عدالت کا پاکستانی شہری کی مدت ِقید میں توسیع سے انکار، فوراً رہائی کا حکم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-06-2022
 عدالت کا پاکستانی شہری کی مدت ِقید میں توسیع سے انکار، فوراً رہائی کا حکم
عدالت کا پاکستانی شہری کی مدت ِقید میں توسیع سے انکار، فوراً رہائی کا حکم

 

 

الہ آباد :: الہ آباد ہائی کورٹ نے کراچی کے رہائشی تحسین عظیم کی قید کی مدت میں توسیع کرنے کی  ہندوستانی  سرکار کی اپیل مسترد کردی۔ تحسین کو جاسوسی کے الزام میں سن 2006 میں گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت نے انہیں وطن واپس بھیجنے کا بھی حکم دیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے برسوں سے  ہندوستانی جیل میں قید پاکستانی شہری تحسین عظیم عرف لاریب خان کو بڑی راحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نچلی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا پہلے ہی مکمل کرلی ہے۔

عدالت نے اترپردیش کی ریاستی حکومت کی وہ عرضی بھی مسترد کردی جو نچلی عدالت کی طرف سے تحسین کو ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کے کیس میں بری الذمہ قرار دینے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

کیا تھا معاملہ؟

تحسین عظیم کو 13ستمبر 2006 کو لکھنؤ کینٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ریاستی دارالحکومت میں ایک پلیسمنٹ ایجنسی چلارہے تھے۔ ان پر اس ایجنسی کی آڑ میں ہندوستانی آرمی میں اپنے کارندوں کی تقرری کو یقینی بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

تحسین پر ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنے، پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے ساز باز رکھنے اور  ہندوستانی  فوج اور ملک کے خلاف خفیہ معلومات شیئر کرنے سمیت کئی دفعات کے تحت کیس دائر کیے گئے تھے۔

گوکہ پولیس اپنے دعوے کے تائید میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔ لیکن انہیں آٹھ برس کی سزا دی گئی جو سن 2014 میں مکمل ہوگئی۔ پولیس کا کہنا تھا جب تحسین کو ملک سے باہر بھیجنے کے لیے لے جایا جارہا تھا تو اس نے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کردیا۔ جس کے بعد تحسین کو چار سال کے لیے پھر سزا سنادی گئی۔ لیکن یہ سزا بھی 30 ستمبر 2018 کو پوری ہوگئی مگر اس کے بعد بھی انہیں جیل میں ہی رکھا گیا

الہ آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا چونکہ ملزم نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے اور چونکہ وہ ایک غیر ملکی شہری ہے لیکن اس کے پاس کوئی پاسپورٹ یا ویزا نہیں ہے اس لیے اسے اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے ۔

وفاقی وزارت داخلہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق اسے اس کے ملک بھیج دے۔

آغاز دوستی' کے مطابق پاکستانی جیلوں میں بھی 49 ہندوستانی  شہری قید ہیں۔ ان میں سے 32 کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں جبکہ 18قیدیوں کی سزائیں پانچ برس قبل ہی مکمل ہوچکی تھیں۔

ہندوستان  اور پاکستان نے قیدیوں کے معاملات اور مسائل پر غور کرنے کے حوالے سے مشترکہ عدالتی کمیٹی کو سن 2018 میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ کمیٹی دونوں ملکوں کے چار چار ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ہوگی۔

تاہم نئی کمیٹی ابھی تک تشکیل نہیں دی جاسکی ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی طرف سے چار ججوں کے نام پیش کردیے تھے لیکن پاکستان نے ابھی تک اراکین نامزد نہیں کیے ہیں۔