گنٹور :ترنگا ہوا ’متنازعہ’ جناح ٹاور

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-02-2022
گنٹور :ترنگا ہوا  ’متنازعہ’ جناح ٹاور
گنٹور :ترنگا ہوا ’متنازعہ’ جناح ٹاور

 


آواز دی وائس، گنٹور/آندھرا پردیش

 ریاست آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور کے مشہور جناح ٹاور کو قومی ترنگے کے رنگوں سے پینٹ کردیا گیا ہے۔ 

یہ ٹاور جو شہر کا ایک تاریخی نشان ہے، پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے اعزاز میں نام رکھنے پر طویل عرصے سے تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔

فرقہ وارانہ ماحول کو بگڑنے سے روکنے کی کوششوں کے تحت، گنٹور میونسپل کارپوریشن نے منگل کو ڈھانچے کو ہندوستانی پرچم کے رنگوں میں رنگ دیا اور ڈھانچے کے گرد لوہے کی باڑ لگائی۔ کچھ تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ٹاور کا نام تبدیل کرنے یا اسے منہدم کرنے کا بار بار مطالبہ کیا گیا ہے۔

awazthevoice

 جناح ٹاور

اس طرح کی تازہ ترین کوشش اس سال 26 جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر کی گئی جب لوگوں کے ایک گروپ نے ٹاور پر دھاوا بول کر اس کے اوپر قومی پرچم لہرانے کی کوشش کی۔

بی جے پی کی ریاستی اکائی نے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کے اعزاز میں ٹاور کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک میمورنڈم پیش کیا تھا۔

جی ایم سی کے میئر کاوتی منوہر نائیڈو نے کہا کہ یہ ٹاور تحریک آزادی کی علامت ہے اور یہی اسے ترنگوں میں پینٹ کرنے کی وجہ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ٹاور کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد 1966 میں جی ایم سی نے مسترد کر دی تھی۔

گنٹور ایسٹ کے ایم ایل اے محمد مصطفیٰ نے کہا کہ ٹاور کو قومی رنگ میں رنگنے کا اقدام کئی گروپوں کی درخواستوں کے بعد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاور کے قرب و جوار میں قومی پرچم لہرانے کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔

ٹاور کی تاریخ

یہ بات کم لوگوں کو معلوم ہے کہ تقسیم ہند کے بعد اب بھی ہندوستان میں ایک ایسا شہر موجود ہے جو بانی پاکستان محمد علی جناح کے نام سے منسوب ہے اور جس کا ایک ٹاور شہر کے مرکز میں موجود ہے۔

یہ ٹاور تقسیم ہند سے قبل سن 1942 سے 45 کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔ اس دور کے ایک مقامی مسلم رہنما لال جان باشا نے علاقے میں ہندو مسلم فسادات کے بعد مذہبی ہم آہنگی کے لیے ایک جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس جلسے میں مجاہد آزادی اور اپنے وقت کے معروف وکیل محمد علی جناح کو بطور مہمان خصوصی مقرر کے دعوت دی گئی تھی۔

اسی مناسبت سے لال جان باشا نے اس جلسے کے مقام پر یادگار کے طور پر ٹاور بنانے کا فیصلہ کیا۔ گرچہ بعض مصروفیات کی بنا پر محمد علی جناح اس جلسے میں شریک نہ ہو سکے تھے اور انہوں نے اپنی جگہ اپنے معتمد خاص لیاقت علی خان کو اس میں شرکت کے لیے بھیجا تھا۔ تاہم جناح ٹاور کی تعمیر کا افتتاح کر دیا گیا جو سن 1945 میں مکمل ہوا۔ یہ تاریخی ٹاور آج بھی قائم ہے ۔