اردو یونیورسٹی: نادر سکوں کی گیلری کا چانسلر کے ہاتھوں افتتاح

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-02-2022
اردو یونیورسٹی: نادر سکوں کی گیلری کا چانسلر کے ہاتھوں افتتاح
اردو یونیورسٹی: نادر سکوں کی گیلری کا چانسلر کے ہاتھوں افتتاح

 

 

حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، ہارون خان شیروانی مرکز برائے مطالعاتِ دکن میں نادر، تاریخی سکوں کی گیلری کا جناب ممتاز علی، چانسلر کے ہاتھوں آج افتتاح عمل میں آیا۔ اس موقع پر پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر اور دیگر عہدیداروں موجود تھے۔ اُ ردو یونیورسٹی کی سلور جوبلی سال کے سلسلہ میں سکوں کے گوشہ کی سہ روزہ نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے جو 25 فروری 2022 تک صبح 11 بجے تا 4 بجے دن کھلی رہے گی۔

پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی، ڈائرکٹر مرکز کے بموجب یونیورسٹی کے مرکز کے پاس دوسری صدی قبل مسیح سے انیسویں صدی عیسوی کے اواخر تک کے 81 سکوں کا ایک نادر، قیمتی ذخیرہ ہے، جس میں زیادہ تر سکے دکن کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس میں بیشتر سکے وجے نگر، بہمنیوں، نظام شاہی، عادل شاہی، قطب شاہی، حیدر علی میسور سے پہلے، ٹیپو سلطان، ووڈیار، نائک، آصف جاہ اور ایلیچ پور، نارائن پیٹ اور گدوال کی جاگیردار ریاستوں کے ہیں۔ چند سکے اس زمانے سے تعلق رکھتے ہیں جب مغلوں نے دکن پر حکومت کی تھی اور چند سکے قدیم دکن کے ساتاواہنوں، سنگم چولوں اور پلواو ¿ں کے دور کے ہیں۔

ان سکوں کے علاوہ، اس میں ترکوں، خلجیوں، تغلقوں، لودھیوں، سوری اور کشمیر، جونپور اور مالوہ کی صوبائی سلطنتوں کے کچھ نایاب سکے بھی شامل ہیں۔ اس مجموعے کی خاص بات ایران کا ایک نایاب قاجار سکہ بھی ہے جو انیسویں صدی کے وسط کا ہے۔ سکوں کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ یہ کشمیر سے مدورائی تک اور جونپور سے تبریز تک جغرافیائی وسعت کا احاطہ کرتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر سکے مختلف دھاتوں خاص طور پر پوٹین، تانبہ، چاندی اور بلون سے بنے ہیں۔ یہ سکے نجی افراد کی طرف سے مرکز کو تحفے میں دیے گئے تھے اور ان کو ایک ماہر جناب امربیر سنگھ نے جانچا تھا۔ اس گیلری کو پروفیسر سلمیٰ احمد فاروقی اور ایچ کے شیروانی سنٹر فار ڈیکن اسٹڈیز، مانو کے ڈاکٹر اے سبھاش نے تیار کیا ہے۔