب میں نے سنا کہ اچنتیا کو فوری ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے، میں نے اپنا ایک گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایسا کرنے سے میں نہیں مروں گا لیکن اچنتیا کو نئی زندگی ملے گی۔ جب ان سے مذہبی تفریق کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ 

 انسانی جان سب سے قیمتی ہے۔ اس نے بڑی بات یہ کہی کہ ہمارا مذہب مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہمارا بلڈ گروپ ایک ہے۔

ساتھ ہی حسلو کی بیوی منورہ نے کہا کہ اس کے شوہر نے وہی کیا جو ایک شخص کو کرنا چاہیے۔

دونوں کے دو بیٹے ہیں جن کی عمریں 5 اور 7 سال ہیں۔ 28 سالہ اچنتیا کو ڈائیلاسز کے لیے نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس کا ایک آٹھ سال کا بیٹا ہے۔

اچنتیا کا کہنا ہے، ''حسلو نے صرف اس کی جان بچانے کے لیے اتنی بڑی قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔ میں اور میرا خاندان ہمیشہ اس کے شکر گزار رہیں گے۔ اگر وہ سامنے نہ آتا تو میری موت کے بعد میرا خاندان برباد ہو جاتا۔

حسلو کے والد، فہیم محمدایک چائے کی دکان کے مالک ہیں۔ وہ کہتے ہیں، "میرا بیٹا لوگوں کو بچانے کے لیے انسانیت کے مذہب پر عمل پیرا ہے۔"

واضح ہوکہ حسلو، شمالی دیناج پور کے رائے گنج میں بروا گرام پنچایت کے ڈھیلپی علاقے کا رہنے والاہے۔جب کہ اچنتیا کا گھر ضلع کے کالیا گنج تھانے کے مصطفی نگر گرام پنچایت کے کنور میں ہے۔

اس معاملے پر رائے گنج پولیس ضلع سپرنٹنڈنٹ ثنا اختر نے کہا، "حسلو اور اچنتیا کے درمیان دوستی ہم آہنگی کی مثال قائم کرے گی۔"