خواجہ کے زائرین کی خدمت میں لگے ہیں اہل آگرہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-02-2021
خواجہ کے زائرین  آگرہ  میں قیام کے دوران
خواجہ کے زائرین آگرہ میں قیام کے دوران

 



 

نئی دہلی: سرتاج ہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس میں شامل ہوکر لوگ اپنے اپنے آبائی وطن لوٹنا شروع ہو گیۓ ہیں۔ واپسی کے دوران عام طور پر یوپی ، بہار ، بنگال ، گجرات اور نیپال سے آنے والے زائرین آگرہ ضرور روکتے ہیں۔ یہاں پر مسلم تنظیموں اور آگرہ انتظامیہ کی جانب سے ان کے قیام اور خاطر تواضح کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ آگرہ میں زائرین سب سے پہلے سرتاجِ آگرہ یعنی حضرت امیر ابوالاعلا کے دربار میں حاضری لگاتے ہیں ۔ کچھ تاج محل کے دیدار کے لئے بھی نکلتے ہیں۔ اجمیر سے آگرہ جانے والی تین سو سے زیادہ بسیں کوٹھی مینا بازار پہنچی۔

یہاں انتظامیہ نے چار بڑے پنڈال لگائے ہیں جن میں ان کے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام کیا گیا ہے. اتر پردیش ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھی زائرین کے لئے بسوں کا انتظام کیا ہے۔ بزم خدام ابوالاعلا کی جانب سے لنگر چلایا جارہا ہے۔ زائرین کے لئے ہر روز 20 دیگ بریانی بنائی جا رہی ہے ۔ محکمہ صحت کے ذریعہ دوائیوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ موبائل چارجنگ کے لئے 280 سے زیادہ کنکشن فراہم کیے گئے ہیں ۔ درجنوں پیٹھوں کی دکانیں قائم کی گئی ہیں۔ جوتے چپلوں کے اسٹال لگاے گیۓ ہیں۔

بزم خدام ابوالاعلا کے جنرل سکریٹری بھائی زاہد حسین نے کہا کہ زائرین کے لئے ہونے والی یہ تواضح ہر سال ہوتی ہے۔ کیمپ کا آغاز 17 فروری سے ہوا تھا۔ تین دن میں تقریباً چار سو بسیں آچکی ہیں۔ پوری ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاکہ زائرین کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اجمیر شریف سے واپسی کے بعد زائرین نے پہلے فتح پور سیکری میں حضرت سلیم چشتی کی درگاہ میں حاضری دیتے ہیں ۔ اس کے بعد آگرہ میں قیام کرتے ہیں ۔ یہاں بڑے پیمانے پر انتظامات کیے جاتے ہیں۔ تنظیم کے ذریعہ تین بڑے پنڈالوں میں زائرین کے قیام کے انتظامات ہوتے ہیں۔

گونڈا سے تعلق رکھنے والے ضمیر رحمان کہتے ہیں کہ گذشتہ 23 سالوں سے ہم خواجہ غریب کے عرس میں شرکت کے لئے جاتے ہیں۔ جب ہم آگرہ لوٹتے ہیں تو ایک اچھا انتظام ہوتا ہے۔ اس کے بعد تاج محل، آگرہ کا قلعہ اور دوسری یادگاریں نظر آتی ہیں۔ جونپور کے عقیل محمد نے کہا کہ آگرہ آنے سے سفر کی تھکن دور ہو جاتی ہے۔ یہاں ہم ایک دن قیام کرتے ہیں۔ آگرہ انتظامیہ اور تنظیم عمدہ کام کر رہے ہیں۔ جھارکھنڈ کے پرتا پور سے تعلق رکھنے والے سید رقیب الامام نے بتایا کہ ہم حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس میں شرکت کے لئے اجمیر جاتے ہیں۔ واپسی میں جے پور قیام کرتے ہیں ۔

فتح پور سیکری آکر حضرت شیخ سلیم چشتی کی مزار پر حاضری دیتے ہیں۔ اس کے بعد آگرہ آنا ہوتا ہے ۔ حضرت امیر ابوالولا کی درگاہ تشریف جاتے ہیں اس کے بعد تاج محل اور آگرہ کا قلعہدیکھتے ہیں ۔ چمپارن کے رہائشی محبوب عالم نے بتایا کہ وہ کئی سالوں س خواجہ غریب نواز کے عرس میں شرکت کے لئے جاتے ہیں۔ آگرہ میں ہمارے لئے لوٹتے وقت اچھے انتظامات ہوتے ہیں۔ مسلم ادارے زائرین کے لئے پورے راستے لنگر ، پانی ، چائے اور دودھ کے انتظامات کرتے ہیں۔ راستے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی ہے۔