نئی دہلی/ آواز دی وائس
پارلیمانی امور کے وزیر کیرن ریجیجو نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ووٹروں کی فہرست کے خصوصی گہری جانچ یا انتخابی اصلاحات پر بحث کے خلاف نہیں ہے؛ لیکن حکومت کو جواب دینے کے لیے کچھ وقت دیا جانا چاہیے۔ وزیر کے جواب سے ناراض اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
ریجیجو نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب کانگریس کی قیادت والا اپوزیشن ایس آئی آر پر فوری بحث کا مطالبہ کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایس آئی آر پر بحث کے مطالبے پر غور کر رہی ہے اور اس مطالبے کو مسترد نہیں کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے اس مسئلے پر فوری بحث کرانے کے مطالبے پر ریجیجو نے کہا کہ اپوزیشن کو ایس آئی آر یا انتخابی اصلاحات پر بحث کے وقت کے لیے کوئی شرط نہیں رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایس آئی آر، انتخابی اصلاحات یا کسی بھی موضوع پر بحث کے خلاف نہیں ہے؛ لیکن حکومت کو جواب تیار کرنے کے لیے کچھ وقت ملنا چاہیے۔
ریجیجو نے کہا کہ اگر آپ (اپوزیشن) یہ شرط رکھتے ہیں کہ اس پر آج ہی بحث کرائی جائے، تو یہ مشکل ہے۔ آپ کو تھوڑی سی گنجائش اور وقت دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اپوزیشن جماعتوں نے ایس آئی آر کے علاوہ دیگر موضوعات بھی اٹھائے ہیں اور انہیں بھی اپنے مسائل اٹھانے کا موقع ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں، چاہے آپ اسے ایس آئی آر کہیں یا انتخابی اصلاحات یا کچھ اور—میں نے سردیوں کے اجلاس سے پہلے کہا تھا کہ حکومت کسی بھی موضوع پر بحث سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف ملیکارجن کھڑگے سمیت کئی اپوزیشن رہنماؤں نے اس پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے کچھ دیر ایوان میں ہنگامہ بھی کیا اور پھر واک آؤٹ کر دیا۔
لیڈر آف اپوزیشن کھڑگے نے مطالبہ کیا کہ ایس آئی آر پر بحث فوراً شروع ہونی چاہیے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ کھڑگے نے کہا کہ ہمیں مت بانٹو۔ اگر آپ ہمیں بانٹنے کی کوشش کریں گے، تو ہم اور مضبوط ہو جائیں گے۔
ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیرک او برائن نے انتخابی اصلاحات پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ سی پی آئی (ایم) کے رکن جان بریٹس نے بھی مطالبہ کیا کہ اس موضوع پر بحث کرائی جائے۔ کانگریس رہنما پرمود تیواری نے کہا کہ حکومت کو یہ دیکھنا چاہیے کہ ایس آئی آر سے متعلق کتنے افسروں کی موت ہو گئی ہے۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد ایوان کی کارروائی معمول کے مطابق چلتی رہی اور کئی ارکان نے عوامی اہمیت کے تحت اپنے اپنے مسائل اٹھائے۔ اس کے بعد قریب 4:45 بجے راجیہ سبھا کی کاروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اس سے پہلے، وزیراعظم نریندر مودی اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے نئے چیئرمین سی پی رادھا کرشنن کو یہ ذمہ داری سنبھالنے پر مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ ان کا تجربہ ایوان کے مؤثر اور بہتر انتظام میں مددگار ثابت ہوگا۔