تاج محل کے کاریگروں کی علامات کو بچانے کی کوشش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2021
اے ایس آئی کی پہل
اے ایس آئی کی پہل

 

تاج محل بنانے کے دوران ، کاریگروں نے کچھ اپنی علامتیں بھی بنائی تھیں جنہیں محفوظ کررہا ہے محکمہ آثارقدیمہ

تاج محل میں آج بھی ہزاروں پتھروں پر ہیں میسن نشان فی

فیضان خان۔آگرہ

اک شہشناہ نے بنواکے حسیں تاج محل

ہم غریبوں کو محبت کی نشانی دی ہے

یہ گانا آپ نے ضرور سنا ہوگامگرہم آج ایک ایسی نشانی کی بات کر رہے ہیں جن کی جانب کبھی کسی نے توجہ نہیں دی مگر محکمہ آثار قدیمہ توجہ دے رہا ہے اور اسے محفوظ کرنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔ اصل میں تاج محل بنانے والے کاریگروں اور مزدوروں نے پتھروں کو تراشتے وقت ان کی پشت میں کچھ ایسی نشانیاں کھود دی تھیں جوآج بھی موجود ہیں اور انھیں سمیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس محبت کی نشانی کے پتھروں پر کسی نے چاند بنادیا تھا تو کسی نے ستارے کھود دیئے تھے۔کسی نے کراس کا نشان بنایا تو کسی نے پلس اور کسی نے سیدھی لکیر کھینچ دی۔ان علامات کومیسن مارک کہاجاتا ہے۔ ایسے پتھرجمنا کی جانب تاج کی بنیادوں اور فرش سے باہر آرہے ہیں۔ ایسے بہت سے پتھروں کو محکمہ آثار قدیمہ نے محفوظ کرنے کی کوشش کی ہے۔ واضح ہوکہ تاج محل میں مرمت کا کام جاری رہتا ہے اور پرانے بوسیدہ پتھروں کی جگہ نئے پتھروں کو لگانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ایسے میں جب پرانے پتھر نکلتے ہیں تو ان کی پشت پر وہ علامات نظر آتی ہیں جوپہلے چھپی ہوئی ہوتی ہیں۔

تاج محل دنیا کا حسین ترین مقبرہ اورمحبت کی یادگار ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ اسے مغل تاجدارشاہجہاں نے اپنی ملکہ کی یاد میں بنوایا تھا۔ اس کے انجینئر اور خطاطوں کےنام بھی تاریخ کی کتابوں میں محفوظ ہیں مگر جن کاریگروں، مزدوروں اور سنگ تراشوں نے اس کی تعمیر میں اپنا خون جگر شامل کیا تھا انھیں کوئی نہیں جانتا مگر پتھروں کے پیچھے کندہ علامات ہی ان کی یادگار ہیں۔ ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ نے یہ یقینی بنانے کی کوشش شروع کی ہے کہ تاج محل بنانے والے کاریگر بھی تاریخ میں جگہ پائیں لہٰذاان کے میسن مارک کو بچانا شروع کردیا ہے۔ بعد میں ، انہیں میوزیم میں جگہ دی جائے گی۔

مورخین کے مطابق تاج محل کی تعمیر میں بہت لمبا عرصہ لگا۔ مورخ راجکیشور راجے کے مطابق ، تاج محل جس جگہ پر بنایا گیا ہے وہ جے پور کے راجہ مان سنگھ کی ملکیت پرہواکرتی تھی۔ شاہ جہاں نے یہ زمین راجہ مان سنگھ سے خریدی تھی۔ پتھروں پر موجود علامتوں کے تعلق سے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ نشان کاریگروں نے اس لئے بنائے تھے کہ اگر کوئی خراب کام کرے تو پکڑا جائے۔ یہ نشان ،متعلقہ کاریگروں کا ایک قسم کا شناختی کارڈ ہوا کرتا تھا۔

اے ایس آئی کے اسسٹنٹ پروٹیکشن آفیسر اے کے گپتا کا کہنا ہے کہ تاج محل کے لئے میسن مارک بہت اہم ہے۔ یہ کاریگروں کی علامت ہے۔ یہ پتھر بہت مجبوری میں بدلتے ہیں۔ جب ایسا لگتا ہے کہ اب یہ مکمل طور پر پگھل چکا ہے اور اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ پھردوسرا پتھر لگا دیاجاتاہے۔ حتی کہ جو پتھر بدلے جاتے ہیں انھیں ریکارڈ میں لایا جاتاہے۔