دنیا میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جڑواں بچوں کی دوڑ میں افریقہ کا غریب خطہ سب سے آگے نکل گیا ہے۔ دنیا میں بچوں کی پیدائش کے معاملوں میں جدید طریقوں کے استعمال نے ایک نئے منظر نامے کو جنم دیا ہے۔ دنیا بھر میں نو زایدہ جڑواں بچوں کی شرح تاریخ کی بلند ترین ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ہر 40 بچوں سے ایک پیدائش جڑواں بچوں کی ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر سال 16 لاکھ جڑواں بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے ۔ سائنسی جرنل ’ہیومن ریپروڈکشن‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی ایک وجہ ترقی یافتہ ممالک میں تولیدی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔
سنہ 1970 سے عمل تولید کی ٹیکنالوجی (اے آر ٹی) کے استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خواتین کے بڑی عمر میں حاملہ ہونے سے بھی جڑواں بچوں کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عمردراز خواتین میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بیسویں صدی کے وسط سے اب تک دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس تحقیق کے لئے 135 ممالک سے 2010 سے 2015 کے درمیان ڈیٹا حاصل کیا گیا ۔
تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش کی تعداد افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔ غريب ممالک میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ محققین کے لئے باعث تشویش ہے۔ ان کے خیال میں کم آمدنی والے ممالک میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔