بالی ووڈ کے اسکرپٹ رائٹر نے اے ایم یو کے طلباء سے مکالمہ کیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 06-01-2022
بالی ووڈ کے اسکرپٹ رائٹر نے اے ایم یو کے طلباء سے مکالمہ کیا
بالی ووڈ کے اسکرپٹ رائٹر نے اے ایم یو کے طلباء سے مکالمہ کیا

 

 

آواز دی وائس، علی گڑھ

بالی ووڈ کے اسکرپٹ رائٹر، ڈائریکٹر، ’فلمی گرام‘ کے بانی ڈائریکٹر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم ارشد ممتاز نے شعبہ انگریزی کے طلباء کے لئے فلم، ٹی وی شو اور دیگر بصری کہانیوں میں کرداروں کے مکالموں، منظرناموں کی ترتیب کی اہمیت اور ایکشن کی تفصیلات بیان کیں۔

وہ پروفیسر راشد نہال کے زیر اہتمام منعقدہ تربیتی سیشن بعنوان”کیسے لکھیں“ میں طلبہ سے مخاطب تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسکرپٹ کو لکھتے وقت مصنف کو فلم کی پوری کہانی کو شروع سے آخر تک صحیح طور پر بتانا چاہیے کیونکہ یہ فلم کے اسکرین پر آنے سے پہلے پلاٹ کا بلیو پرنٹ ہوتا ہے۔

ارشد نے کہا: ”اسکرپٹ لکھنا آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار ہے اور اس سے کہانی سامنے آتی ہے۔

اچھی طرح سے کرداروں کو تیار کرنے میں اکثر وقت درکار ہوتا ہے اور محنت لگتی ہے اوراس میں کرداروں کی طاقت، ان کی خامیاں اور ان کے مقاصد سامنے آنے چاہئیں“۔ انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ کہانیوں کو ایک خلاصہ کے ساتھ ترتیب دیں جس میں فلم یا ٹی وی شو کے تمام مراحل سامنے آجائیں۔

ارشد ممتاز نے کہا ”اسکرپٹ فلم کی بنیاد ہوتی ہے۔ اگر اسکرپٹ جامع اور ہم آہنگ نہیں ہے، تو آخر میں کمی سامنے آجاتی ہے۔ ایسی بہت کم فلمیں ہیں جو اپنے اسکرپٹ سے اوپر اٹھ سکتی ہیں — یہی وجہ ہے کہ اسکرپٹ یا اسکرین پلے کو ایک بہت باریک ہنر سمجھنا چاہیے“۔

انھوں نے کہا: ”کسی کو لکھنا سکھانے کے لئے آپ کو سرمایہ کاری یا ٹکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس میں صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا، ایک قلم اور بیٹھنے کی ایک پرسکون جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے اسکرپٹ تیار ہوتی ہے۔

سنیما میں کوئی اور ہنر اتنی کم لاگت میں نہیں سکھایا جا سکتا“۔ مناظر کے ساتھ تحریر کے تعلق پر بات کرتے ہوئے ارشد نے کہا: ”تحریر مناظر کی نقل ہے۔ آپ کو اپنے اردگرد کے منظر کو دیکھنا ہوگا، حرکت میں آنا ہوگا اور پھر لکھنا ہوگا“۔

انھوں نے کہا: ”البتہ ایک مربوط اسکرپٹ تیار کرنے کے لئے اپنے آرام کے دائرہ سے باہر نکلنے کی ضرورت ہوتی ہے“۔ اے ایم یو میں اپنی طالب علمی کی زندگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ارشد ممتاز نے کہا: ”جب میں گریجویٹ طالب علم تھا، میں نے پروفیسر راشد نہال کو طلباء کو یہ تاکید کرتے ہوئے سنا کہ وہ انگریزی بولنے اور لکھنے کا ہنر سیکھنے سے پیچھے نہ ہٹیں۔

مجھے فوری طور پر لکھنے کے فن پر کام شروع کرنے کی تحریک ملی اور بعد میں اسکرپٹ رائٹر، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے طور پر ممبئی منتقل ہونے سے پہلے متحدہ عرب امارات میں کریئیٹیو سربراہ بن گیا“۔

ارشد ممتاز نے طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ تسلیم شدہ مصنفین سے حکمت وخرد کی باتیں سیکھیں۔ ایک خصوصی شعری سیشن بھی ہوا جس میں اے ایم یو کی طالبہ علیشا عابدی کی نظم ’اگربتی‘ کو کافی سراہا گیا۔

ارشد ممتاز نے کہا کہ یہ نظم ان کی آنے والی کسی فلم میں استعمال کی جا سکتی ہے۔ پروفیسر عاصم صدیقی (چیئرمین، شعبہ انگریزی) نے کہا کہ اس قسم کے سیشن طلباء کی شخصیت کی نشوونما کے لئے ضروری ہیں۔

آن لائن پروگرام میں نامور مصنف زیاد مسرور خان، پروفیسر ثمینہ خان، پروفیسر عائشہ منیرہ، ڈاکٹر ساجد الاسلام اور ڈاکٹر اکبر جوزف نے بھی شرکت کی۔ آن لائن انٹرایکٹو سیشن میں ایم اے (ای ایل ٹی) اور کمیونکیٹیو انگلش کے طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔