آپ جتنا قرآن کو غور سے پڑھیں گے اتنا ہی آپ اسے سمجھیں گے۔:پروفیسر توقیر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-04-2022
کے اے نظامی سنٹر میں لیکچر سیریز کا اختتام
کے اے نظامی سنٹر میں لیکچر سیریز کا اختتام

 


علی گڑھ، 2 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کے اے نظامی مرکز برائے قرآنی مطالعات کے زیر اہتمام آن لائن توسیعی لیکچر سیریز حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی۔ ملک بھر سے ممتاز اسلامی اسکالرز نے ایک مثالی لٹریچر کے طور پر قرآن پاک پر تفصیلی گفتگو میں حصہ لیا جس میں اجتماعی اخلاقیات، مساوات، عدل، بھائی چارہ اور رحم دلی کے ساتھ زندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے رہنمائی کا اظہار کیاگیا ہے۔

اس سلسلے کا آغاز 'قرآن کو کیسے سمجھیں ' پر ایک لیکچر سے ہوا، جس میں پروفیسر سعود عالم قاسمی (ڈین، فیکلٹی آف تھیالوجی) نے کہا کہ قرآن کی آیات پر غور و فکر کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن ان لوگوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے جو خدا کے وجود سے آگاہ ہیں اور اس کا احساس رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ جتنا قرآن کو غور سے پڑھیں گے اتنا ہی آپ اسے سمجھیں گے۔ پروفیسر توقیر عالم فلاحی (شعبہ سنی دینیات) نے مثالی معاشرے کی تعمیر کے لیے چھ قرآنی اصولوں کی وضاحت کی۔

انہوں نے انصاف اور فضیلت کے حصول، رشتہ داروں کے حقوق کو سمجھنے اور بے حیائی، برائی اور جرم سے پرہیز کے اصولوں پر بات کی۔ 'قرآن کی اخلاقی اور سماجی تعلیمات' پر بات کرتے ہوئے، پروفیسر عبید اللہ فہد (شعبہ اسلامیات) نے بتایا کہ کس طرح تزکیہ اخلاقی اور معاشرتی پہلوؤں سے جینے کا فلسفہ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی عقیدے کا بنیادی مقصد تزکیہ نفس ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسان کو اپنے جسم اور روح دونوں کو صاف رکھنا چاہیے۔

ایسا شخص متقی نہیں ہو سکتا جو اپنے اردگرد، لباس اور جسمانی ضروریات سے بے خبر ہو کر اپنے آپ کو گندا اور ناپاک رکھے۔ درحقیقت قرآنی تعلیمات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور آپ کے ارشادات میں مسلمانوں کی نفسیات میں صفائی اور پاکیزگی کے تصور کو جاگزیں کیا گیا ہے۔

پروفیسر ظفر الاسلام (شعبہ اسلامیات) نے 'مسلم دور میں تفسیر اور قرآنی علوم کا مطالعہ' کے موضوع پر لیکچر دیا۔ 'قرآن کے تناظر میں سائنسی نوعیت اور تحقیق' پر بات کرتے ہوئے، پروفیسر اسلم پرویز (نئی دہلی) نے کہا کہ قرآن پاک مسلمانوں کو فطرت کا مطالعہ کرنے اور سچائی کی تحقیق کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

بہت سے مسلمان مصنفین کے لیے، سائنس کا مطالعہ توحید کے تناظر میں ہوتا ہے۔ قرآن میں سائنسی واقعات کے بارے میں ایسے بیانات ہیں جن کی تصدیق بعد میں سائنسی تحقیق سے ہوئی۔ مثال کے طور پر قرآن میں انسانی حیاتیات کی ساخت، نظام شمسی اور کائنات کی تخلیق کے حوالے سے درج علم اب ثابت ہو چکا ہے۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی (لکھنؤ) نے 'قرآن مسلمانوں سے کیا چاہتا ہے' پر لیکچر دیا اور قرآن و سنت کی رہنمائی پر مبنی زندگی کی ضرورت پر زور دیا۔ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی (جے پور) نے 'قرآن کی بنیادی تعلیمات' پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایمان، اعمال صالحہ، اخلاقیات اور موت کے بعد کی زندگی پر گفتگو کی۔

پروفیسر اختر الواسع (نئی دہلی) نے 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قرآنی اور اسلامی علوم کی روایات' پر گفتگو کی۔

اے ایم یو کے ڈاکٹر ضیاء الدین نے سرسید احمد خان، علامہ حمید الدین فراہی، مولانا امین احسن اصلاحی، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، مولانا ابوالکلام آزاد اور مولانا عبدالماجد دریابادی اور ان کی تخلیقات کے حوالے سے' 20ویں صدی میں اردو تراجم کا مطالعہ' پر ایک مقالہ پیش کیا۔ ڈاکٹر اشہد جمال ندوی (علی گڑھ) نے 'قرآن کی بنیادی تعلیمات' پر بات کی جس میں انہوں نے خدا کی وحدانیت، فرشتوں پر ایمان، انبیاء پر ایمان، صحیفوں پر ایمان اور روزجزا پر یقین پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر ایم طارق ایوبی ندوی (علی گڑھ) نے 'ندوۃ العلوم اور دیگر دینی مدارس میں قرآنی مطالعہ کی روایت' پر بحث کی۔ پروفیسر عبدالرحیم قدوائی (اعزازی ڈائریکٹر، کے اے نظامی سنٹر فار قرآنی اسٹڈیز) لیکچر سیریز کے کنوینر تھے اور انہوں نے پروگرام کی نظامت بھی کی۔ ڈاکٹر ارشد اقبال (پروگرام کوآرڈینیٹر) نے مقررین کا تعارف کرایا۔