آسٹریلیا نےکئے 29 مذہبی اور ثقافتی نوادرات ہندوستان کو واپس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
آسٹریلیا نےکئے 29  مذہبی اور ثقافتی نوادرات ہندوستان کو واپس
آسٹریلیا نےکئے 29 مذہبی اور ثقافتی نوادرات ہندوستان کو واپس

 

 

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے مذہبی اور ثقافتی نوادرات کی واپسی پر آسٹریلوی ہم منصب سکاٹ موریسن کا شکریہ ادا کیا ہے۔

آسٹریلیا نے 29 مذہبی اور ثقافتی نوادرات بھارت کو واپس کر دیے ہیں جن میں سے متعدد نوادرات چوری یا انہیں غیرقانونی طور پر بیرون ملک برآمد کیا گیا تھا۔ حکومت مغربی حکومتوں اور عجائب گھروں پر زور دے چکی ہے کہ وہ ہندوستان کے ’چوری شدہ‘ ورثے کی شناخت کر کے اسے واپس کریں جن میں سے سینکڑوں پہلے ہی ہندوستان کو واپس کیے جا چکے ہیں۔

آسٹریلیا کی طرف سے ہندوستانکو لوٹائے گئے 13 فن پاروں کا تعلق مبینہ سمگلر سبھاش کپور سے ہے جو مین ہٹن کے سابق آرٹ ڈیلر ہیں۔ ان کے خلاف آپریشن ہڈن آئیڈل کے تحت امریکہ میں وفاقی سطح پر بڑے پیمانے پر تحقیقات ہو چکی ہیں۔ آسٹریلوی وزیر اعظم سے بات چیت میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’قدیم بھارتی نوادرات کی واپسی پر‘ میں آپ کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان نوادارت میں مجسمے اور پینٹنگز شامل ہیں جو سینکڑوں سال قدیم ہیں۔ انہیں غیر قانونی طور پر بیرون ملک لے جایا گیا۔ اب ہم انہیں وہاں بھیج سکتے ہیں جہاں کے وہ تھے۔‘ واضح رہے کہ نوادرات میں، مجسمے، پینٹنگز، تصاویر اور ایک تحریر شامل ہے۔ ان نوادرات کا تعلق نویں صدی سے ہے۔

انہیں نیشنل گیلری آف آسٹریلیا میں رکھا گیا تھا۔ ابتدا میں گذشتہ سال جولائی میں عجائب گھر نے کپور کے توسط سے حاصل کیے گئے نوادرات واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان نوادرات میں ہندو دیوتا شیو کا کانسی سے بنا ہوا ایک بت بھی شامل جس کی مالیت 50 لاکھ ڈالر ہے۔ یہ بت جنوبی ہند کے ایک مندر سے چوری کیا گیا تھا۔ 2011 میں کپور کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اب وہ جیل میں مقدمے کی کارروائی شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم وہ تمام الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔

یہ نوادرات عام طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے سمگل کیے جاتے ہیں اور فرنیچر یا ملبوسات میں چھپائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر نوادرات کی کبھی واپسی نہیں ہوتی۔ملک میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر بیری او فیرل نے کہا کہ نوادرات کی واپسی ہندوستان اور آسٹریلیا کے مضبوط سفارتی تعلقات کی علامت ہے جو ’اعتماد اور تعاون کے گہرے تعلق سے جڑے ہوئے ہیں۔‘