باسط زرگر، سری نگر
جموں و وکشمیر کے دارالحکومت سری نگر کا پرانا چرچ 30 سال کے وقفے کے بعد دوبارہ عقیدت مندوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ سری نگر میں سینٹ لیوک چرچ وادی کشمیر کے قدیم ترین گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔
سینٹ لیوک چرچ سری نگر
سنہ 90 کی دہائی کے آخر میں تنازعات شروع ہونے کے بعد یہ گذشتہ30 سالوں سے بند تھا ۔حکومت کی جانب سے چرچ کی بحالی پر مسیحی برادری خوشی پائی جا رہی ہے۔
سینٹ لیوک چرچ کا بیرونی منظر
تقریباً30 سالوں کے لمبے وقفے کے بعد سری نگر کے سینٹ لیوک چرچ میں کرسمس کی شاندار تقریب منعقد کی گئی۔کشمیر کی مسیحی براردی نے ہفتے کے روز کرسمس کو روایتی جوش وخروش اور مذہبی جذبے کے ساتھ منایا۔آج عقیدت مندوں کا ہجوم گرجا گھروں میں دیکھا گیا۔
تیس سال بعد چرچ میں عبادت کرتے عقیدت مند
اس موقع پر گرجا گھر کے اندر وادی میں امن کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ ایک عقیدت مند نے کہا کہ کشمیر میں بھائی چارے کی زندہ مثال موجود ہے اور ہم حکومت کی طرف سے اس 125 سال پرانے چرچ کی تزئین و آرائش کی تعریف کر رہے ہیں۔
سنتا کے ساتھ سیلفی لیتے سیاح
خیال رہے کہ کرسمس ایک ایسا تہوار ہے جو اشتراک اور دیکھ بھال کے جذبے کو ابھارتا ہے،دنیا اس رات کا بے چینی سے انتظار کرتی ہے۔
بچی کو گفٹ دیتے سنتا
بدلتے کشمیر میں ایک نئے ماحول میں مشہور سکی ریزورٹ گلمرگ کے سینٹ میری چرچ میں کرسمس کی تقریبات جوش و خروش سے منایا گیا۔ بچوں کے چہرے کھلے ہوئے تھے،خوشی کا ماحول تھا۔برف کی چادر پڑی تھی اور کرسمس ٹری کے ساتھ سنتا کی موجودگی بھی جشن کو دوبالا کررہی تھی۔
برف کی خوبصورت وادی میں سیاحوں کو ٹافی دیتے سنتا
سنتا نے تمام بچوں کو چاکلیٹ دیے۔ چرچ میں عبادت کی گئی اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی اچھی خاصی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ گلمرگ میں کرسمس کی تقریبات میں دیگر مذہبی افراد بھی شامل تھے۔