قرآن کی برکت:بدل گئی راجکمارکے خاندان کی زندگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-04-2021
قرآن کا مختصرترین نسخہ کے ساتھ  راجکمار
قرآن کا مختصرترین نسخہ کے ساتھ راجکمار

 

 

انتہائی چھوٹے سائزکاقرآن کانادرنسخہ ہے سہگل خاندان کے پاس

پانچ لاکھ کی پیش کش ٹھکرا دی 

سہگل خاندان نے 39 سالوں سے محفوظ رکھاہے نسخہ

نسخہ کا وزن محض 2.780 گرام ہے

شاہنواز عالم،گروگرام

جو لوگ ہندو مسلم کے نام پر انسانوں کو بانٹتے ہیں، انہیں ہریانہ کے پانی پت کے سہگل خاندان سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ سہگل خاندان کے سربراہ ، راجکمار سہگل ، جو ہندو دیوتاؤں میں یقین رکھتے ہیں ، وہ اللہ کوبھی مانتے ہیں اورمسلمان صوفی سنتوں کے تعلق سے بھی حسن اعتقادرکھتے ہیں۔اسی کا نتیجہ ہےکہ وہ قرآن کریم کے ایک ایسے نسخے کو سنبھال کر رکھتے ہیں جودو عربوں سے انھیں ملا تھا۔

مختصرترین نسخہ

یہ نسخہ انھیں 39 سال پہلے ملاتھامگر آج تک محفوظ ہے۔سہگل کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کے سب سے چھوٹے قرآنی نسخوں میں سے ایک ہے۔ اس میں572 صفحات اور 30 پارے ہیں۔ قرآن کا وزن 2.780 گرام ، لمبائی 2.8 سینٹی میٹر ، چوڑائی 2 سنٹی میٹر اور موٹائی 1.7 سینٹی میٹر ہے۔ ابھی تک ہریانہ میں اس چھوٹے قرآنی نسخے کا کسی نے دعوی نہیں کیا ہے۔

قرآن کا مختصرنسخہ دکھاتے راجکمارسہگل

دوردورسے آتے ہیں زیارت کے لئے

سہگل ، جو پیشہ سے ایک جیولر ہیں ، کہتے ہیں کہ پہلے تو میں اس کی عظمت کو نہیں جانتا تھا ، بعد میں قرآن کے بارے میں پڑھا اور کچھ دوستوں سے سنا ، مجھے خوش قسمتی محسوس ہوتی ہے کہ میرے پاس قرآن ہے۔ وہ قرآن کے لئے بہت سارے انتظامات بھی کرتے ہیں۔ ان کے لئے یہ سب سے قیمتی دولت ہے۔ جب لوگ دکان پراسےدیکھنے آتے ہیں تو ، وہ اسے دکھانےکے بعد لاکر میں رکھ دیتے ہیں۔ دہلی ، اجمیر اور ہریانہ کے کئی شہروں سے لوگ دیکھنے آتے ہیں۔

قرآن کی برکت سے خوشحالی

راج کمار سہگل کا کہنا ہے کہ ، سال 2012 میں ، کچھ ٹھگوں نے دکان سے تقریبا 300 گرام سونا لوٹ لیا تھا۔ اس کے بعد تھوڑی بہت مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران بہت سارے لوگوں نے قرآن خریدنے کی پیش کش کی۔ ایک شخص نے ڈھائی لاکھ کی پیش کش کی اور دوسرے نے پانچ لاکھ روپے کی پیش کش کی ، لیکن میں نے فروخت نہیں کیا۔ مجھے امید ہے کہ قرآن کی برکت سےدوبارہ زندگی پٹری پر آجائے گی۔

قرآن مجید کیسے حاصل ہوا؟

اس سلسلے میں وہ بتاتے ہیں کہ یہ سن 1982 کاواقعہ ہے۔ حضرت بو علی شاہ قلندر کے مزار پر دو عربی شیخ نذرانہ عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔ ان کے پاس یہ انتہائی چھوٹا قرآن کا نسخہ تھا۔ چاندی کے تعویذ میں قرآن مجید بنوانا چاہتے تھے، لیکن اس دن چھٹی تھی اور بازار بند تھا۔ صرف ان کی دکان کھلی تھی ، لیکن ان کے پاس بھی مناسب مشین نہیں تھی۔ پہلے تو انھیں انکار کردیا ، لیکن بعد میں شیخ کی خصوصی درخواست پر ، چار گھنٹے محنت کرنے کے بعد ، ایک قرآن کے لئے چاندی کے تعویذی خول بنا دیا گیا۔

اس سے خوش ہوکر انھوں نے زیادہ رقم دینی چاہی ، لیکن زیادہ رقم لینا مناسب نہیں تھا ،انکار کردیا۔ خوش ہوکر انھوں نے یہ قرآن دیا۔ جس نے مجھے ملک و دنیا میں ایک نام ، شہرت اور ایک الگ درجہ دلایا۔ سہگل نے کہا ، قرآن ملنے کے بعد ان کی تقدیر بدل گئی۔ پہلے تو ان کے گھر میں فاقہ کشی بھی ہوتی تھی، لیکن قرآن مجید کی برکت سے آمدنی میں اس قدر اضافہ ہواکہ ہم نے ایک عالی شان مکان بنوایا ۔ بیٹے اور دو بیٹیوں کی اچھی جگہ شادی کردی اور دکان بھی اچھی طرح چلتی ہے۔