شبیر: جانئے!دہشت گردی کے سایہ سے بچ کرکیسے بنا افسر؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
شبیر: جانئے!دہشت گردی کے سایہ سے بچ کرکیسے بنا افسر؟
شبیر: جانئے!دہشت گردی کے سایہ سے بچ کرکیسے بنا افسر؟

 


 شاہ عمران حسن، نئی دہلی

جموں میں لائن آف کنٹرول پرواقع پونچھ سے تعلق رکھنے والے محمد شبیر گورسی جموں و کشمیر کے جموں ڈویژن کے آٹھ نوجوانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے سول سروسز کا امتحان پاس کیا ہے۔

محمد شبیر گورسی کے والد نے انہیں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے بچائے رکھا تاکہ وہ تعلیم کی راہ میں آگے بڑھیں، شاید یہی وجہ ہے کہ آج وہ اپنے والد کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔

ان کے والد نے اپنے بچوں کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔اس میں شک نہیں کہ شبیر کی کامیابی کے پیچھے ان کے والد غلام محمد گورسی کی سوچ کارفرما ہے۔ وہ گاؤں بچیاں والی سے تعلق رکھنے والے کسان ہیں۔انہوں نے شروع دنوں سے ہی اپنےبچوں کو دہشت گردوں کے جال میں پھنسنے سے بچائے رکھا۔

محمد شبیر گورسی نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی اور بعد میں پونچھ کے ضلعی ہیڈکوارٹر منتقل ہو گئے۔غلام محمد کہتے ہیں کہ جب میں جوان تھا کہ اس گاؤں میں دہشت گردوں کا اڈہ ہوا کرتا تھا۔ اس کی وجہ سے انہوں نے اپنے بچوں کو مزید تعلیم کے لیے پونچھ شہر بھیج دیا۔یہ گاوں پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کی پہاڑی علاقے سے ملا ہوا ہے۔

یہ گاوں کی مسلسل پاکستان کی دراندازکی وجہ سے حملوں کی زد میں تھا۔ محمدشبیرگورسی نے جموں یونیورسٹی سے بیچلر ڈگری لی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹرز مکمل کیا۔ گاؤں والوں نے محمد شبیرگورسی کی کامیابی کا جشن منایا۔

انہوں نے مٹھائیاں تقسیم کی اور ان کے گھر کے سامنے ڈھول تاشے بجائے۔ محمد شبیر گورسی کےو الد غلام محمد نے بتایا کہ اب ان کا خواب پورا ہونے والا ہے۔ میں اپنے بچوں کو دہشت گردی کے اثرات سے بچانے کے لیے پونچھ لے گیا۔

میں اپنے بچوں کو ایک اچھا شہری بنانا چاہتا تھا؛ شبیر کی پڑھائی میں مدد کرنے کی پوری کوشش کی۔ کئی بار مجھے اپنے بچوں کی کفالت کے لیے زیادہ کام کرنا پڑا۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرا خواب اب تکمیل کے مرحلہ کو پہنچا۔

محمد شبیرگورسی کی بہن رضیہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی نے یہ باوقار امتحان پاس کر کے گاؤں والوں کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ جموں ڈویژن کے چھ دیگر نوجوانوں نے سول سروسز کا امتحان 2021 پاس کیا۔ ڈوڈا ضلع کے ٹھاٹھری علاقے کے انجیت سنگھ نامی نوجوان نے فائنل لسٹ میں 550 واں مقام حاصل کیا ہے۔ جموں و کشمیر کے بھدرواہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان اسرار احمد کچلو نے 287 واں رینک حاصل کیا ہے۔

جموں ضلع سے نمنیت سنگھ (436 ویں رینک) ہیں جنہوں نے سول سروسز کا امتحان پاس کیا، شیوانی جنگلال (300 ویں رینک) کنجوانی جموں، پرتھ گپتا (72 ویں رینک) جموں اور دوارکا گدھی (412 ویں رینک) بشنا جموں سے ہیں۔

اس بار اگرچہ کشمیر کا کوئی نوجوان یو پی ایس سی میں کامیاب نہیں ہوا ہے لیکن اس کے لیے زمین بہت زرخیز رہی ہے۔ یہی نہیں اس زمین نے یو پی ایس سی ٹاپرز بھی پیدا کئے ہیں۔

محمد عاقب، وسیم احمد بھٹ، سارہ اشرف (316)، الطاف محمد شیخ، اقبال رسول ڈار، عامر بشیر (625) اور ماجد، جنہوں نے گزشتہ کچھ عرصے میں جموں و کشمیر سے یونین پبلک سروس کمیشن (UPSC) کا امتحان پاس کیا ہے اور اقبال خان کا نام قابل ذکر رہا ہے۔ سنہ 2020 میں، شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ہندواڑہ کے جاگر پورہ گاؤں کے رہنے والے اقبال رسول ڈار نے UPSC کے کامیاب امیدواروں کی فہرست میں جگہ بنائی۔

گزشتہ سال کامیاب ہونے والوں میں وسیم بھی شامل تھے۔ سال 2010 کے بعد یہاں یو پی ایس سی میں کامیاب امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ معروف نام جیسے2009 میں فیصل شاہ، 2016 میں اطہر عامر اور بلال کشمیر کا سر فخر سے بلند کر رہے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 20 سال کی دہشت گردی کے دور میں جہاں کشمیر سے صرف چار آئی اے ایس اور آئی پی ایس آئے، اس کے بعد نوجوانوں کی سوچ بدل رہی ہے اور وہ دہشت گردی اور علاحدگی پسندی کو نظرانداز کرتے ہوئے مسلسل کچھ اچھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پچھلے پانچ سالوں میں 60 نوجوانوں نے باوقار سول سروسز (یو پی، ایس ایس سی) امتحان میں اپنا نام درج کرایا ہے،جب کہ 1990 سے 2009 تک، صرف دو ہی کامیاب ہوئے تھے۔