نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ سے کہا کہ وہ کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں دیے گئے اپنے مبینہ قابل اعتراض بیان پر غور کریں کہ وہ کس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے کرنل قریشی کے خلاف بیان دینے پر وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسی فیصلے کے خلاف وجے شاہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالت اس درخواست پر 16 مئی کو سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے کیس کو فوری سماعت کے لیے پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے وجے شاہ کے وکیل سے کہا: آپ کس قسم کے بیانات دے رہے ہیں؟ آپ حکومت کے ایک ذمہ دار وزیر ہیں۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزار ایف آئی آر پر عبوری روک لگوانا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس درخواست پر جمعہ کو سماعت ہوگی۔ قابلِ ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بدھ کو میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
در اصل، ہندوستانی فوج کی افسر کرنل صوفیہ قریشی نے ’آپریشن سندور‘ کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کی تھیں، جس پر وزیر وجے شاہ نے ان کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد بدھ کی شب ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے جمعرات کو وزیر وجے شاہ کے خلاف درج ایف آئی آر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جو کہ کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں دیے گئے قابل اعتراض تبصرے کے سلسلے میں عدالت کے حکم پر درج کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایف آئی آر وسیع اور مکمل ہونی چاہیے۔
جسٹس اتل شری دھرن اور انورادھا شکلا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جب پولیس کی جانب سے پیش کردہ ایف آئی آر کو گزشتہ حکم کی تعمیل کے طور پر دیکھا، تو کہا: اگر موجودہ شکل میں اس ایف آئی آر کو چیلنج کیا جائے تو اسے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کی یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ نے اپنے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
سپریم کورٹ جمعہ کو ان کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ ہائی کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر میں مبینہ جرائم کی تفصیل شامل کرنی چاہیے، اور اسے عدالت کے بدھ کے حکم کے مطابق بنانا چاہیے۔ بینچ نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ منصفانہ تفتیش کو یقینی بنائے۔ بدھ کو ہائی کورٹ نے وزیر کے متنازع بیانات پر از خود نوٹس لیا تھا۔
اسی کے تحت بدھ کی رات وزیر وجے شاہ کے خلاف ضلع اندور میں بھارتی تعزیراتِ قانون (آئی پی سی) کی درج ذیل دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی: دفعہ 152: ایسا فعل جو بھارت کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالے؛ دفعہ 196(1)(بی): ایسا فعل جو برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کو متاثر کرے اور جس سے عوامی بدامنی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو؛ دفعہ 197(1)(سی): ایسا بیان جو کسی برادری کے رکن کو نشانہ بنا کر دیا گیا ہو اور جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچائے۔