سری نگر : جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکز کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو ریاست کی حیثیت بحال کرنے کے مطالبے کے معاملے پر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ایماندار ہونا چاہیے۔انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں یا پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیے گئے وعدوں میں کبھی یہ نہیں کہا کہ ریاستی درجہ اس وقت تک نہیں دیا جائے گا جب تک جموں و کشمیر میں بی جے پی کی حکومت نہ ہو۔ اگر ایسا ہے تو بی جے پی کو ایمانداری کے ساتھ یہ کہنا چاہیے کہ جب تک یہاں غیر بی جے پی حکومت رہے گی ریاستی درجہ نہیں دیا جائے گا۔
عمر عبداللہ نے 2015 میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی بی جے پی کے ساتھ اتحاد پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کا بی جے پی کے ساتھ کسی قسم کے اتحاد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد یا اشتراک کا کوئی امکان نہیں۔ ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں کہ اس اتحاد نے جموں و کشمیر کو کس حد تک نقصان پہنچایا۔ پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان 2015 میں ایک غیر ضروری اتحاد قائم ہوا تھا۔ جس کے منفی اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ میں ان غلطیوں کو دہرانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا جو دوسروں نے کیں۔انہوں نے نیشنل کانفرنس کے منشور میں کیے گئے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کے پاس قانون۔ نظم و نسق۔ اور سیکیورٹی سمیت ریاستی معاملات پر مکمل اختیار ہونا چاہیے تاکہ وہ جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کو ختم کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ ہم پبلک سیفٹی ایکٹ کو ختم کریں گے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ریاستی درجہ بحال ہو۔ کیونکہ سیکیورٹی اور نظم و نسق کے تمام امور منتخب حکومت کے دائرے میں آنے چاہئیں۔ جس دن یہ اختیارات ہماری حکومت کے پاس ہوں گے میں اسمبلی اجلاس کا انتظار بھی نہیں کروں گا بلکہ ایک آرڈیننس کے ذریعے پبلک سیفٹی ایکٹ کو ختم کر دوں گا۔نیشنل کانفرنس کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ بات دہرائی کہ جموں و کشمیر کے تمام مسائل کا واحد حل ریاستی درجہ کی بحالی میں ہے۔