نئی دہلی/ آواز دی وائس
سپریم کورٹ نے اراولی معاملے پر 20 نومبر کو دیے گئے اپنے ہی فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سوریہ کانت کی صدارت میں تین رکنی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 21 جنوری کو ہوگی۔
اعلیٰ عدالت نے 20 نومبر کو اراولی پہاڑیوں اور پہاڑی سلسلوں کی ایک یکساں تعریف کو قبول کیا تھا۔ عدالت نے دہلی، ہریانہ، راجستھان اور گجرات میں پھیلے اراولی علاقوں میں ماہرین کی رپورٹ آنے تک نئے کانکنی پٹوں کی الاٹمنٹ پر روک لگا دی تھی۔
عدالت نے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی ایک کمیٹی کی سفارشات کو بھی منظور کیا تھا۔ کمیٹی کے مطابق، اراولی پہاڑی کی تعریف ایسے کسی بھی جغرافیائی خدوخال کے طور پر کی جائے گی جو نشاندہی شدہ اراولی اضلاع میں موجود ہو اور جس کی اونچائی مقامی نچلے مقام سے 100 میٹر یا اس سے زیادہ ہو۔ جبکہ اراولی پہاڑی سلسلہ دو یا دو سے زیادہ ایسی پہاڑیوں کے مجموعے کو کہا جائے گا جو ایک دوسرے سے 500 میٹر کے اندر واقع ہوں۔
سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا
قابلِ ذکر ہے کہ اراولی پہاڑیوں کی تعریف کو لے کر پیدا ہونے والے تنازع کے درمیان اعلیٰ عدالت نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت کی سربراہی میں قائم تعطیلاتی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس جے کے ماہیشوری اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح بھی شامل تھے۔