ایک سکھ کر رہا ہے 40 برسوں سے مسجد کی دیکھ بھال

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-07-2021
سردار بلجندر سنگھ
سردار بلجندر سنگھ

 

 

 

آواز  دی  وائس، امرتسر

ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں مسلم و سیکھ ایک انوکھی مثال سامنے آئی ہے، جہاں ایک سیکھ ایک گذشتہ 40 برسوں سے مسجد کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

بلجندر سنگھ پیشے کے اعتبار سے سبزی فروش ہیں، مگر وہ گرودوارہ کی طرح یہاں بھی 'سیوا'(Sewa) کر رہے ہیں۔

شہر امرتسر کی ایک سنکڑی گلی میں 'خیر الدین مسجد' واقع ہے، جس کو جامع مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ جس کی دیکھ بھال میں وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ بلجندر سنگھ نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور پر سکھ اور فطری لحاظ سے سیکولر ہوں۔

وہ ہر جمعہ کو صبح سویرے اپنی ذمہ داریوں کو ختم کرکے مسجد پہنچ جاتے ہیں۔ اور مصلیان کے جوتوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ جب تک نمازی اندر نماز پڑھتا رہتا ہے، وہ جوتے کی دیکھ بھال کرتے رہتے ہیں۔۔۔۔ ایک انٹرویو کے ذیل میں سردار بلجندر سنگھ نے کہا کہ مسجد میں 'سیوا' کرنا دراصل سکھ مذہب کے بانی'گرو نانک دیو' کی تعلیم بھائی چارہ اور ہم آہنگی کے آفاقی پیغام کا حصہ ہے۔

سردار بلجندر سنگھ اپنے علاقے میں "بھا جی" اور "سردار جی" کے نام سے بلائے جاتے ہیں۔ انھوں نے خود کہا کہ وہ سنہ 1980 سے اس مسجد کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے آبا و اجداد نے 90 سالوں تک گولڈن ٹمپل میں سیوا کیا ہے۔

سیوا کرنے کا جذبہ دراصل ان کے خون میں شامل ہے۔ وہ کبھی کبھی ایک مندر میں بھی جاکر سیوا کرتے ہیں، وہاں بھی وہ عقیدت مندوں کے جوتوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس نے سیوا سے انہیں کیا ملا تو انھوں نے کہا کہ انہیں ذہن طور پر اطمینان و سکون ملا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کے بدلے میں مجھے لوگوں کی دعائیں ملی ہیں۔گذشتہ چار دہائیوں میں صرف ایک بار ایسا ہوا کہ وہ جمعہ کو مسجد میں حاضر نہ ہوسکے۔

اگر وہ کبھی کسی ضرروری کام کی وجہ سے شریک سیوا نہ کر رہے ہوں تو ان کی جگہ پر ان کا بیٹا سیوا کرتا ہے۔ان کے دو بیٹے ہیں - بلدیو سنگھ جو پرچون کی دکان چلاتے ہیں، جب کہ دوسرا بیٹا ورندر سنگھ ملائشیا میں آباد ہے۔

جامع مسجد کے امام مولانا حامد حسین نے ان کے بارے میں کہا کہ انھوں نے اپنی زندگی میں کبھی اس قدر بے لوث خدمت کرنے والے شخص کو نہیں دیکھا، ان کے اندر انسانیت کا جذبہ موجزن ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ سیوا کر، سکون حاصل کرتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ دراصل مسلم سیکھ اتحاد کی ایک انوکھی مثال ہے، جہاں ایک سردار ایک مسجد میں آنے والے نمازیوں کے جوتوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے تاکہ نمازی سکون سے نماز ادا کر سکیں۔