دہلی۔ ہریانہ سے پانی چھوڑے جانے کے بعد سیلاب کا خطرہ، وزیر اعلیٰ گپتا نے کہا تیار ہیں ہم

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 01-09-2025
دہلی۔ ہریانہ سے پانی چھوڑے جانے کے بعد سیلاب کا خطرہ، وزیر اعلیٰ گپتا نے کہا  تیار ہیں ہم
دہلی۔ ہریانہ سے پانی چھوڑے جانے کے بعد سیلاب کا خطرہ، وزیر اعلیٰ گپتا نے کہا تیار ہیں ہم

 



نئی دہلی، 1 ستمبر (پی ٹی آئی) ہریانہ سے ریکارڈ مقدار میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دہلی میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے پیش نظر حکام ہائی الرٹ پر ہیں۔ اس دوران وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ حکومت صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔انتظامیہ نے یمنا کے کٹاؤ پر بسنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ دریا کا پانی مسلسل بڑھ رہا ہے اور منگل کی شام تک 206 میٹر کے انخلا کے نشان تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(DDMA) نے پیر کو حکم دیا کہ منگل شام 5 بجے سے پرانے ریلوے پل پر ٹریفک کی آمدورفت بند کر دی جائے، کیونکہ یمنا کا پانی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

آبپاشی اور فلڈ کنٹرول محکمے کے مطابق پیر صبح 9 بجے ہتنی کنڈ بیراج سے 3,29,313 کیوسک پانی چھوڑا گیا، جبکہ وزیرآباد بیراج سے تقریباً 38,900 کیوسک پانی چھوڑا گیا۔

ڈویژنل کمشنر نیرج سیوال نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں ہتنی کنڈ بیراج سے تین لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں کو کھانے، بجلی اور راحت کیمپوں کے حوالے سے تیاریوں کے لیے متنبہ کر دیا ہے۔ وہ صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔"

پیر شام 5 بجے پرانے ریلوے پل پر یمنا کا پانی بڑھ کر 204.94 میٹر تک پہنچ گیا۔ دہلی میں وارننگ کا نشان 204.50 میٹر ہے، خطرے کا نشان 205.33 میٹر ہے جبکہ 206 میٹر پر انخلا شروع کیا جاتا ہے۔

شہر کے چھ اضلاع کی نشیبی بستیوں میں تقریباً 15,000 افراد رہائش پذیر ہیں، جبکہ تقریباً 5,000 لوگ براہِ راست یمنا کے کٹاؤ پر آباد ہیں۔

وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گھبرائیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یمنا کے کٹاؤ تک پانی آنا ایک قدرتی عمل ہے، یہ دریا کے ماحولیاتی نظام کا حصہ ہے۔ باہر کے علاقوں میں کسی بڑے سیلاب کا خطرہ نہیں ہے۔"

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت پوری طرح عوام کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے اور ہر گھنٹے صورت حال پر اپ ڈیٹ دی جا رہی ہے۔

دہلی نے 2023 میں بدترین سیلابی صورت حال کا سامنا کیا تھا، جب 25,000 سے زیادہ لوگوں کو نکالنا پڑا اور دریا کی سطح ریکارڈ 208.66 میٹر تک جا پہنچی تھی۔

اس دوران لوگ ریت اور سیمنٹ کے تھیلے رکھ کر عارضی بند بنا رہے ہیں تاکہ پانی کو روکا جا سکے۔ یمنا بازار کی ایک مقیم، رجّو نے کہا، "ہمیں ہر بار مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مٹی جمع ہو جاتی ہے اور ہمیں خود ہی صاف کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی مدد نہیں ملی۔"

ایک اور رہائشی منوج کمار نے بتایا کہ فی الحال شیلٹر مناسب ہیں۔ "پانی زیادہ نہیں بڑھا ہے، مگر کہا گیا ہے کہ اگر پانی مزید بڑھا تو مزید شیلٹر کھولے جائیں گے۔"

ڈویژنل کمشنر سیوال نے کہا کہ زیادہ تر متاثرہ علاقے مشرقی اور شمال مشرقی دہلی میں ہیں اور وہاں کے لوگوں کو منتقل کرنے کے انتظامات جاری ہیں۔

ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ تیاریوں کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس مانسون میں یمنا تین بار خطرے کے نشان 205.33 میٹر سے تجاوز کر چکی ہے۔

کونسل آن انرجی، انوائرمنٹ اینڈ واٹر کے محقق نتن باسی نے کہا، "جولائی اور اگست میں بارش کی شدت اور مغربی ہمالیہ میں زمین کے استعمال میں تبدیلیوں نے یمنا کی سطح بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ دہلی میں پہلے ہی پانی بھراؤ اور مقامی سیلاب کا مسئلہ ہے، اس لیے مزید بہتر تیاری ناگزیر ہے۔