رکاوٹوں کے باوجود منزل پر نظر، مسلسل کوشش ہی کامیابی ہے : مصطفی ہاشمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
رکاوٹوں کے باوجود منزل پر نظر، مسلسل کوشش ہی کامیابی ہے : مصطفی ہاشمی
رکاوٹوں کے باوجود منزل پر نظر، مسلسل کوشش ہی کامیابی ہے : مصطفی ہاشمی

 


حیدرآباد :میں نے ریاست تلنگانہ کے سب سے بڑے عثمانیہ ہاسپٹل میں اپنی خدمات کے دوران پایا کہ لوگوں کے صحت کے مسائل تو ان کی زندگی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی بڑے مسائل کا شکار ہیں۔ ان کے مسائل کو حل کرنے کا جذبہ لیے میں نے سیول سروسز کی جانب رخ کیا۔ کئی رکاوٹوں کے باوجود اپنی نگاہ حدف پر رکھنا اور تھکنے و بیزار ہوجانے کے باوجود پھر محنت کے لیے اٹھ کھڑے ہونا اور مسلسل کوششیں کرنا ہی کامیابی ہے۔

ان خیالات کا اظہار یو پی ایس سی 2021 میں 162 واں رینک حاصل کرنے والے ڈاکٹر سید مصطفی ہاشمی نے مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، اسکول برائے تعلیم و تربیت کے زیر اہتمام آج منعقدہ ان کی تہنیتی تقریب میں کیا۔ انہوں نے اسکول کے زیر اہتمام ورکشاپ / سمیناربعنوان ”قیادت کا فروغ“ کا افتتاح بھی کیا۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ پروفیسر ایس ایم رحت اللہ، پرو وائس چانسلر مہمانِ اعزازی تھے۔

حافظ قرآن ڈاکٹر ہاشمی جو ملک بھر کے 3 مسلم ٹاپرس میں سے ایک ہیں، نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ نصاب تک محدود نہ رہیں بلکہ موضوع کے متعلق جتنا ہوسکے علم حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی کام کریں ماہرانہ انداز میں کریں کہ لوگ آپ کو دور دراز کے مقامات پر بھی کام کے لیے مدعو کریں۔ انہوں نے مختلف سیول سرونٹس اور دیگر کی سماجی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے طلبہ کو خدمتِ خلق کی دعوت دی۔

پروفیسر سید عین الحسن نے ڈاکٹر ہاشمی کی نمایاں کامیابی کو مثالی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر اقلیتی بہبود جناب مختار عباس نقوی سے ان کی بات ہوچکی ہے۔ بہت جلد یونیورسٹی میں سیول سروسز امتحانات کے لیے کوچنگ کا آغاز ہوجائے گا۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ پوری محنت سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے مضمون میں کامیابی حاصل کریں۔

پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ جس طرح مولانا آزاد نے کافی کم عمری میں اپنی علمیت اور قابلیت کا لوہا منوایا تھا اسی طرح ڈاکٹر مصطفی ہاشمی نے بھی کم عمری میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مغلوں نے ”فوجدار“ کے ذریعہ مقامی سطح پر انتظامی افسر کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

انگریزوں نے اسے امپیریل سروس قرار دیا۔ آزاد ہندوستان میں اسے یو پی ایس سی کا نام دیا گیا۔ آئی اے ایس آفیسرس کے کندھوں پر اسکیمات کی تیاری اور ان کے نفاذ کی ذمہ داری ہوتی اس کے لیے بہت زیادہ محنت اور لگن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قرآن کا حوالہ دے کر کہا کہ جو انسان جتنے بڑے رتبہ کا حامل ہوتا ہے اس پر ذمہ داری اور جوابدہی بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر مصطفی ہاشمی یقینی طور پر اپنی ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے نبھائیں گے۔

پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین اسکول برائے تعلیم و تربیت نے کہا کہ قیادت کا مطلب اپنی قابلیت، محنت اور سمجھداری سے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ انہوں نے سمینار کے اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔

ڈ اکٹر شاکرہ پروین، اسسٹنٹ پروفیسر نے مہمان کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر مظفر حسین خان، کوآرڈینیٹر کی نگرانی میں طالبات نے مانو اور قومی ترانہ پیش کیا۔ ڈاکٹر روبینہ ، اسسٹنٹ پروفیسر نے کاروائی چلائی۔ ڈاکٹر اطہر حسین، شریک کوآرڈینیٹر نے شکریہ ادا کیا۔ شہہ نشین پر پروفیسر محمد مشاہد، صدر شعبہ تعلیم و تربیت، پروفیسر ایم ونجا، ڈائرکٹر نظامت داخلہ، ڈاکٹر زائر حسین، کنٹرولر امتحانات کے علاوہ ڈاکٹر ہاشمی کے والد سید خالد ہاشمی، والدہ محترمہ عاصم النساء، اہلیہ اور چچا سید ماجد ہاشمی بھی موجود تھے۔ ریسرچ اسکالرس، ترانہ یزدانی نے سمینار کا خصوصی ترانہ پیش کیا جبکہ شہباز احمد کی قرا ت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔