اے ایم یو : سٹی اسکول اب’’راجہ مہندر پرتاپ سنگھ’’ کے نام موسوم

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-03-2022
 اے ایم یو : سٹی اسکول اب’’راجہ مہندر پرتاپ سنگھ’’ کے نام  موسوم
اے ایم یو : سٹی اسکول اب’’راجہ مہندر پرتاپ سنگھ’’ کے نام موسوم

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مشہور سٹی اسکول کو اب”راجہ مہندر پرتاپ سنگھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سٹی اسکول“ کے نام سے جانا جائے گا۔

اسکول کو راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک نامور سابق طالب علم، مجاہد آزادی، صحافی، سماجی مصلح، مصنف، انقلابی اور پہلی جنگ عظیم کے دوران جلاوطنی کی مدت میں 1915 میں کابل، افغانستان میں قائم ہونے والی عارضی ہندوستانی حکومت کے صدر رہ چکے ہیں۔

اے ایم یو رجسٹرار مسٹر عبدالحمید (آئی پی ایس) نے کہا، ”اسکول کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ 22/ مارچ 2021 کو منعقدہ اے ایم یو ایگزیکیٹو کونسل کی عام میٹنگ کی قرارداد نمبر 28 کی روشنی میں کیا گیا۔

اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا: ”اسکول کو راجہ مہندر پرتاپ کے نام سے موسوم کرکے اے ایم یو انھیں خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔ انھوں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج میں تعلیم حاصل کی تھی جس نے بعد میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل اختیار کی۔ راجہ مہندر پرتاپ کا نام یونیورسٹی کے ممتاز سابق طلبہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کے والد اور دادا عظیم سماجی مصلح اور ماہر تعلیم سر سید احمد خاں کے قریبی تھے“۔ 

راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے والد راجہ گھنشیام سنگھ اےایم یو کے بانی سرسید احمد خان کے اچھے دوست تھے اسی ناطے راجہ گھنشیام سنگھ نے 250 روپے چندہ دیا تھا جس سے ہاسٹل کے ایک کمرے کی تعمیر کی گئی تھی۔ یہ کمرہ سر سید ہال (ساؤتھ) کا کمرہ نمبر 31 ہے، جہاں آج بھی ان کا نام لکھا ہوا ہے۔ہاسٹل کے کمروں پر زیادہ تر ان ہی لوگوں کے نام درج ہیں جنہوں نے کم سے کم چندہ 500 روپے دیا تھا۔ مرسان اسٹیٹ کے راجہ گھنشیام سنگھ یوپی کے سب سے بڑے زمینداروں میں سے ایک تھے۔

ایک انقلابی تھے

راجہ مہیندر پرتاپ یکم دسمبر 1887 کواتر پردیش میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے 1979 سال تک کی زیادہ تر طویل زندگی انسانیت اور خاص طور پر ہندوستان کے عوام کو ظلم و جبر سے بچانے میں صرف کی۔علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد ، انہوں نے اٹھائیس سال کی عمر میں انگریزی استعمار کے خلاف اپنی سرگرم جدوجہد کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں     راجہ مہندر پرتاپ سنگھ  ہندوستانی ثقافت و تہذیب  کا مظہر

اور اس کا نام اس خطے کے تاریخی واقعات کے ساتھ ہی اس وقت سے منسلک رہا ہے ، جب سے مولوی برکت اللہ ، مولوی عبید اللہ ، اور دیگر ہندو اور مسلم ہندوستانی بادشاہوں نے یکم دسمبر 1915  کو ہندوستان کی آزادی کے حصول کے لیے کابل میں انہوں نے عبوری حکومت کی بنیاد رکھی تھی۔  جس کے صدر تو وہ خود تھے لیکن وزیراعظم اور وزیر داخلہ دو ایسے شخص تھے جن کے نام میں مولوی تھا۔

فرقہ وارانہ اتحاد کے علمبردار 

انہوں نے اپنی 50 سالہ زندگی کی یادداشت میں لکھا تھا کہ ۔ جو لوگ مذاہب کے خلاف لڑتے ہیں وہ مذہب پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتے۔ میں کسی مذہب سے جنگ نہیں کررہا ہوں۔ میرا مذہب تمام مذاہب کا اتحاد ہے۔ میرا مذہب محبت کا مذہب ہے۔

سٹی اسکول کی تاریخ

یاد رہے کہ سٹی اسکول کے قیام میں جواہر لال نہرو کے علی گڑھ کے خاص دوست عبد المجید خواجہ کا اہم کردار رہا ہے۔ عبد المجید خواجہ کیمبرج میں جواہر لال نہرو کے ساتھ تعلیم حاصل کررہے تھے۔ سن 1889 میں مولانا بہادر علی نے انجمن اسلامیہ پرائمری اسکول کی شکل میں اس کی شروعات کی تھی۔ 1919 میں یہ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی سٹی برانچ کے طور پر قائم کیا گیا۔ اس اسکول کو 6 فروری 1927 کو موجودہ عمارت میں منتقل کیا گیا جو آج بھی ’مسلم یونیورسٹی سٹی اسکول‘ کے نام سے موجود ہے۔ اس بلڈنگ کا سنگ بنیاد خان بہادر نواب سر محمد مزمل اللہ خان کے ہاتھوں رکھا گیا تھا۔