دارالعلوم دیوبند میں نئے داخلے نہیں ہوں گے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس
مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس

 

 

دیوبند۔عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی ہیئت حاکمہ سمجھی جانے والی مجلس شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس کا آغاز  ادارہ کے مہمان خانہ میں ہوا ، شوریٰ کی اس خاص میٹنگ میں شوریٰ کے ممبران نے شرکت کرکے دارالعلوم دیوبند کو درپیش مسائل پر نہ صرف غوروخوض کیا بلکہ ان کے حل پر مؤثر آراء پیش کیں اور ایجنڈہ کے مطابق کئی تجاویز پر بحث کی گئی ۔

مجلس شوریٰ کی پہلی نشست میں کورونا کے درمیان حکومتی گائیڈ لائن کے مطابق تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کو لیکر لائحہ عمل پیش کیا گیا ، اس دوران مختلف شعبہ جات کی رپورٹیں پیش کی گئیں ، ساتھ ہی تعلیم سے متعلق آئی نئی گائیڈ لائن کے متعلق مجلس تعلیمی کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کی توثیق عمل میں آئی ۔ خاص بات یہ ہے کہ اس اجلاس میں پہلی مرتبہ بحیثیت رکن شوریٰ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر و ناظم تعلیمات مولانا سید ارشد مدنی نے شرکت کی

یہ اجلاس بظاہر تعلیمی ہے لیکن اراکین شوریٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ادارہ کی تعمیر ، مالیات اور دیگر اہم مور سے متعلق تجاویز پر آخری روز حتمی فیصلہ لیں گے ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ گزشتہ گیارہ ماہ بعد اب تعلیم کیلئے ادارہ کو کھولا گیا تھا لیکن ایک مرتبہ پھر ملک میں عالمی وباء کے پھیلنے کی خبروں کے سبب انتظامیہ کے ساتھ اراکین شوریٰ بھی فکر مند نظر آرہے ہیں ۔ وہیں آئندہ سال ادارہ میں جدید داخلے مکمل طور پر بند رہیں گے ، مجلس تعلیمی کے اس فیصلہ پر شوریٰ نے اپنی مہر لگادی ہے

 ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ادارہ کے بجٹ پر ایک مرتبہ پھر غوروخوض ہوگا ۔ مہمان خانہ میں پانچ نشستوں پر منعقد ہونے والے اس سہ روزہ اجلاس میں ادارہ کے متعلق کئی بڑے فیصلے لئے جانے ہیں جس پر نہ صرف قوم و ملت بلکہ اداروں کے طلبہ کی بھی نظریں لگی ہوئی ہیں ۔ شوریٰ کے پہلے یوم کی اول اور دوم نشست میں کورونا کے دوران حکومت گائیڈ لائن کے مطابق کھلنے جارہے تعلیمی ادارے کے تحت ادارہ میں تعلیمی نظام کو کس طرح منظم کیا جائیگا اور طلبہ کے ہوسٹل و درسگاہوں میں سوشل ڈسٹینسنگ کو کیسے برقرار رکھا جائیگا ، اسکو لیکر بھی گفت و شنید کی گئی ہے ۔ تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ طلبہ کی صحت کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے بھی کئی ترمیم کیا جانا تقریباً طے ہے ۔

 اتنا ہی نہیں بلکہ آئندہ سال کسی بھی جماعت میں جدید داخلے نہیں لئے جائیں گے ۔ اکتوبر میں شوریٰ کی میٹنگ میں ادارہ کے اخراجات اور چندہ کی کم فراہمی کے سبب ادارہ کے بجٹ میں 6؍ کروڑ روپیہ کی کٹوتی کی تھی اور اب ادارہ کا بجٹ تقریباً 30؍ کروڑ ہے ۔

واضح رہے کہ شوریٰ نے ایک نئے فارمولہ کے تحت جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدر المدرسین کے عہدہ پر منتخب کیا تھا ، جبکہ مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث ، وہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو کارگزار مہتمم کے طور پر منتخب کیا تھا   ۔پریس ریلیز