آگئی جامن! جانئے فائدے ہی فائدے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-06-2021
جامن آگئی
جامن آگئی

 

 

برسات یا ما نسون کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں ’’کالی کالی جامن‘ کی صدائیں سنائی دینے لگتی ہیں۔ ٹھیلوں پر ڈھیر کی شکل میں رکھی جامن پر نظر پڑے اور آپ کے منھ میں پانی نہیں آئے ایسا ہو نہیں سکتا۔کالی کالی اور چمکدار جامن کی آمد موسم برسات میں ہوتی ہے اور اسی موسم میں اس کا اختتام بھی ہو جاتا ہے۔اطباء کے نزدیک جامن کا مزاج دوسرے درجے میں سرد و خشک ہے۔ اللہ تعالٰی نے حضرت انسان کیلئے پھل سبزیو ں کی صورت میں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے موسمی تقاضوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ جامن کی بطور پھل غذا بخشی اپنی جگہ مگر یہ متعدد عوارضات میں تدبیر کا بھی کام دیتا ہے اس طرح جامن کو ان پھلوں میں شمار کر سکتے ہیں جوغذائی و دوائی فوائد سے مالا مال ہیں۔جامن کا درخت قد میں 30 سے 40 فٹ تک اور بعض اوقات اس سے بھی اونچا ہوتا ہے۔ جامن کے پودے گرم مرطوب آب و ہوا پسند کرتے ہیں۔

پھل کے ساتھ گٹھلیاں بھی فائدہ مند

جامن کے ساتھ ساتھ جامن کی گھٹلیاں اورپتے بھی بہت ساری بیماریوں کے علاج میں استعمال کیے جاتے ہیں۔عموماً جامن کھا کر گھٹلیاں پھینک دی جاتی ہیں حالانکہ جامن کی گھٹلیاں مجموعی امراض میں بے انتہا فائدہ پہنچاتی ہیں۔ آپ ان گھٹلیوں کو سکھا کر رکھ سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر استعمال کریں۔ جامن کینسر،دل کی بیماریوں،ذیابیطس،دمہ،معدہ اور جلد کے مختلف مسائل کے حل کیلئے نہایت مفید پھل ہے۔جامن میں اہم غذائی اجزاء جیسے کیلشیئم،آئرن،میگنیشیئم،فاسفورس،سوڈیم،وٹامن ،تھیامن،ربوفلیون،نیاسن،کاربوہائیڈریٹ،کیروٹین،فولک ایسڈ،فائبر،فیٹ، پروٹین اورپانی موجود ہوتے ہیں۔جو صحت کیلئے بے انتہامفید ہیں۔ لیکن جو بھی کھائیں اعتدال میں رہتے ہوئے کھائیں۔

 اگرچہ اس کا اصل وطن برصغیر ہے لیکن یہ اردگرد کے خطوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اسے اس کے وطن سے دیگر خطوں میں متعارف کرایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اس کا درخت 1911ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ریاست فلوریڈا میں متعارف کرایا گیا۔ اسے بعض پرندے اور جانور شوق سے کھاتے ہیں۔

مالا مال ہے جامن

 اس میں 83 فیصد پانی، 16 فیصد کاربوہائیڈریٹس، ایک فیصد پروٹین اور برائے نام چکنائی ہوتی ہے۔ 100 گرام پھل سے 60 حرارے ملتے ہیں۔ اس میں وٹامن سی کی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے۔ اس میں بی وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کیلشیم، فولاد میگنیزیم، فاسفورس، پوٹاشیم اور سوڈیم کا بھی ذریعہ ہے۔

جامن کے طبی فوائد بے بہا

 جامن کا مزاج سرد خشک ہے، اس لیے گرم مزاج والوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ معدے اور جگر کی تقویت کے لیے جامن انتہائی مؤثر ہے۔ یہ کھانا ہضم کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے اور جسم سے غیرضروری حرارت خارج کرتا ہے۔

 یہ مصفی خون ہے۔ اس لیے اس کے مسلسل استعمال سے جسم پر نکلے ہوئے پھوڑے پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں، جسم کی لاغری دور ہوتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے، چونکہ یہ وٹامنز کا خزانہ ہے اس لیے دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں اور ان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔

 پکے ہوئے جامن کھانے سے گردے اور مثانے کی پتھریاں ریزہ ریزہ ہو کر پیشاب کے راستے خارج ہو سکتی ہیں۔ ویسے بھی یہ پیشاب آور ہے۔ مثانہ صاف رکھنا اس کی خصوصیت ہے۔

 طبی ماہریں کا کہنا ہے کہ استعمال کرتے رہنے سے دمے کا زور کم ہو جاتا ہے اور پرانی سے پرانی کھانسی ختم ہو سکتی ہے۔ جامن کا سرکہ معدے کی اصلاح یا ہاضمے کی تقویت اور بھوک بڑھانے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ برسات کے موسم میں اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بچانے کا موجب بنتا ہے۔

 پیڑ کیب چھال بھی کارآمد

جامن کے درخت کی چھال جلانے سے جو سفوف حاصل ہو، اسے بطور منجن استعمال کیجیے، یہ دانتوں کی صفائی اور تقویت اور بیماریوں سے ان کی حفاظت کے سلسلے میں بہت مفید ہے۔

 جامن کے درخت کی باریک سے باریک کونپلیں لے کر انہیں پانی میں ابال لیا جائے، اس پانی سے غرارے کیے جائیں۔ حلق کی سوزش کی تکلیف میں یہ تدبیر موجب تسکین ثابت ہوتی ہے۔

جامنوں کو کچل کر لیپ سا بنا لیا جائے اور اسے سر کے اس حصے پر مل دیا جائے جہاں گنج ہو۔ کچھ عرصہ اس طرح عمل کرنے سے گنجا پن ختم ہو سکتا ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ جامن کی گٹھلیاں بھون کر پیس لی جائیں اور یہ سفوف دو رتی روزانہ پانی کے ساتھ استعمال کیا جائے۔ نہایت مفید ہے۔