دارالعلوم دیوبند کی جانب اصلاح معاشرہ مشن جاری، مولانا محمد علی کا خطاب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-02-2021
جمعیت کے عہدہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گاؤں کے لوگ
جمعیت کے عہدہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گاؤں کے لوگ

 

 

فیروز خان/دیوبند دارالعلوم دیوبند کی جانب سے جاری اصلاح معاشرہ مشن کے تحت نماز جمعہ سے قبل محلہ پٹھانپورہ میں واقع مسجد انصاریان میں دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا محمد علی نے مسلمانوں سے صالح معاشرہ کی تشکیل کے لئے آگے آنے کی اپیل کی ۔

مولانا محمد علی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسا ن کا معاملات میں اچھا ہونا اور خوش معاملہ ہونا دین کا بہت ہی اہم باب ہے۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ یہ دین کا جتنا اہم باب ہے ہم نے اتنا ہی اس کو اپنی زندگی سے خارج کر رکھا ہے ہم نے دین کو صرف چند عبادات مثلاً نماز روزہ حج زکوة عمرہ وظائف اور اوراد میں منحصر کرلیا ہے۔ دین کے احکام کا ایک چوتھائی حصہ عبادات سے متعلق ہے اس کے برخلاف تین چوتھائی دین ہمارے معاملات پر منحصر ہیں مگر لوگوں سے ہمارے معاملات بالکلیہ طور پر خراب اور گندے ہوچکے ہیں۔واحد اسی وجہ سے آج ہم پرےشانیوں مےں مبتلہ ہیں۔ کیونکہ معاملات(لین دین، حرام حلال،جائز نہ جائز،وغیرہ وغیرہ) اچھے نہ ہونے کی بنیاد پر ہماری عبادات بھلے ہی ادا ہوجائیں مگر ان سے اثر جاتا رہے گا۔دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک حدیث میں سرکار دوجہاں نے ارشاد فرمایاجس کا مفہوم ہے بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بڑی عاجزی کا مظاہرہ کررہے ہوتے ہیں اس حال میں ان کے بال بکھرے ہوئے ہیں۔ گڑگڑا کر اور رورو کر پکارتے ہیں ،لیکن ان کا کھانا حرام پینا حرام لباس حرام،پڑوسیوں سے تعلقات خراب،گھروں میں نا اتفاقیاں،والدین سے جھگڑے،وغیرہ وغیرہ تو پھر ایسے آدمی کی دعا کیسے قبول ہوسکتی ہے۔؟بندے کے اللہ کے ساتھ معاملات کو اللہ پورا نہ کرنے پر معاف بھی کرسکتے ہیں مگر بندوں کے بندوں کے ساتھ معاملات کو اللہ اس وقت تک معاف نہیں کریں گے جب تک مظلوم خود اسے معاف نہ کردیں۔

صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:جس کا مفہوم ہے کہ جس کسی نے اپنے کسی بھائی کے ساتھ ظلم زیادتی کی ہو، اس کی آبر ریزی کی ہو یا کسی اور معاملہ میں حق تلفی کی ہو تو اس کو چاہئے کہ آج ہی اور اسی زندگی میں اس سے معاملہ صاف کرا لے، آخرت کے اس دن سے آنے سے پہلے جب اس کے پاس ادا کرنے کے لئے دینار درہم کچھ بھی نہ ہو گا۔ اگر اس کے پاس اعمال صالحہ ہوں گے تو اس کے ظلم کے بقدر مظلوم کو دلا دیئے جائیں گے، اور اگر وہ نیکیوں سے بھی خالی ہاتھ ہو گا تو مظلوم کے کچھ گناہ اس پر لاد دیئے جائیں گے اور اور اس طرح انصاف کا تقاضا پورا کیا جائے گا- مولانا محمد علی کی دعاءپر پروگرام اختتام پزیر ہوا۔