شر ی گنیش کا پورٹریٹ : مسلم شیو سینک کی خطاطی کا نمونہ بھی تحفہ بھی

Story by  شاہ تاج خان | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-10-2022
 شر ی گنیش کا پورٹریٹ : مسلم شیو سینک کی خطاطی کا نمونہ بھی  تحفہ بھی
شر ی گنیش کا پورٹریٹ : مسلم شیو سینک کی خطاطی کا نمونہ بھی تحفہ بھی

 

 

شاہ تاج خان، پونے

ہمارے ملک میں جدھر نظر ڈالئے گنگا جمنی  تہذیب کا عملی نمونہ دکھائی دیتا ہے۔مذہب کے  نام پر یہاں تفریق نہیں ہے، الگ الگ مذہب کا ہونے کے باجود لوگ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی مقدس ہستیوں کے تئیں عقیدت رکھتے ہیں۔

حال میں ہمیں اس کی نمائندہ ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے علاقہ ڈونگری میں دکھائی دیتی ہے۔ جہاں  ایک مسلم شیو سینک نے ہندووں کے دیوتا گنیش کی تصویر بنائی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ  گنپتی بپا کے 108اوصاف میں سے 57 اوصاف اس تصویر میں پیش کیا گیا ہے ۔سری گنیش  کی یہ تصویر فن خطاطی کا ایک بہترین نمونہ ہے ۔اردو فن خطاطی اور  سری گنیش کے 57 ناموں سے بنی خوبصورت تصویر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے ۔  سوشل میڈیا پر سری گنیش کی یہ تصویر وائرل ہو رہی  ہے ۔

اس تصویر کو سید امتیاز حسین اور ان کی صاحبزادی تانیہ زہرہ نے بنایا ہے۔ سید امتیاز حسین نے آواز دی وائس کو بتایا کہ اپنی صاحبزادی تانیہ زہرہ کے ساتھ مل کر مجھے یہ تصویر مکمل کرنے میں تقریباً تین سال کا وقت لگا ہے۔

awazthevoice

سید امتیاز حسین نے آواز دی وائس سےگفتگو کے دوران مزید کہا کہ ہمارا مقصد اور کوشش صرف اتنی ہے کہ اردو اور اردو فن خطاطی کے فروغ کے ساتھ ساتھ ہندو مسلم اتحاد و اتفاق کا پیغام بھی لو گوں تک پہنچے ۔ 

سری  گنیش کی اِس تصویر پر ایک  ایک جملہ لکھا ہے: ہیچ کھرے ہندوتو۔ جس کا مطلب ہے سچا ہندوتو۔ اس جملے کے بعد مزید کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

مختصر جملے نے اس تصویر کی اہمیت کو دوبالا کر دیا ہے ۔

awazthevoice

ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ ڈونگری  کے رہنے والے امتیاز حسین شو سینا سے ایک طویل عرصے سے منسلک ہیں۔ انہوں نے  سری گنیش کی مورتی کو دیوالی کے موقع پر شو سینا صدر اور سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو بطور تحفہ پیش کیا۔

سید امتیاز حسین کا کہنا ہے کہ سیاست اپنی جگہ ہے لیکن اس طرح کی کوششوں سے اردو فن خطاطی کو ہم عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔ 

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں شو سینا کے مہاوکاس اگھاڑی کے ساتھ اتحاد کے بعد پارٹی دو حصوں میں منقسم ہو گئی۔لیکن اِن سب حالات کے دوران مسلمانوں اور شو سینا کی دوریاں کم ہوتی نظر آ رہی ہیں۔

awazthevoice

۔مسلم اکثریتی علاقوں میں جہاں کبھی شو سینا کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں تھا وہاں اب شو سینا کی شاخیں قائم ہو رہی ہیں۔جو آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ایک اہم رول ادا کر سکتی ہیں ۔