نیا کورونا وائرس زیادہ مہلک، کپڑوں میں تین دن تک زندہ رہ سکتا ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-02-2021
نیا کورونا وائرس زیادہ مہلک
نیا کورونا وائرس زیادہ مہلک

 

 

لندن: کورونا کے مہلک وار سے ابرنے کے دنیا ایک بار پھراس کے نئے اسٹرین سے نبرد آزما ہے- لاکھوں کی تعداد میں ہونے والی ہلاکت کے بعد اس نئے اسٹرین پر ہونے والی تحقیق کے باعث تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لاکھوں اموات اور لاک ڈاؤن کے باعث معیشت کو ہونے والے ٹریلین ڈالرس کے نقصان کے بعد دنیا اس نئے وائرس کی تباہ کاریوں کی مزید متحمل نہیں ہو سکتی۔

کووڈ 19 وائرس سے بننے والا کورونا وائرس کا نیا اسٹرین عام استعمال ہونے والے ملبوسات میں 3 دن تک زندہ رہسکتا ہے۔یہ انکشاف برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے ۔ ڈی مونٹ فورنٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں پولیسٹر، پولی کاٹن اور سو فیصد کاٹن پر کورونا وائرس کی موجودگی کی جانچ پڑتال کی گئی۔نتائج سے عندیہ ملا کہ پولیسٹر میں وائرس کی کئی دن تک موجودگی کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

 

محققین نے بتایا کہ ملبوسات کی تیاری کے لیے عام استعمال ہونے والے میٹریلز وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ تحقیق کے دوران ملبوسات میں وائرس کے ذرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور پھر یہ دیکھا گیا کہ ہر میٹریل پر 72 گھنٹے کے دوران وائرس کس حد تک مستحکم رہتا ہے۔ نتائج سے ثابت ہوا کہ پولیسٹر کی سطح یہ وائرس 3 دن کے بعد بھی موجود تھا اور اس کی دیگر اشیا میں منتقلی کی صلاحیت بھی برقرار تھی۔ اس کے مقابلے میں سو فیصد کاٹن میں وائرس 24 گھنٹے تک زندہ رہا ہے جبکہ پولی کاٹن میں یہ صرف 6 گھنٹے تک زندہ رہا۔

محققین نے بتایا کہ جب کورونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا تو ہمیں اس بارے میں بہت کم معلوم تھا کہ کوورنا وائرس کپڑوں پر کب تک زندہ رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ملبوسات کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے 3 سب سے عام میٹریلز سے طبی عملے میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ میٹریلز طبی عملے کی وردیوں کے لیے عام استعمال ہوتے ہیں اور یہ لباس سے دیگر اشیا کی سطح پر بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ خالص کاٹن سے وائرس کو کس طرح نکالا جاسکتا ہے۔ پانی عموماً وائرس کو واشنگ مشینز سے نکال باہر کرتا ہے مگر ایسا اس وقت نہیں ہوتا جب محققین نے کپڑوں پر مصنوعی لعاب دہن کو لگایا جس پر وائرس موجود تھا۔ ایسے حالات میں ڈیٹرجنٹ اور 40 سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے وائرس کا مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم کپڑے دھونے سے یہ وائرس دیگر ملبوسات میں منتقل نہیں ہوتا۔ مگر محققین کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ طبی عملے کو ملبوسات گھر کی بجائے طبی مرکز پر ہی دھوئے جائیں اور اس حوالے سے پرانی سفارشات زیادہہ کارآمد نہیں۔