شاہ تاج خان، پونے
ہمارے ملک میں جدھر نظر ڈالئے گنگا جمنی تہذیب کا عملی نمونہ دکھائی دیتا ہے۔مذہب کے نام پر یہاں تفریق نہیں ہے، الگ الگ مذہب کا ہونے کے باجود لوگ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی مقدس ہستیوں کے تئیں عقیدت رکھتے ہیں۔
حال میں ہمیں اس کی نمائندہ ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے علاقہ ڈونگری میں دکھائی دیتی ہے۔ جہاں ایک مسلم شیو سینک نے ہندووں کے دیوتا گنیش کی تصویر بنائی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گنپتی بپا کے 108اوصاف میں سے 57 اوصاف اس تصویر میں پیش کیا گیا ہے ۔سری گنیش کی یہ تصویر فن خطاطی کا ایک بہترین نمونہ ہے ۔اردو فن خطاطی اور سری گنیش کے 57 ناموں سے بنی خوبصورت تصویر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے ۔ سوشل میڈیا پر سری گنیش کی یہ تصویر وائرل ہو رہی ہے ۔
اس تصویر کو سید امتیاز حسین اور ان کی صاحبزادی تانیہ زہرہ نے بنایا ہے۔ سید امتیاز حسین نے آواز دی وائس کو بتایا کہ اپنی صاحبزادی تانیہ زہرہ کے ساتھ مل کر مجھے یہ تصویر مکمل کرنے میں تقریباً تین سال کا وقت لگا ہے۔
سید امتیاز حسین نے آواز دی وائس سےگفتگو کے دوران مزید کہا کہ ہمارا مقصد اور کوشش صرف اتنی ہے کہ اردو اور اردو فن خطاطی کے فروغ کے ساتھ ساتھ ہندو مسلم اتحاد و اتفاق کا پیغام بھی لو گوں تک پہنچے ۔
سری گنیش کی اِس تصویر پر ایک ایک جملہ لکھا ہے: ہیچ کھرے ہندوتو۔ جس کا مطلب ہے سچا ہندوتو۔ اس جملے کے بعد مزید کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
مختصر جملے نے اس تصویر کی اہمیت کو دوبالا کر دیا ہے ۔
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ ڈونگری کے رہنے والے امتیاز حسین شو سینا سے ایک طویل عرصے سے منسلک ہیں۔ انہوں نے سری گنیش کی مورتی کو دیوالی کے موقع پر شو سینا صدر اور سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو بطور تحفہ پیش کیا۔
سید امتیاز حسین کا کہنا ہے کہ سیاست اپنی جگہ ہے لیکن اس طرح کی کوششوں سے اردو فن خطاطی کو ہم عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں شو سینا کے مہاوکاس اگھاڑی کے ساتھ اتحاد کے بعد پارٹی دو حصوں میں منقسم ہو گئی۔لیکن اِن سب حالات کے دوران مسلمانوں اور شو سینا کی دوریاں کم ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
۔مسلم اکثریتی علاقوں میں جہاں کبھی شو سینا کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں تھا وہاں اب شو سینا کی شاخیں قائم ہو رہی ہیں۔جو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ایک اہم رول ادا کر سکتی ہیں ۔