فیاض شیخ : پیٹ کی آگ بجھانے والا نوجوان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-06-2021
کھانا تقسیم کرتے ہوئے فیاض شیخ
کھانا تقسیم کرتے ہوئے فیاض شیخ

 

 

 اگر آپ کے اندر کمیونٹی کی خدمت کا جذبہ ہے اور ہمت ہے تو آپ کسی بھی وقت لوگوں کی مدد کے لیے سامنے آسکتے ہیں۔ اس کے لیے کوئی چیز آپ کی روکاوٹ نہیں بنے گی۔

ایسے ہی ایک خدمات گار کا نام ہے 'فیاض شیخ'؛ جن کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے ملاڈ سے ہے۔

فیاض شیخ کی عمر ابھی 44 برس ہے، ان کی پرورش و پرداخت ملاڈ کے کچی بستی میں ہوئی۔ ان کی زندگی انتہائی نامساعد حالات سے گزری۔

انھوں نے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پرایک  فیوم کمپنی میں سیلزمین کی حیثیت سے نوکری حاصل کرلی، اس کے بعد وہ ایمانداری سے کام کرتے رہے، یہاں تک وہ اس کمپنی میں ترقی کرتے ہوئے منیجر  بن  گئے۔

فیاض شیخ کہتے ہیں کہ سنہ 2010 میں جب وہ ملاڈ کی ان کچی بستیوں میں واپس گئے اور وہاں کی صورت حال دیکھ کر پریشان ہوگئے اور ان کی مدد کے لیے تیار ہوگئے۔

اس کے بعد اُنھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر بچوں کے لیے اسکول (Kindergarten) قائم کرکے اپنے سماجی فلاح و بہبود کا کام شروع کیا۔'

فیاض شیخ اپنی اہلیہ کے ساتھ جہاں بچوں کے لیے ابتدائی اسکول کھولا وہیں انھوں ایک اور انگریزی میڈیم اسکول کی بھی داغ بیل رکھی۔ ان کے اسکول میں گذشتہ 10 برسوں سے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔  یہاں بچوں کی تعداد 350 ہے۔

فیاض شیخ کہتے ہیں کہ انہوں نے نہ صرف بچوں کے لیے تعلیم کی شروعات کی بلکہ ان کی ہر اعتبار سے امداد کی۔

سنہ 2020 کے مارچ میں جب بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب لاک ڈاون ہوا تو ملاڈ کا 'امبوجواڈی' علاقہ بھی کورونا سے بہت زیادہ متاثر ہوا۔

امبوجواڈی کے رہائشی کے پاس نہ تو کوئی آمدنی تھی اور نہ ہی کھانے کے لیے راشن۔

کورونا کے اس بحران میں فیاض شیخ دوبارہ متحرک ہوئے اور متعدد غیر سرکاری تنظیموں سے روابط کر، امبوجواڈی کے لوگوں کے لیے انھوں نے راشن کا انتظام کیا۔ حتیٰ کہ انھوں نے اپنے پی ایف کا ساڑھے لاکھ روپہ بھی نکال کر تقریباً 15000 سے زائد خاندانوں تک راشن پہنچایا۔

فیاض شیخ نے بچپن میں بھوک کا تجربہ کیا تھا، اس لیے انھیں احساس تھا کہ بھوک کیا ہوتی ہے، بنیادی ضرورت کیا ہوتی ہے۔ غربت کی حسرت اور تڑپ کیا ہوتی ہے۔  اس لیے ان کے اندر دیگر لوگوں کے مقابلے خدمت خلق کا جذبہ زیادہ موجزن ہوگیا۔

رواں برس فیاض شیخ کی جاب چلی گئی۔ تاہم کمپنی کی جانب سے انہیں 10 لاکھ روپئے ملے۔  تاہم اس بار پھر لاک ڈاون نافذ ہوگیا۔ اس برس بھی انہوں  نے امبوج واڈی کے لوگوں کی مدد کے لیے کود پڑے۔

اس برس انھوں نے 'کمیونٹی کچن' کا ایک نیا تجربہ کیا۔ اس کے تحت انھوں نے اپنے علاقے کے ہزاروں افراد تک راشن پہنچایا۔

فیاض شیخ کہتے ہیں کہ ان کا مقصد لوگوں کی بھوک مٹانا اور خواتین کو ان کے جائز حقوق دلانا ہے۔

ان  کا  یہ  ماننا  ہے  کہ مشکل وقت میں کسی کے کام آنا ہی سب سے بڑی انسانیت ہے۔