حکومت کی ٹیوٹر کو کارروائی کی دھمکی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-02-2021
پاپ سنگر کی آواز
پاپ سنگر کی آواز

 

کسانوں کا احتجاج: حکومت نے ہدایتوں پر عمل نہ کرنے پر ٹویٹر کے خلاف تعزیراتی کارروائی کی دھمکی دی۔حکومت کے اکاونٹ بلاک کرنے کےسرکاری حکم کے باوجود ٹویٹر نے یکطرفہ طور پر اکاؤنٹس / ٹویٹس بلاک کردیئے تھے۔ ٹویٹر ایک ثالث ہے اور حکومت کے ہدایت کی تعمیل کرنے کا پابند ہے ، ایسا کرنے سے انکار کرنے سے تعزیراتی کارروائی ہوگی۔

UPDATED:02-03-2021-13:30

حکومت نے آج کسانوں کے معاملہ پر بین الاقوامی شحصیات کے ٹیوٹر پر تبصرے کو غیر ضروری قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ احتجاج ایک چھوٹا طبقہ کررہا ہے۰۔ وزارت خارجہ  نے کہا کہ ان مظاہروں کو ہندوستان کے جمہوری اخلاق اور شائستہ کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے ، اور حکومت اور متعلقہ کسان گروہوں کی طرف سے تعطل کو حل کرنے کی کوششوں  میں جٹی ہے۔

UPDATED:02-03-2021-08:30

کسانوں کے احتجاج میں ایک نیا رنگ آیا ہے،بین الاقوامی پاپ سنگر امریکی شہری ریحانہ نے کسانوں کی حمایت کی ہے بلکہ انٹر نیٹ سروس بند کرنے کی مذمت کی ہے۔انہوں نے ٹیوٹر پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔اب سوشل میڈیا پر ان کا یہ ٹیوٹ وائرل ہورہا ہے۔ یاد رہے کہ ریحانہ کے ٹوئٹر پر 10 کروڑ سے زیادہ فالورز ہیں۔امریکی گلوکارہ نے سی این این کی خبر ٹویٹ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے؟‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کسانوں کے احتجاج کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا ہے۔  

UPDATED:02-03-2021-18:00

دہلی ہائی کورٹ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ٹرالی کے دوران تشددکے سلسلہ میں 26جنوری کو یا اس کے بعد سندھو بارڈر، ٹکری بارڈر اور غاز ی پور سرحد کے نزدیک ’غیرقانونی طریقہ سے‘حراست میں لئے گئے کسانوں سمیت تمام لوگوں کو رہائی کی مانگ کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی پر غور کرنے سے منگل کو منع کردیا۔ دوسری جانب اب اپوزیشن کسانوں کے احتجاج میںپہلے سے زیادہ دلچسپی لینے لگی ہے۔ آج راجیہ سبھا میں واک آئوٹ کیا گیا ۔جبکہ لوک سبھا میں بھی ہنگامہ ہبا ہے۔ اس کے ساتھ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے اس کے خلاف بیان دیا، دونوں نے کسانوں کے خلاف حکومتب کے موقف کی مذمت کی ہے۔ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ اب کسانوں کا معاملہ مزید سیاسی رنگ اختیار کرے گا۔خود کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن لیڈر آنا چاہتے ہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں بس سیا ست نہ کی جائے۔

سنگھو بارڈر / نئی دہلی.. دہلی کی سرحد پر پھر کسانوں کا احتجاج ایک بار پھرزور پکڑ رہا ہے۔اب کسانوں زرعی قانون کے خلاف اپنی تحریک کو نیا رنگ دینے کی تیاری کررہے ہیں۔ جس کے تحت ملک بھر میں 6 فروری کو دوپہر بارہ بجے سے تین بجے تک سڑک جام کریں گے۔کسان مورچہ کا ایک جلسہ ہوا جس میں اس کا فیصلہ ہوا۔اس میں پولیس پر الزام عائد کیا گیا کہ کسانوں اور نوجوانوں کو پریشان کیا جارہا ہے اور گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ مورچہ کے مطابق، 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر ضبط کئے گئے،وہ اب بھی واپس نہیں کئے گئے ہیں بلکہ اب دہلی کی سرحدوں کو پولیس مہم بند کررہی ہے۔ بجلی کی فراہمی، پانی کی فراہمی اور انٹرنیٹ کی فراہمی بند کردی گئی ہے۔ یاد رہے کہ کسانوں اور حکومت کے درمیان 11ویں راونڈ کی بات چیت جاری ہے۔حکومت نے کسانوں کو زرعی بل کو ڈیڑھ سال کیلئے ملتوی کرنے کی پیشکش کی جاچکی ہے جس کو کسان ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔