عید الاضحی : قانون اور جذبات کا احترام لازمی ۔ علماء اور دانشوروں کی اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-07-2021
عید الاضحی
عید الاضحی

 

آوازدی وائس : منصورالدین فریدی

دنیا اب بھی کورونا کےسائے میں ہے،اس وبا نے دنیا میں بہت کچھ بدل دیا مگر سب سے زیادہ سماجی زندگی پر اثر پڑا ہے کیونکہ وبا کے دوران سماجی فاصلہ وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لگاتار دوسرے سال بھی مسلمانوں کا دوسراسب سے اہم تہوارعید الاضحی بڑی خاموشی اور احتیاط کے ساتھ منایا جائے گا۔ حج بھی کورونا کے سبب محدود رکھا گیا۔مقصد واضح ہے کہ ’جان ہے تو جہان ہے’۔انسانی زندگی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے تہواروں پر اس قسم کی وبا کا اثر پڑتا ہے تو مایوسی تو ہوتی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ مذہب نے ہی اس بات کی تاکید کی ہے کہ احتیاط لازمی ہے ۔ انسانی جان کا کوئی متبادل نہیں۔ 

یہی وجہ ہے کہ امسال حج کے خطبہ میں بھی اس بات کا زور دیا گیا ہے ۔ پیغمبر اسلام کی اس ہدایت اور مشورے کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس علاقہ میں وبا پھیلی ہو وہاں مت جاو اور نہ ہی اس علاقہ سے باہر آو۔عالم اسلام کو حج کے دوران بھی اس پیغام سے یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وبا میں خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں۔

عید الاضحی کیسے منائیں اور کن احتیاط کا خیال رکھیں ۔اس بارے میں ’آواز دی وائس ‘نے  ممتاز علما کرام اور دانشوروں سے بات کی اور اس سلسلے میں ان کی آرا لی۔ جنہوں نے بقرعید کے موقع پر مسلمانوں سے وبا کے پیش نظر تمام سرکاری گائڈ لائن پر عمل کرنے کا زور دیا ہے ۔ قانون کے ساتھ ساتھ  برادران وطن کے جذبات کا خیال رکھنے کی بات بھی کہی ہے ۔

مفتی مکرم نے کہا قانون کا احترام کریں 

ڈاکٹرمولانا مفتی مکرم احمد ،شاہی امام ،فتحپوری مسجد کا کہنا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر ہر ممکن احتیاط کریں ،کیونکہ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ ہے،وبا ابھی سر پر منڈلا رہی ہے،بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔حکومت نے اسی خطرے کے سبب کانوڑ یاترا کو رد کردیا ہے ۔بازار بند کئے جارہے ہیں ۔پولیس اور انتظامیہ دن رات اس کی نگرانی میں مصروف ہے۔ مسلمان قانون کا احترام کریں اور کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے ماحول خراب ہوسکے۔

 مفتی مکرم نے مزید کہا کہ عید کی طرح ہم عید الاضحی میں بھی نمازکے تعلق سے سرکاری گائڈ لائن پر عمل کریں ۔اگر اجازت ہو تو محلے کی مسجد میں نمام ادا کریں یا پھر اپنے اپنے گھروں میں۔ایسے وقت میں یہی بہتر ہوگا ۔کیونکہمجبوری ہے ،قانون ہے،وبا ہے اور بیماری ہے۔

 مولانا مفتی مکرم کے مطابق مسلمانوں کو قربانی کے سبب بہت احتیاط برتنی چاہیے۔ قربانی کو پردے میں کیا جائے تو بہتر ہے۔ اس سلسلے میں پولیس سے تعاون کریں۔یہی نہیں صفائی کا انتظام سب سے بہتر ہو۔گندگی اور غلاظت نہ پھیلے۔ساتھ ہی بردران ملک کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔

   مفتی ضیائی نے دیا گائڈ لائن پر عمل پر زور 

بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر مفتی منظور ضیائی نے عید الاضحی کے موقع پر مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سرکاری گائڈ لائن کا احترام کریں اور جو ہدایات جاری کی جائیں ان پر عمل کیا جائے۔مفتی ضیائی نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ تعاون کیا ہے کیونکہ ہمارا مذہب بھی اس کی تعلیم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے پیش نظر یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اس کی ضمانت لیتے ہیں کہ کورونا کو پھیلنے سے روکیں گے۔’

 مگر انہوں نے کہا کہ جہاں مسلمانوں کی جانب سے ہر بار تعاون ملتا ہے لیکن حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھے ،انہیں وہ سہولیات مہیا کرائے جن کی گنجائش ہے۔ حکومت مہاراشٹر نے مسلمانوں کو قربانی کی اجازت تو دیدی مگر یہ نہیں بتایا کہ قربانی ہوگی کہاں ؟

حکومت نے بکروں کی آن لائن خریداری کا راستہ تو دکھایا لیکن یہ نہیں بتایا کہ قربانی کہاں ہوگی۔حد تو یہ ہے کہ ریاستی اسمبلی میں’’علامتی قربانی‘‘ کا مشورہ دیا گیا ۔جس کے خلاف اعتراض اور ہنگامہ کے باوجود اس بیان کو واپس نہیں لیا گیا۔

 نوید حامد کا احتیاط اور صفائی کی اپیل

 آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے’آواز دی وائس‘سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر احتیاط تو لازمی ہے۔ کیونکہ وبا سے نجات بھی کسی بڑی ذمہ داری سے کم نہیں۔اس لئے سرکاری گائڈ لائن پر سختی سے عمل کریں اور نمازکی ادائیگی سرکاری ہدایات کے مطابق ہی کریں ۔

نوید حامد نے مزید کہا کہ ایسی کسی بھی حرکت سے پرہیز کریں جو شرپسند عناصر کو کوئی موقع دیدے۔ساتھ ہی برادرن وطن کے جذبات کا خیال رکھا جائے کیونکہ یہی دین کا پیغام ہے۔ نوید حامد نے کہا کہ ایک خاص درخواست یہ ہے کہ مسلمان اپنے علاقوں میں عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے پیش نظر صفائی کا بے انتہا خیال رکھیں۔ کیونکہ صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔

قربانی میں احتیاط کریں 

لکھنو میں اسلامک سینٹر آف انڈیا کے سربراہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے ’آواز دی وائس‘ سےبات کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سرکاری گائڈ لائن پر عمل کرنے کے ساتھ صفائی کا بہت خیال رکھیں۔ نماز کے لئے مقامی حکام کی گائڈ لائن کو مانیں ۔قربانی کے لئے سرکاری ہدایات کا احترام کریں اور قربانی کو پردے میں انجام دیں۔قربانی کے سبب فضلات کو جگہ بہ جگہ نہ پھیکیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اس لئے کورونا کے سبب سماجی فاصلہ بنائے رکھیں۔بڑی محفلوں سے پرہیز کریں ۔ مولانا خالد رشید نے مزید کہا ہے کہ قربانی کے دوران خون کو کھلی نالیوں میں نہ بہایا جائے۔ گوشت کی تقسیم کے دوران احتیاط برتی جائے۔ساتھ ہی قربانی کی نہ تو ویڈیو بنائیں اور نہ ہی سوشل میڈیا پرکسی قسم کا قابل اعتراض پوسٹ شئیر نہ کریں۔

 مولانا سید جلال الدین عمری کی درخواست

 شریعہ کونسل، جماعت اسلامی ہند نےایک بیان جاری کیا ہے جس میں مسلمانوں سے عید الاضحی کےموقع پر ہر ممکن احتیاط کرنے کی درخواست کی ہے۔ شریعہ کونسل، جماعت اسلامی ہند کے چیئرمین مولانا سید جلال الدین عمری اور سکریٹری ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے کونسل کی جانب سے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ احتیاطی تدابیر ملحوظ رکھتے ہوئے عید الاضحی منائیں اور قربانی کریں۔

 اپیل میں کہا گیا ہے کہ چند دنوں کے بعد عید الاضحی آنے والی ہے۔ اس کی ایک اہم عبادت قربانی ہے۔ ابھی چوں کہ کورونا وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوا ہے، اس وہ ۔ امید ہے کہ وہ درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں گے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ قربانی ،صدقہ و خیرات، رفاہی خدمات یا کوئی دوسرا نیک عمل اس کا بدل نہیں ہو سکتا۔ جن صاحب حیثیت لوگوں پر قربانی واجب ہوگی، اگر وہ خواہش اور کوشش کے باوجود کسی وجہ سے قربانی نہ کر سکیں تو ان کے لئے جائز ہے کہ بعد میں قربانی کے بہ قدر رقم غریبوں میں تقسیم کر دیں۔

 مسلمان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دین و شریعت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

 جن جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی ہو ان کی قربانی سے احتراز کریں۔

قربانی کے دوران تمام احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں۔

 راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔

 صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ خون، فضلات اور زائد اجزا کو دفن کر دیں یا کوڑا کرکٹ کے متعینہ مقامات تک پہنچائیں۔

 مناسب ہے کہ ہر علاقے میں عید الاضحی سے چند روز قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حالات پر نظر رکھے۔