این اے اے سی نے الفلاح یونیورسٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا

Story by  اے این آئی | Posted by  Aamnah Farooque | Date 13-11-2025
این اے اے سی نے الفلاح یونیورسٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا
این اے اے سی نے الفلاح یونیورسٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا

 



بنگلورو/ آواز دی وائس
نیشنل اسسمنٹ اینڈ ایکریڈیٹیشن کونسل (این اے اے سی ) نے جمعرات کو الفلاح یونیورسٹی کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اب بھی اس کی دو کالجوں کی این اے اے سی منظوری کی حیثیت دکھائی جا رہی ہے، حالانکہ ان کی منظوری کی مدت ختم ہو چکی ہے۔
الفلاح یونیورسٹی اس وقت زیرِ تنقید ہے کیونکہ اس کے دو پریکٹسنگ ڈاکٹروں پر شبہ ہے کہ وہ 10 نومبر کو دہلی میں ہونے والے دھماکے میں ملوث ہیں۔ کالج کی منظوری دینے والے ادارے نے الفلاح یونیورسٹی سے سات دن کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ این اے اے سی کے مطابق، الفلاح اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو 23 مارچ 2013 سے 22 مارچ 2018 تک "گریڈ 'اے' کے ساتھ سی جے پی اے 3.08 از 4.00" کی منظوری ملی تھی، جبکہ ڈپارٹمنٹ آف ٹیچر ایجوکیشن، الفلاح اسکول آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کو 27 مارچ 2011 سے 26 مارچ 2016 تک "گریڈ 'اے' کے ساتھ سی جے پی اے 3.16 از 4.00" کی منظوری دی گئی تھی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ مندرجہ بالا دونوں کالجوں کی منظوری کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ دونوں اداروں نے ابھی تک این اے اے سی کے سائیکل-2 اسسمنٹ اور ایکریڈیٹیشن (اےاینڈاے) عمل کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔ این اے اے سی نے یونیورسٹی کے ویب سائٹ پر منظوری کے دعوے کو “بالکل غلط اور عوام، بالخصوص والدین، طلباء اور شراکت داروں کو گمراہ کرنے والا” قرار دیا۔
نوٹس میں پوچھا گیا کہ الفلاح یونیورسٹی کے خلاف مناسب کارروائی، بشمول قانونی کارروائی، کیوں نہ کی جائے؟ یونیورسٹی کو مستقبل میں این اے اے سی کے اسسمنٹ اور ایکریڈیٹیشن (اےاینڈاے) کے لیے نااہل کیوں نہ قرار دیا جائے؟ این اے اے سی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کو کیوں نہ سفارش کرے کہ وہ یو جی سی ایکٹ کے سیکشن 2(ایف) اور 12B کے تحت الفلاح یونیورسٹی کی منظوری واپس لے لے؟ این اے اے سی نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کو کیوں نہ سفارش کرے کہ وہ الفلاح یونیورسٹی کے این ایم سی سے منظور شدہ پروگراموں کی منظوری منسوخ کرے؟
این اے اے سی نیشنل کونسل فار ٹیچر ایجوکیشن (این سی ٹی ای) کو کیوں نہ سفارش کرے کہ وہ الفلاح یونیورسٹی کے این سی ٹی ای سے منظور شدہ پروگراموں کی منظوری واپس لے؟ اسی طرح، ہریانہ حکومت کو کیوں نہ سفارش کی جائے کہ وہ یونیورسٹی کے خلاف مناسب کارروائی کرے؟ اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کو کیوں نہ سفارش کی جائے کہ وہ یونیورسٹی کے اے آئی سی ٹی ای سے منظور شدہ پروگراموں کی منظوری واپس لے؟
این اے اے سی نے یونیورسٹی کو ہدایت دی کہ وہ سات دن کے اندر جواب دے اور اپنی ویب سائٹ اور دیگر عوامی مواد سے این اے اے سی کی منظوری سے متعلق تمام تفصیلات ہٹا کر رپورٹ کرے کہ ہدایات پر عمل کر لیا گیا ہے۔ این اے اے سی کے مطابق، یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر تحریر ہے، “الفلاح یونیورسٹی، الفلاح چیریٹیبل ٹرسٹ کی کاوش ہے، جو کیمپس میں تین کالج چلا رہی ہے: الفلاح اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (1997 سے، گریڈ اے بذریعہ این اے اے سی )، براؤن ہل کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (2008 سے)، اور الفلاح اسکول آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (2006 سے، گریڈ اے بذریعہ این اے اے سی )۔
دریں اثنا، یونیورسٹی اس وقت سرخیوں میں آئی جب یہ انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر عمر، جو تاریخی لال قلعے کے قریب کار دھماکے میں ملوث تھا، الفلاح میڈیکل کالج میں رہتا تھا۔ الفلاح یونیورسٹی نے ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر مزمل سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کا ان افراد سے کوئی تعلق نہیں، سوائے اس کے کہ وہ اپنی سرکاری حیثیت میں خدمات انجام دے رہے تھے، اور یونیورسٹی کے احاطے میں کوئی مشکوک کیمیکل یا مواد استعمال یا ذخیرہ نہیں کیا جا رہا۔ 10 نومبر کو قومی دارالحکومت میں لال قلعہ کمپلیکس کے قریب کار دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔