نئی دہلی : دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پیر کے روز 17 ملزمان (11 لڑکیاں اور 6 لڑکے) کو تین دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ دہلی پولیس نے ان کی عدالتی حراست کی درخواست کی تھی۔ یہ مقدمہ پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں درج ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس آہل مونگا نے پولیس اور ملزمان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد تین دن کی عدالتی حراست کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران دہلی پولیس نے الزام لگایا کہ یہ لوگ ایک ایسے احتجاج میں شامل تھے جس میں ماؤنواز رہنما مدوی ہڈما کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالی، احکامات کی خلاف ورزی کی اور سرکاری اہلکاروں کو چوٹیں بھی پہنچائیں۔
پانچ لڑکیوں کی جانب سے وکیل احمد ابراہیم پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سبھی ملزم طالب علم ہیں اور انہوں نے پُرامن احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی ہوئی، انہیں ہراساں کیا گیا اور چوٹیں بھی آئیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ اگر پولیس عدالتی حراست مانگ رہی ہے تو پھر ملزمان کو رہا کر دینا چاہیے، کیونکہ ان سے مزید پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ طالبات کی ضمانت کی درخواست کل دائر کی جائے گی۔سماعت کے دوران عدالت نے اُن لڑکیوں سے براہِ راست بات بھی کی، جنہوں نے بدسلوکی کے الزامات دہرائے۔ نئی دہلی ضلع کے ڈی سی پی بھی سماعت میں موجود تھے۔ سماعت بند کمرے میں ہوئی۔یہ تمام ملزمان اُس احتجاج کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے تھے جو اتوار کو منعقد ہوا تھا۔