مولانا آزادنیشنل اردو یونی ورسٹی: ادب،زبان، تکینکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کا قومی مرکز

Story by  عمیر منظر | Posted by  [email protected] | Date 21-04-2024
مولانا آزادنیشنل اردو یونی ورسٹی: ادب،زبان، تکینکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کا قومی مرکز
مولانا آزادنیشنل اردو یونی ورسٹی: ادب،زبان، تکینکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کا قومی مرکز

 

     ڈاکٹر عمیر منظر

مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی نے گزشتہ دودہائیوں کے دوران میں ہندستان کے تعلیمی منظرنامے پر اپنے خوش گوار اثرات مرتب کیے ہیں۔اردو کے ذریعے معیاری تعلیم کی فراہمی بنیادی ہدف سے کہیں زیادہ یونی ورسٹی کاوژن ہے۔یہ بات بہر حال خوش آیند ہے کہ اس حوالے سے قومی سطح پر یونی ورسٹی کی شناخت ہے۔ہمارے ملک کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو سماجی اور معاشی اعتبار سے ہی پچھڑا نہیں ہے بلکہ تعلیمی اور ثقافتی طور پر بھی پس ماندہ ہے۔ انھیں مرکزی دھارے میں لانا یونی ورسٹی کا مشن ہے تاکہ وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔دراصل مانو نے جس طریقہ تعلیم کو اختیار کیا اور اس میں اردو کو جو مرکزیت دی ہے اس نے نئے ذہنوں کو یہ روشنی بھی عطا کی ہے کہ اپنی زبانوں میں دیگر علوم کی تعلیم دی جاسکتی ہے۔دراصل یہ جذبہ اور یہ احساس دھیرے دھیرے ایک روشنی کی صورت میں عام ہوتا جارہا ہے اور ٹکنالوجی کے اس دور میں یہ ز بان کے تئیں ایک خوش آیند قدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کل ہنددائرہ کاررکھتی ہے، جو اسے پارلیمنٹ ایکٹ 1998سے حاصل ہے اور یہی سال یونی ورسٹی کے قیام کا بھی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت ملک کی گیارہ ریاستوں میں یونی ورسٹی کے 18سٹ لائٹ اور آف کیمپس سرگرم تعلیمی کردار ادا کررہے ہیں۔ فاصلاتی تعلیم کے پروگراموں سے اگرچہ اس نے اپنا تعلیمی سفر شروع کیا تھا مگر بہت جلد ریگولر پروگراموں نے اس کی بنیادوں کو مزید مستحکم کیا۔ اور فتہ رفتہ اردو میڈیم کے طلبہ اور طالبات کے لیے ایک اہم تعلیمی مرکز کے طورپر اس کی شناخت قائم ہوتی چلی گئی۔یونی ورسٹی نے اپنے لیے جو ہدف مقرر کیا تھا اس پر نہایت توجہ اور سرگرمی کے ساتھ متحرک ہے۔یونی ورسٹی نے(مانو ایکٹ) اپنے لیے چاراہم مقاصد طے کیے تھے 
٭اردو زبان کی ترویج و ترقی 
٭پیشہ ورانہ تکنیکی مضامین میں اردو میڈیم کے ذریعے تعلیم و تربیت کی فراہمی 
٭روایتی تدریس اور فاصلاتی نظام تعلیم کے توسط سے اردو میڈیم میں اعلی تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے خواہش مند وں کے لیے رسائی کے وسیع مواقع کی فراہمی 
٭تعلیم نسواں پر خصوصی توجہ 
ان مقاصد کے حصول کے لیے یونی ورسٹی نے کچھ کاموں کی انجام دہی کے لیے اپنے کو پابند کیا ہے اور انھیں میں ایک اہم کام”ملکی معیشت کی ترقی میں حصہ ادا کرنے والی اہل افرادی قوت کی تیاری کے ذریعے لاکھوں غریب افراد کے معیار زندگی کو بہتر بنانا“بھی شامل ہے۔نیز یہ بھی کہ تعلیمی وتحقیقی نتائج اور رسائی کے اقدامات میں عالمی سطح کی بہترین روایات اور معیار کی پابندی۔
صدر جمہوریہ کے ساتھ  اردو یونیورسٹی کے عہدیداروں کی ملاقات
مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی نے معاشی طورپر کمزور،ملک کے دوردراز علاقوں میں بسنے والے سماج کے محروم طبقات اور خواتین کو تعلیم فراہم کرنے کا خصو صی طور پر بیڑا اٹھایا ہے۔ملک کے طول و عرض میں قائم 343مدارس کی اسناد کو یونی ورسٹی کے مختلف پروگراموں کے لیے تسلیم کیا گیاہے۔تاکہ مدارس کے طلبہ اعلی تعلیم میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا سکیں۔یہ باتیں محض تحریر تک محدود نہیں ہیں بلکہ علمی طور پراس کا اظہار ہوتا ہے۔اسی سلسلے کی پہلی کوشش تعلیمی فیس کا ڈھانچہ ہے۔کوشش کی گئی ہے کہ کم خرچ میں اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں۔خواتین میں بطور خاص تعلیم کو فروغ دینے کے لیے یونی ورسٹی نے اپنے تمام پروگراموں میں داخلہ کے وقت خواتین کے لیے ٹیوشن فیس کورکھا ہی نہیں ہے۔لکھنو کیمپس میں داخلہ کے وقت ایم اے کی فیس عام طلبہ کے لیے دو ہزار روپے ہے مگر خواتین کو محض 950 روپے ادا کرنے ہوں گے۔اس ایک مثال سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یونی ورسٹی نے اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے عملی کوشش میں کس قدر سنجیدگی ہے۔یونی ورسٹی کو ایک ایک امتیاز یہ حاصل ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں اس کے کیمپس قائم ہیں اور اس سے طلبہ کو بہت سہولت حاصل ہوتی ہے۔مثلاً شعبہئ اردو حیدر آباد کے علاوہ کے کشمیر اور لکھنؤ میں قائم ہے اس طرح ملک کے ایک بڑے حصے کے طلبہ اپنی اپنی سہولت کے اعتبار سے بی اے ایم اے اور ریسرچ پروگرام میں داخلہ لیتے ہیں۔
سرینگر،دربھنگہ،بھوپال،آسنسول،سنبھل،اورنگ آباد،نوح،بیدرمیں تعلیم اساتدہ (کالج آف ٹیچرایجوکیشن)قائم ہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ برس بہار پبلک سروس کمیشن کے تحت بہار میں اساتدہ کی بھرتی ہوئی تھی جس میں سب سے زیادہ اساتدہ مانو کے مختلف مراکز سے منتخب ہوئے تھے۔ان کی تعداد سو سے زائد تھی۔خواتین پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے بڈگام (سری نگر۔ کشمیر)میں آرٹس وسائنس کالج برائے نسواں قائم ہے
یونیو رسٹی کا ایک سٹ  لائٹ کیمپس لکھنؤ میں 2009میں قائم ہوا۔یہاں پر بی اے۔ایم اے اور ریسرچ پروگرام نہایت کام یابی کے ساتھ جاری ہے۔گریجویشن اور ریسرچ پروگرام میں اردو،انگریزی،عربی اور فارسی شامل ہیں۔اس کیمپس کا شمار یونیورسٹی کے سرگرم اور فعال کیمپس میں ہوتا ہے۔چونکہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن پروگرام میں کمپیوٹر کی تعلیم لازمی ہے اس لیے یہاں جدید سہولیات سے آراستہ ایک کمیپوٹر لیب بھی ہے جس سے طلبہ و طالبات خاطر خواہ استفادہ کرتے ہیں۔اس کیمپس کو زبان اور ادب دونوں حوالوں سے خاصی اہمیت حاصل ہے اسی وجہ سے علم و ادب کی ممتاز شخصیات یہاں عام طورپر تشریف لاتی ہیں اور ان کے توسیعی خطبات اور دوسرے علمی وادبی پروگرام ہوتے رہتے ہیں۔لکھنؤ کی تہذیب و ثقافت سے خاص طورپرطلبہ کے روشناس کرانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں۔جس میں وقتاً فوقتاً تہذیبی و ثقافتی پروگراموں کے علاوہ تعلیمی پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیو رسٹی میں آٹھ اسکول(السنہ،لسانیات وہندوستانیات،فنون وسماجی علوم،تعلیم وتربیت،کامرس و کاروبانی انتظامیہ،صحافت و ترسیل عامہ،سائنسی علوم،ٹکنالوجی،قانون)ہیں، جس کے تحت اٹھارہ شعبے ہیں۔ اس کے علاوہ مطالعات دکن،مطالعات اردو ثقافت اورپیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ اردو ذریعہ تعلیم کے مراکز قائم ہیں۔یونی ورسٹی نے جو پراسپیکٹس اس تعلیمی سال کے لیے جاری کیا ہے اس کے مطابق یونی ورسٹی میں کل 115پروگرام اور کورسز(31پی ایچ ڈی31پوسٹ گریجویشن،17 گریجویشن،27پی جی ڈپلومااور سرٹیفکٹ کورسز)فراہم ہیں۔ان کے علاوہ پالی ٹکنک اور آئی آئی ٹی کے آٹھ آٹھ ڈپلوما اور سرٹیفکٹ کے کورسز ہیں۔اس میں ایک اہم بات یہ بھی کہی گئی ہے کہ”یونی ورسٹی انتخاب پر مبنی کریڈٹ سسٹم کے ذریعے بازار کی ضرورتوں کے مطابق لچک دار تعلیمی فریم ورک کے ساتھ اعلی درجہ کی اختراعی اور مناسب حال تعلیم فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔“

یونیو رسٹی کا ایک سٹ لائٹ کیمپس لکھنؤ میں 2009میں قائم ہوا۔یہاں پر بی اے۔ایم اے اور ریسرچ پروگرام نہایت کام یابی کے ساتھ جاری ہے۔گریجویشن اور ریسرچ پروگرام میں اردو،انگریزی،عربی اور فارسی شامل ہیں۔اس کیمپس کا شمار یونیورسٹی کے سرگرم اور فعال کیمپس میں ہوتا ہے۔چونکہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن پروگرام میں کمپیوٹر کی تعلیم لازمی ہے اس لیے یہاں جدید سہولیات سے آراستہ ایک کمیپوٹر لیب بھی ہے جس سے طلبہ و طالبات خاطر خواہ استفادہ کرتے ہیں

لکھنؤ کیمپس میں ایک پروگرام کا منظر


یونی ورسٹی نے اعلی تعلیم کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں کو اردو سے روشناس کرانے،انھیں اپنی مادری زبان میں تعلیم کا موقع فراہم کرنے اور اپنے مشن کی تکمیل کے لیے تین ماڈل اسکول بھی قائم کیے ہیں۔یہ اسکول حیدرآباد،نوح اور دربھنگہ میں ہیں۔اس کے قیام میں یہ احساس بھی شامل ہے کہ اردو کے ذریعہ معیاری تعلیم بچوں کو مل سکے۔
مانو کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن کا خیال ہے کہ اردو زبان میں تعلیم کے ذریعے جامع سماجی ترقی میں کمال حاصل کیا جاسکتاہے۔یونی ورسٹی کو جس رخ پر اور جس طرح سے وہ آگے بڑھا رہے ہیں یقین کیا جانا چاہئے کہ یونی ورسٹی اپنے مشن اور ہدف کو پورا کرے گی۔ان کے پیش نظر یہ بات بھی ہے کہ مختلف النوع علمی و تحقیقی پروجیکٹ کے ذریعہ ملک و بیرون ملک کے نامور اسکالرزکو منسلک کرے گا۔ 
مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے مختلف تعلیمی پروگرامو ں میں داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے۔پی ایچ  ڈی پروگرام میں داخلہ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 20مئی ہے جبکہ پی جی کورسز میں 30جون تک داخلہ فارم بھرے جاسکتے ہیں۔یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ مانو میں داخلہ سے متعلق تمام کارروائی آن لائن ہی ہوتی ہے۔پی جی کے وہ پروگرام جن میں داخلہ ٹسٹ کی بنیادپر ہوتا ہے۔ملک کے مختلف علاقوں میں اس کے مراکز قائم ہیں۔امیدوار اپنی اپنی سہولت کے مطابق ٹسٹ کے مراکز کا انتخاب کرتے ہیں۔اس قسم کی جملہ تفصیلات پراسپیکٹس سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
یونی ورسٹی جس عظیم شخصیت کے نام سے معنون ہے اس کی پہچان ہی علم ودانش ہے۔انھیں ہندستان کے پہلے وزیر تعلیم ہونے کا فخر بھی حاصل ہے۔آزادی کے فوراً بعد جن تعلیمی ضرورتوں کا ادراک مولانا آزاد نے کیا تھا اور جس طرح اس کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کی گئی اس نے ایک مضبوط ہندستان کی بنیاد فراہم کی تھی۔
مولانا آزاد یونی ورسٹی نے گزشتہ پچیس برسوں کے دوران تعلیم کے بڑے کارواں کو فروغ دیا ہے اور روایتی و فاصلاتی دونوں طرز میں اس کا شمار ملک کی ممتاز جامعات میں ہوتا ہے۔فاصلاتی طرز میں وہ اگنو کے بعد سب سے اہم یونی ورسٹی ہے۔یہاں سے استفادہ کرنے والے طلبہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔اس موقع پر جبکہ ہر طرف مختلف پروگراموں میں داخلہ ہورہے ہیں اپنے بہت سے امتیازات کی وجہ سے مانو نے ہمیشہ طلبہ کو متاثر کیا ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ اس تعلیمی سال میں بھی مانو ان کی ترجیحات میں شامل ہوگی۔