نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جمعرات کو مرکز کی اس دعوے پر تنقید کی کہ گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں تازہ ترین اصلاحات کھپت میں اضافہ کریں گی۔ اویسی نے کہا کہ یہ صرف "خطاب اور ڈائیلاگ" ہے، جس نے گزشتہ ایک دہائی میں عام آدمی کی کوئی مدد نہیں کی۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما نے خبردار کیا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں ریاستی حکومتوں کو اجتماعی طور پر 8,000 سے 10,000 کروڑ روپے تک کی آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا: پچھلے 11 سالوں میں جو کچھ بھی خطاب اور ڈائیلاگ ہم نے دیکھا ہے، اس نے عام آدمی کی کوئی مدد نہیں کی۔ ہم اس کا خیر مقدم نہیں کر سکتے کیونکہ اس کا ریاستوں کی آمدنی اور مالیات پر انتہائی منفی اثر پڑے گا اور ہر ریاست کو 8 سے 10 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔
ادھر سابق مرکزی وزیر خزانہ اور سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے مرکز کے جی ایس ٹی ریٹس کو دو سلیبز تک لانے کے فیصلے میں تاخیر پر سوال اٹھایا۔ تاہم انہوں نے حکومت کی اس بات پر "قدردانی" کی کہ وہ آٹھ سال بعد اپنی غلطی کو مان گئے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کانگریس پارٹی اور کئی ماہرین اقتصادیات، بشمول سابق چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنین، نے 2017 میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت ہی اس ٹیکس ڈھانچے پر تشویش ظاہر کی تھی۔
مدورئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا: "میں حکومت کا شکر گزار ہوں کہ وہ آٹھ سال بعد اپنی غلطی سمجھ گئے۔ آٹھ سال پہلے جب یہ قانون نافذ کیا گیا تو یہ غلط تھا۔ اس وقت ہم نے مشورہ دیا تھا کہ ایسا ٹیکس نہیں لگایا جانا چاہیے۔
اُس وقت کے چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے بھی کہا تھا کہ یہ ایک غلطی ہے۔" چدمبرم نے کہا کہ اگرچہ وہ حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنی غلطی تسلیم کی، لیکن انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزراء پر یہ کہہ کر تنقید کی کہ انہوں نے کانگریس کی ان درخواستوں کو نظر انداز کر دیا جن میں جی ایس ٹی کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ جی ایس ٹی یکم جولائی 2017 کو نافذ کیا گیا تھا، جس نے پہلے کے بالواسطہ ٹیکسز کی جگہ لی تھی۔ یہ 101ویں آئینی ترمیمی ایکٹ 2016 کے تحت متعارف کرایا گیا تھا۔
شروع میں اس کا یکساں ڈھانچہ کئی سلیبز پر مشتمل تھا، جیسے جو مختلف اشیاء اور خدمات کی نوعیت یعنی ضرورت یا عیش و آرام کی بنیاد پر لاگو کیے گئے تھے۔ چدمبرم نے کہا: لیکن اُس وقت نہ وزیراعظم نے اور نہ ہی وزیروں نے بات سنی۔ ہم نے کئی بار پارلیمنٹ میں اس پر بات کی۔ میں نے متعدد مضامین لکھے۔ بہت سے رہنماؤں اور ماہرین اقتصادیات نے دلیل دی کہ یہ غلط ہے اور اسے درست کیا جانا چاہیے۔
کم از کم اب، میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے غلطی تسلیم کی اور اسے درست کیا۔ چدمبرم نے نشاندہی کی کہ پچھلے آٹھ سالوں میں درمیانے طبقے اور غریب عوام کو اونچے ٹیکس ریٹس نے "نچوڑ کر رکھ دیا"، تاہم انہوں نے ان اصلاحات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ان طبقوں کو راحت پہنچائیں گی۔