ہند - پاک تجارت بحال کرنے میں رکاوٹ کہاں ہے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2022
ہند - پاک تجارت بحال کرنے میں رکاوٹ کہاں ہے؟
ہند - پاک تجارت بحال کرنے میں رکاوٹ کہاں ہے؟

 

 

نئی دہلی /اسلام آباد

پاکستان  سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد سے تجارتی تعلقات کی بحالی کا خواہاں ہے ، اس سلسلے میں ڈھکے چھپے اور کھلے الفاظ میں میں بیانات اور باتیں سامنے آ چکی ہیں ہیں - اسلام آباد کی  اپنی پریشانی ہیں، جس کے سبب اب بھی گرین  انتظار  ہے۔ سفارتی ذرائع کے  مطابق ہندوستان چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اگست 2019 سے بند تجارتی روابط بحال ہوں کیونکہ اسی میں دونوں ممالک کا فائدہ ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان بیک چینل رابطے جاری ہیں تاہم اس حوالے سے ٹھوس پیشرفت تب ہی سامنے آئے گی جب سفارتی تعلقات مکمل طور پر بحال ہوں گے۔

ہندوستان نے اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی جس کے ردعمل میں پاکستان نے ہمسایہ ملک کے ساتھ تجارت معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے اپنے ہائی کمشنرز کو واپس بلا لیا تھا اور سفارتی تعلقات محدود کر دیے تھے۔ پاکستان میں یہ فیصلہ جلد بازی میں لیا تھا جس کے سبب اب پاکستان اس کا نقصان برداشت کر رہا ہے

پاکستان میں ایک بڑے طبقے کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی اس خواہش کا مقصد تجارتی فائدے سے زیادہ خیر  سگالی ہے کیونکہ پاکستان کے ساتھ تجارت سے ہندوستان کو اپنی کُل تجارت کا ایک فیصد پوٹینشل ہی حاصل ہو سکتا ہے مگر اس سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔

دوسری طرف گزشتہ ماہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت کے حوالے سے بات زیر غور ہے، اس وقت ٹماٹر، پیاز درآمد کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہندوستان کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق وزیراعظم سے بھی بات کروں گا، فیصلے میں د وسے چار دن لگیں گے۔‘ تاہم ایسا نہیں ہو سکا تھا۔

پاکستان کے میڈیا کے مطابق رواں سال کے آغاز میں نئی دہلی میں اپنے ہائی کمیشن میں ٹریڈ منسٹر بھی تعینات کیا تھا۔ تاہم اس ماہ کے آغاز میں وزرات خارجہ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ہندوستان سے سبزیاں درآمد کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ حالاں کے سیلاب کے بعد بعد پاکستان کی حکومت وقت اور تجارتی برادری نے اس بات کو مانا تھا کہ اگر ہندوستان سے سبزیاں اور ضروری سامان منگوایا گیا تو وہ دیگر پڑوسی ممالک سے سے امپورٹ کرنے میں سستا پڑے گا -

جمعرات کو اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بھی دفتر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ تجارت شروع کرنے کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

 پاکستانی دفاعی ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ یعنی فوج کو ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے پر اعتراض نہیں کیونکہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔ ان کے مطابق یہ وقت خطوں کے ساتھ مل کر ترقی کرنے کا ہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارت سے پاکستان کا سفارتی اثر و رسوخ بھی بڑھے گا۔ انہوں نے مثال دی کہ چین اور ہندوستان کے درمیان شدید اختلافات اور سرحد پر کشیدگی کے باوجود تجارت جاری رہی کیونکہ اس میں دونوں ممالک کا مفاد ہے۔

پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تجارت بحال ہونے سے پاکستان کو بھی معاشی فائدہ ہوگا کیونکہ ایک انڈین ریاست کے گورنر تو باقاعدہ بیان دے چکے ہیں کہ انہیں کراچی کی بندرگارہ سے سامان منگوانا، ممبئی کی بندرگاہ سے بھی سستا پڑتا ہے۔ تاہم تجارت کے مطابق تعلقات کی بحالی ایک سیاسی فیصلہ ہے اور اسے سوچ سمجھ کر قومی اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

گزشتہ دنوں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا تھا کہ انڈیا سے سبزیاں درآمد کرنے کا فیصلہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی طور پر ہونا ہے اور جب ایسا ہوگا تو اس کا اعلان باقاعدہ طور پر کر دیا جائے گا۔ اس وقت ہندوستان کے ساتھ تجارت معطل ہے مگر معاشی ماہرین کے مطابق ہند پاک کے درمیان تجارت مکمل طور پر کبھی رکی ہی نہیں۔ فرق صرف اتنا پڑا ہے کہ پہلے جو سامان پاکستان اور ہندوستان کی سرحد کے ذریعے پاکستان آتا تھا اب وہ متحدہ عرب امارات کے راستے پاکستان پہنچتا ہے جو زیادہ مہنگا پڑتا ہے۔

پاکستانی ادارہ برائے شماریات کے مطابق جولائی 2021 سے مارچ 2022 ہندوستان نے پاکستان کو 0.0021 ملین ڈالرز کی ادویات، فارماسوٹیکل سامان اور قیمتی پتھر برآمد کیے ہیں اور پاکستان نے اسی دورانیے میں ہندوستان کو 28 کروڑ ڈالرز کی برآمدات کی ہیں، جن میں کیمیکلز اور ادویات کا سامان سرفہرست ہیں۔