امراوتی/ آواز دی وائس
آندھرا پردیش حکومت نے اللّوری ستارام راجو بس حادثے میں جان گنوانے والے افراد کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ روپے ایکس گریشیا (مالی امداد) کا اعلان کیا ہے۔ یہ اطلاع ریاستی وزیر ایم رم پرساد ریڈی نے جمعہ کو دی۔ آندھرا پردیش کے اللّوری ستارام راجو ضلع میں چنتورو اور بھدرآچلم کے درمیان گھاٹ روڈ پر ایک بس کے الٹنے سے نو افراد ہلاک ہوگئے۔
ایم رم پرساد ریڈی نے حادثے میں زخمی افراد سے ضلع اللّوری ستارام راجو میں ملاقات بھی کی۔انہوں نے کہا کہ تقریباً صبح 3:30 بجے یہ حادثہ پیش آیا، جس میں نو افراد نے جان گنوا دی۔ پانچ لوگ زخمی ہیں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ زخمیوں کو بہتر سے بہتر علاج ملے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ہم نے مرنے والوں کے خاندانوں کے لیے 5 لاکھ روپے کا معاوضہ اعلان کیا ہے، اور وزیرِاعظم نے بھی پی ایم این آر ایف سے فی جانباختہ کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل آج، وزیرِاعظم نریندر مودی نے بس حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور وزیرِاعظم نیشنل ریلیف فنڈ سے ہر جانباختہ کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے امداد کا اعلان کیا۔ اسی دوران، ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی فلاح و بہبود کی وزیر گُمّڈی سندھیا رانی نے بتایا کہ بس میں تقریباً 37 افراد سفر کر رہے تھے، جن میں سے نو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جبکہ 28 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ زخمی افراد اب "محفوظ" ہیں۔
رانی نے صحافیوں کو بتایا کہ آج اللّوری ستارام راجو ضلع میں چنتورو کے قریب ایک بس حادثہ پیش آیا، جو بہت افسوسناک ہے۔ ایسے حادثات دل دکھا دیتے ہیں۔ 37 افراد پرائیویٹ بس میں سفر کر رہے تھے، جن میں 35 مسافر اور دو ڈرائیور تھے۔ صبح تقریباً 3 بجے، سینئر ڈرائیور کو نیند آگئی اور اس نے جونیئر ڈرائیور کو بس سنبھالنے کے لیے کہا۔ ایک مسئلہ پیدا ہوا۔ بس ایک پتھر پر چڑھی اور پیچھے کی طرف لڑھک گئی۔ تقریباً نو افراد موقع پر ہی جان بحق ہوگئے، باقی کو بچا کر اسپتال پہنچایا گیا۔ 28 افراد علاج حاصل کر رہے ہیں۔ چار افراد کو کوئی چوٹ نہیں آئی، اور وہ محفوظ ہیں۔ تمام 28 افراد اب محفوظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ہم مریضوں کو ان کی پسند کے اسپتال لے جانے کے تمام انتظامات کر رہے ہیں۔ تقریباً تمام لوگ چتور اور آس پاس کے علاقوں سے ہیں۔ ہم انہیں چتور، راجامندری یا جہاں وہ چاہیں لے جانے کے لیے تیار ہیں۔ وہ یہاں علاج حاصل کر رہے ہیں۔ حادثے میں زخمی ایک خاتون نے بھی علاج کی تعریف کی اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجھے بچایا، اور اسپتال میں علاج بھی بہت اچھا ہے۔ سب کا بہت خیال رکھا جا رہا ہے۔ وقت پر ٹفن اور دودھ دیا جا رہا ہے۔ وہ ہمیں بالکل نظر انداز نہیں کر رہے۔ مجھے حادثے کا وقت یاد نہیں، میں سو رہی تھی۔ جب بس گری تو میں اچانک ذہنی صدمے میں چلی گئی۔ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا ہو رہا ہے، کوئی خیال بھی نہیں آیا۔