مسلمان نوجوان، بدل رہے ہیں دنیاکا فیشن

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 03-07-2021
اسلامی فیشن کا بڑھتازور
اسلامی فیشن کا بڑھتازور

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

مسلم نوجوان جن کو 'جنریشن ایم' بھی کہاجاتاہے،اب فیشن کی دنیا کو بدل رہے ہیں۔ ان ڈیزائنرز کے انداز اور ان ڈیزائنرز کے تیار کردہ کپڑے ایشین بازاروں میں کافی مقبول ہورہے ہیں۔ آن لائن شاپنگ نے بھی اس صنعت کو تبدیل کیا ہے۔ دنیا بھر میں 1.8 بلین مسلمان ہیں جنھیں نظر میں رکھتے ہوئے کمپنیاں بازارمیں ملبوسات پیش کر رہی ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آنے والے وقت میں ایسے لباس کی طلب میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسلامی ملبوسات میں یہاں تک خیال رکھا جاتاہے کہ ایسے کپڑے پیش کئے جائیں جن میں نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی دشواری نہ ہویا وضو کے لئے آستین چڑھاناآسان ہو۔

امریکہ میں حجاب

’’حنا اینڈ حجابس‘‘ کی بانی ہلال ابراہیم نے ہائی اسکول کے بعد سے ہی ایک ایسے حجاب کی تلاش شروع کردی تھی جو ساترہونے کے ساتھ ساتھ فیشن کے تقاضوں کو بھی پورا کرتا ہو۔آخرکار ایک طویل جدوجہد کے بعدانھوں نے خودایک شفان کاسرخ حجاب بنانے کا فیصلہ کیا۔ وہ تب گریجویشن کر رہی تھیں۔انھوں نے اسے پہناتو ان کی ایک دوست نے پوچھا کہ تم نے یہ کہاں سے لیا؟

اس کے بعد انھوں نے اپنابرانڈبنانے کا فیصلہ کیا اور اب انھوں نے کمپنی شروع کردی ہے۔ہلال ابراہیم نے دوسری کمپنی کی شراکت میں اپنے کام کودنیا کے سامنے پیش کرنا شروع کیااور ان کی کمپنی کے ساترلباس مسلم خواتین میں مقبول ہوتے چلے گئے۔ ہلال ابراہیم کا کہنا ہے کہ وہ مسلم خواتین کوسروس دینا چاہتی ہیں اور خواتین خواہ جہاں ہوں ان کے لئے کام کرنا چاہتی ہیں۔وہ ہرموسم کے لحاظ سے رنگ برنگے حجاب تیارکرنے میں مصروف ہیں جنھیں پہن کرخواتین فیشن کے ساتھ تفریح ​​کرسکیں۔

ابھرتی فیشن ڈیزائنرہلال

ہلال ابراہیم،امریکہ کی ابھرتی ہوئی فیشن ڈیزائنرہیں۔ وہ جنوبی کیلیفورنیا میں پیدا ہوئیں اوران کی پرورش مینیسوٹا کے منیپولس میں ہوئی۔وہ فیشن کو اسلامی پہلوسے دیکھتی ہیں۔ ہلال کا کہنا ہے کہ ان کی زیادہ تر تحریک ان کی اسلامی اقدار سے ماخوذ ہے۔ہلال کے مطابق ہمیں شائستہ اور نرم سلوک کرنا سکھایا گیا ہے ، بلکہ اندر اور باہر بھی خوبصورت بننا ہے۔ بعض اوقات معاشرہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم حجاب میں خوبصورت نہیں ہوسکتے ہیں۔ میں خواتین سے کہنا چاہتی ہوں ، تم خوبصورت ہو کیونکہ تم نے حجاب پہن رکھا ہے ، اس کے علاوہ نہیں۔ ایک امریکی مسلمان ہونے کے ناطے ، وہ اس بات پر فخر کرتی ہیں کہ وہ فیشن میں مثبت تبدیلی لارہی ہیں۔ انھوں نے میڈیکل کے پیشے سے وابستہ خواتین کے لئے خاص قسم کا حجاب بھی گزشتہ دنوں لانچ کیااور بہت سے اسپتالوں کو سات سو حجاب دیئے۔

اسلامی ملبوسات کا رجحان

دنیا میں اس وقت بہت تیزی سے اسلامی فیشن کا رواج بڑھ رہا ہے۔دنیا بھرمیں اسلامی فیشن شوزہورہے ہیں، جن میں ایسے لباس متعارف کرائے جارہے ہیں جوخوبصورت، دلکش، دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو پوری طرح ڈھکنے والے بھی ہوں۔ نیو یارک میں فیشن ویک کا انعقادکئی بار ہواہے مگرحالیہ ایام میں کوروناکے سبب جہاں تمام کاروبار متاثر ہوئے وہیں اس کا انعقادبھی نہیں ہوپایا۔ آخری بار یہ ۲۰۱۸ میں ہواتھا جس میں ویسٹرن فیشن ڈیزائینرز کی تخلیقات کے ساتھ مشرقی اور اسلامی طرز کے لباس کو بھی ماڈلس نے پیش کیا۔

فیشن شو

دبئی سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی (Rouge Couture) کی جانب سے بھی گاہے گاہے اپنے نئے کلیکشنس کی نمائش کے لیے فیشن شو منعقد کئے جاتے ہیں۔ اس کمپنی کی بانی سارہ مدنی نے عباؤں کو جدید انداز میں پیش کیاہے۔ یہ ملبوسات عرب ممالک کی خواتین میں بے حد مقبول ہیں۔ یہ ملبوسات نہ صرف روایتی بلکہ مذہبی بھی ہیں نیزاعتدال پسندانہ فیشن کی علامت ہیں۔

اصل مقصدکیاہے؟

اصل میں حالیہ ایام میں مغرب کے مختصرلباس کے مقابلے میں ساتر،باحیا اسلامی لباس کو پیش کرنے کا چلن بڑھا ہے۔ اس کاایک مقصد مغرب کی کم لباسی کے مقابلے میں اسلام کے باحیالباس کو پیش کرنا ہے۔ اس کا دوسرا مقصد ایشائی بازارکوٹارگیٹ کرنا بھی ہے جو سالانہ اربوں روپے کی تجارت کرتاہے۔ کوئی بھی کمپنی نہیں چاہےگی کہ وہ اتنا بڑابازار ہاتھ سے نکلنے دے۔فیشن کی دنیا کے بڑے بڑے نام بھی اب اسلامی لباس بنانے لگے ہیں۔ ڈیورکرشچین کا نام بھی انھیں میں شامل ہے۔ظاہر ہے کہ انھیں اسلام یا اسلامی اقدار سے مطلب نہیں ہے بلکہ ان کی نظر دنیا بھر کی مسلم خواتین کی قوت خرید پرہے اور وہ مسلمان صارفین کی جیب ڈھیلی کرنا چاہتے ہیں۔ مسلم ڈیزائنرز بھی اس فیشن انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کے لئے بے چین نظرآرہے ہیں۔

نوجوان مسلم فیشن ڈیزائنر

 کہا جاتا ہے کہ فیشن انڈسٹری قدامت پسندانہ نقطہ نظر کو ایک طرف رکھنے اور دنیا کو بہت زیادہ وسیع تر اور بہتر زاویے سے دیکھنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔مسلمانوں کو اکثرمختلف روایتی معاشروں کے زمرے میں رکھا جاتا ہے لیکن ، وہ واحدایسی قوم نہیں ہیں۔ آرتھوڈوکس ہر برادری میں ہوتے ہیں۔مسلم برادریوں کے بہت سارے ممبران نے ابھر کر بین الاقوامی سطح پر فیشن انڈسٹری کو تبدیل کیا ہے۔ آج ، بہت سارے مسلم فیشن ڈیزائنرز ہیں جو اچھے فیشن کے نمائندہ بن کر سامنے آئے ہیں۔ان میں سے جہاں کچھ اسلامی فیشن کو پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو بعض روایتی فیشن انڈسٹری کا حصہ ہیں۔ایمان الدیب، مروہ عتیق، ہاناتجیمہ، ابتہاج محمدوغیرہ کے نام عالمی سطح پرشناخت بناچکے ہیں۔ یہ سبھی نوجوان ہیں اور نوجوانوں کے مزاج شناس بھی ہیں۔