چراغ پاسوان نے مہاگٹھ بندھن پر تنقید کی

Story by  اے این آئی | Posted by  Aamnah Farooque | Date 15-11-2025
چراغ پاسوان نے مہاگٹھ بندھن پر تنقید کی
چراغ پاسوان نے مہاگٹھ بندھن پر تنقید کی

 



پٹنہ/ آواز دی وائس
مرکزی وزیر چیراغ پاسوان نے اپوزیشن مہاگٹھ بندھن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ای وی ایم سے متعلق ہر مسئلے میں خامیاں نکالنے اور افسران پر الزام لگانے میں لگے رہتے ہیں، جبکہ اگر وہ اتنی ہی توجہ اپنی کارکردگی کے جائزے پر دیتے تو ’’کچھ بہتر‘‘ حاصل کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہر مسئلے میں خامی نکالنا، ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرانا، افسران کو موردِ الزام ٹھہرانا—اگر وہ جتنی محنت خامیاں نکالنے میں کرتے ہیں، اتنی اپنی کارکردگی کے جائزے میں لگائیں، تو کانگریس اور آر جے ڈی شاید کچھ بہتر نتیجہ حاصل کر لیتیں۔ کوئی بھی بہاری ذاتی حملوں کی اُس سطح کو برداشت نہیں کرتا جو حد سے نیچے ہو۔ مہاگٹھ بندھن کو بار بار اسی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن ’’اشتعال انگیز سیاست‘‘ کر رہی ہے اور نیپال میں ہوئے جین زی احتجاج کا حوالہ دے رہی ہے۔ پاسوان نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے کہا کہ نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسا ماحول ہندوستان میں بنایا جائے گا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی بار بار کہتے ہیں کہ جین زی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ اشتعال انگیز سیاست ہے۔ اس سے قبل آر جے ڈی کے رہنما سنیل سنگھ نے الیکشن افسران کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کے مینڈیٹ میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی کوشش نہ کی جائے، ورنہ ’’جو منظر نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی سڑکوں پر دیکھے گئے، وہی منظر بہار کی سڑکوں پر بھی نظر آئیں گے۔
سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں ’’آر جے ڈی کے کئی امیدواروں کو زبردستی ہرایا گیا‘‘ اور انہوں نے ایسی کسی بھی تکرار کو روکنے کے لیے سخت چوکس رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی امیدواروں کو 2020 میں زبردستی ہرایا گیا۔ میں نے گنتی کے عمل میں شامل اپنے تمام افسران سے کہا ہے کہ اگر آپ نے اس شخص کو ہرایا جسے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، تو وہی مناظر جو آپ نے نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی سڑکوں پر دیکھے، بہار کی سڑکوں پر بھی دیکھے جائیں گے۔
آر جے ڈی رہنما نے مزید خبردار کیا کہ عوام کی خواہش کے خلاف کوئی بھی اقدام بڑے پیمانے پر غصے کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ عام لوگوں کو سڑکوں پر اترتا ہوا دیکھیں گے۔ ہم پوری طرح چوکس ہیں اور آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ عوامی جذبات  کے خلاف کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جو عوام قبول نہ کریں۔ این ڈی اے کا ’’سونامی‘‘ بہار میں اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کو بہا لے گیا، بی جے پی 89 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری، جبکہ جنتا دل (یونائیٹڈ) 85 نشستوں کے ساتھ قریب قریب دوسرے نمبر پر رہی۔ حکمران اتحاد کے دیگر ساتھیوں نے بھی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
مہاگٹھ بندھن کی جماعتیں، جن میں آر جے ڈی اور کانگریس شامل ہیں، بھاری نقصان سے دوچار ہوئیں، جبکہ جَن سوراج، جس نے اپنے بانی پرشانت کشور کی وسیع مہم کے بعد ایک متاثر کن آغاز کی امید کی تھی، ایک بھی نشست نہ جیت سکا۔ حکمران این ڈی اے نے 243 رکنی ایوان میں 202 نشستیں حاصل کیں، یعنی تین چوتھائی اکثریت۔ یہ دوسرا موقع ہے جب این ڈی اے نے اسمبلی انتخابات میں 200 کا ہندسہ پار کیا ہے۔ 2010 کے انتخابات میں اس نے 206 نشستیں جیتی تھیں۔
این ڈی اے میں، بھاتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 89 نشستیں جیتیں، جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 85، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) نے 19، ہندستانی عوام مورچہ (سیکولر) نے پانچ، اور راشٹریہ لوک مورچہ نے چار نشستیں حاصل کیں۔  مہاگٹھ بندھن میں، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے 25 نشستیں، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن – سی پی آئی (ایم ایل) (ایل) – نے دو، انڈین انکلو سیو پارٹی نے ایک، اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) – سی پی آئی (ایم) – نے ایک نشست حاصل کی۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے پانچ نشستیں جیتیں، جبکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے ایک نشست حاصل کی۔