قطر ورلڈ کپ میں ہندوستانی اسپورٹس ویئر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-11-2022
  قطر ورلڈ کپ میں ہندوستانی اسپورٹس ویئر
قطر ورلڈ کپ میں ہندوستانی اسپورٹس ویئر

 

 

نئی دہلی :قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2022 کی خوشی ہندوستان میں بھی محسوس کی جا  رہی ہے۔ تروپور میں بنائے گئے اسپورٹس وئیر مثلاً ٹی شرٹس، ٹریک سوٹ اور ٹوپیاں وغیرہ گذشتہ اتوار کو شروع ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں کھلاڑیوں نے استعمال کیا۔

خیال رہے کہ تروپور تمل ناڈو کے مغرب میں ٹیکسٹائل کا ایک بڑا مرکز ہے۔یہ اپنی کپڑے کی فیکٹری کے لیے جانا جاتا ہے اور تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کامیابی سے کام کر رہا ہے۔  یہ شہر اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذریعے چھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔تروپور بنیادی طور پر کئی ممالک کو ٹیکسٹائل برآمد کرتا ہے۔

 تروپور کی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے بہت سی جگہوں پر برآمدات شروع کرنے کے بعد ٹیکسٹائل کے معیار بھی بلند کئے ہیں۔اس  کا سالانہ کاروبار 220 ارب روپے اور برآمدات سے 120 ارب روپے سے زائد ہے۔ یہاں کے اسپورٹس وئیر دنیا کے مختلف ممالک کے کھلاڑی استعمال کرتے ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ میں بھی بہت سے ملکوں کے کھلاڑی ہندوستان تروپور کے بنے ہوئے اسپورٹس ویئر استعمال کر رہے ہیں۔

ایک سروے کے مطابق تمل ناڈو کے تروپور کپڑے کا کام محض ایک نائٹ وئیر بنانے سے شروع ہوا تھا مگر بعد میں یہ پوری طرح سے دنیا بھر میں ٹیکسٹائل کی تیاری کے لیے ملک کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔  کارگو کی کھیپ کے لیے استعمال ہونے والی پڑوسی ریاستوں کی بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ تروپور کو 2022 کے ورلڈ کپ کے مقام پر کھیلوں کے لباس کی برآمد سے بہت فائدہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق  یکم اکتوبر سے 12 نومبر تک کیرالہ کے کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ(CIAL) سے کپڑوں کی 17 کھیپیں دوحہ روانہ کی گئیں۔ سی آئی اے ایل کے ایک سینئر افسر کے مطابق  کنسائنمنٹس کی برآمد سے مقامی گارمنٹ ایکسپورٹرز کو مدد ملی ہے۔اگرچہ یہ عارضی ہے۔کھیل ختم ہونے کے بعد سپلائی بند ہو جائے گی، تاہم اس سے مقامی تاجروں کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔

 تامل ناڈو کے تروپور میں گارمنٹس کمپنیوں اور کوچین میں برآمد کنندگان میں خوشی ہے۔ اہلکار نے نے کہا کہواقعی ایک پائیدار عالمی ملبوسات سازی کا مرکز بن کر تروپور نے ایک مثال قائم کی ہے۔ گذشتہ دس سالوں سے ہم اپنےزیڈ ایل ڈیماڈل کی سختی سے پیروی کر رہے ہیں اور راستے میں ہم نے اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو نمایاں طور پر کم کرنے کے مقصد سے متعدد پروجیکٹس بھی شروع کیے ہیں۔

 فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز کے صدر، ایپرل ایکسپورٹ پروموشن کونسل اور ٹی ای اے کے بانی صدر  اے سکتھیویل نے کہا کہ  ایک گرین کلسٹر کے طور پر ہم بہت آگے بڑھ چکے ہیں، ہمارا کام بہت آگے بڑھ چکا ہے۔