دہلی:سرکاری اراضی پر حج ہاؤس نہیں بننےدیں گے: وی ایچ پی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-08-2021
حج ہاوس کا مجوزہ نقشہ
حج ہاوس کا مجوزہ نقشہ

 

 

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت پر ہندو مخالف اور مسلمانوں کی منہ بھرائی کی پالیسیوں پر عمل کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ سرکاری اراضی پر سرکاری خرچ سے حج ہاؤس نہیں بننے دیا جائے گا۔

وی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے کل نامہ نگاروں کو بتایا کہ گزشتہ چند برسوں میں دہلی حکومت نے مسلمانوں کی منہ بھرائی ، دہشت گردوں کی وکالت ، ہندو اقدار پر حملے اور ان کے خلاف ہندو سماج کے خون اور پسینہ کی کمائی کو انہی کے خلاف خرچ کرکے بے مثال ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ ان ہی سب باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ دہلی دہشت گردی کے آتش فشاں کے دہانے پر بیٹھا ہے۔وشو ہندو پریشد دہلی کو جہادیوں اور ہندو مخالفوں کا دارالحکومت نہیں بننے دے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اترپردیش کے رہنے والے گئو ہتھیارے اخلاق اور دیگر جہادیوں پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں ، لیکن جب جہادیوں کے شکار انکت سکسینہ ، دھرو تیاگی ، ریا گوتم ، یوگیش کمار ، ڈاکٹر پنکج نارنگ ، انکت گرگ ، راہل راجپوت ، رتن لال اور انکت شرما کی بات آتی ہے تو وہ منہ پھیر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے موت پروزیر اعلی مسلمان ڈاکٹر کے گھر مصطفی آباد جاتے ہیں اور انس مجاہد کے اہل خانہ کو ایک کروڑ دیتے ہیں۔کیا دہلی کے لوگ نہیں جانتے کہ انہوں نے ڈاکٹر کے کے اگروال جیسے درجنوں کورونا یودھا ہندو ڈاکٹروں کے لیے کیا کچھ کیا ہے۔

بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان درانداز اور جہادی اڈے بطور حج ہاؤس ان کے لیے قابل قبول ہیں ، لیکن نام نہاد ہنومان عقیدت مند اپنے دیوتا کا مندر پسند نہیں کرتے۔ وہ مولوی / موذنوں کی تنخواہ میں اضافہ بھی کرتے ہیں لیکن وہ کووڈ بحران کے وقت بھی پجاریوں کی مدد کرنے سے کتراتے ہیں۔ دارالحکومت میں عوامی مقامات پر سینکڑوں غیر قانونی مقبرے ان کے تحفظ میں پنپ رہے ہیں۔ ڈاکٹر جین نے کہا کہ دہلی میں مقامی آر ڈبلیو اے ، گاؤں کی پنچایتوں اور عوامی نمائندوں کی سخت مخالفت اور بین الاقوامی ہوائی اڈے سمیت سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے جس طرح دہلی حکومت سرکاری زمین پر سرکاری پیسے سے حج ہاؤس بنانے جارہی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ مسلم ووٹ بینک کے لالچ میں اورنگ زیب کا اوتار بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

ملک کا دارالحکومت جہادیوں کی جانب سے کیے جانے والے لو جہاد ، تبدیلیٔ مذہب کرنے اور بڑے پیمانے پر تشدد کی ہولناکیوں سے دوچار ہے ، لیکن کئی بار لکھنے کے باوجود حکومت کی نیند نہیں ٹوٹی۔ ایم ایل اے امانت اللہ خان کی جانب سے آئینی عہدوں پر بیٹھے ہندو سنت کے سر قلم کرنے کی دھمکی اور شیو وہار اور سلیم پور جیسے فسادات میں اے اے پی رہنماؤں کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ دہلی میں پارلیمانی قوانین یا مرکزی حکومت کی پالیسیوں کو غیر آئینی طور پر توڑنے کے لیے قانون ساز اسمبلی کا بہت زیادہ غلط استعمال ہوا ، لیکن ریاست کے شہریوں کو تبدیلیٔ مذہب کی لعنت سے آزاد کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے انتباہی لہجے میں کہا کہ ریاستی حکومت کو حج ہاؤس کا خیال ترک کردینا چاہیے ، دراندازوں اور جہادیوں کی خدمت بند کرنی چاہیے اور ہندو سماج کی فکر بھی کرنی چاہیے۔ بصورت دیگر دارالحکومت کا ہندو سماج سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائے گا۔