محمد اکرم، حیدرآباد
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
جب میں علامہ اقبال کے مذکورہ شعر کو گنگناتا تھا تو مجھے ہمیشہ کچھ کر گزرنے کا احساس ہوتا تھا، جب میرا دل تھوڑا مایوس ہوتا تو میں ان کی کتاب 'کلیاتِ اقبال' پڑھ لیتا تھا۔
مجھے ان کے اس شعر سے محبت ہو گئی، جس کے بعد میں نے اپنی آنکھوں میں کچھ کرنے کا خواب دیکھا، آج میں بہت خوش ہوں کہ مجھے بہار پبلک سروس کمیشن کے 65 ویں امتحان میں کامیابی ملی۔
یہ کہنا ہے سیف الرحمٰن کا، جنہوں نے بی پی ایس سی میں 191 واں رینک حاصل کیا ، جن کا تعلق ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ ضلع سے ہے۔
ضلع دربھنگہ کے کیوٹی بلاک کے باڑھ سیمرا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان کے والد کا نام عبدالمبین ہے،وہ محکمہ پولیس سے ریٹائرڈ ہیں۔
سیف الرحمٰن نے آواز دی وائس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی تعلیم دربھنگہ اسکول میں کی، اس کے بعد میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے دہلی پہنچا ، جہاں میں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لینے کے لیے دن رات محنت کی، وہاں سے بی ٹیک کمپیوٹر سائنس میں اپنی تعلیم مکمل کی۔
اس کے بعد میں نے بہارپبلک سروس کمیشن کی تیاری شروع کردی،اس دوران تیاری میں بہت سے اتار چڑھاؤ آئے تاہم میں ہمیشہ علامہ اقبال کے اس شعر کو پیش نظر رکھتا رہا اور مجھ کو تیاری کی تحریک ملتی رہی۔
سیف الرحمٰن کہتے ہیں مجھ پرمیرے والدین کا عظیم احسان ہے، جنہوں نے مجھ کو انگلی پکڑ نہ صرف چلنا پھرنا سکھایا بلکہ پڑھائی کی جانب ترغیب بھی دی۔ جب بھی والد چھٹی کے دنوں میں گھر آتے، وہ تعلیم پر بہت زور دیا کرتے تھے اور میری والدہ شام کو چراغ جلا کر پڑھانے بیٹھتی تھیں۔
ان لوگوں کی محنت اور توجہ کی بدولت میں آج کامیاب ہو سکا ہوں۔
سیف الرحمٰن اپنے تین بھائیوں اور چار بہنوں میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر دل میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے۔ میں آئندہ برس یو پی ایس سی میں شمولیت اختیار کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کوانٹرنیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، انٹرنیٹ پرساری چیزیں دستیاب ہیں، بس نوجوانوں کو اپنی کوششیں ہمیشہ جاری رکھنی چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم نوجوانوں میں شعور کی کمی ہے ، بس انہیں رہنمائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علامہ اقبال ان کے پسندیدہ شاعر ہیں۔ ان کی کلیات کا انہوں نے اچھی طرح مطالعہ کیا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا ہے کہ کہ اسے نوجوانوں کو بھی پڑھنا چاہیے۔ بی پی ایس سی میں کامیاب ہونے والے سیف الرحمٰن نے بتایا کہ وہ شاعری بھی کرتے ہیں، وہ اکثر حالات حاضرہ پر نظمیں لکھا کرتے ہیں۔ ان کی ایک نظم کا مختصر حصہ یہاں نقل کیا جا رہا ہے:
تیری زندگی تیرا انتقام لے گی
آخرت میں تیرا دامن بھی چاک دے گی
رونے کے سیوا کچھ نہیں ہوگا
تیرے پاس زانی
جب دوزخ تیرا امتحان لے گی
کسی کو نہ ہمدردی نہ مایوسی ہوگی
تجھے خود کی حرکت بھی یاد ہوگی
بچوں کی تڑپ پر نہ غم کھانے والے
تیری آخرت بھی تار تار ہوگی