پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،لمبینی بدھسٹ یونیورسٹی نیپال کے ویزیٹنگ پروفیسر مقرر
نئی دہلی۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو لمبینی بدھسٹ یونیورسٹی نیپال کے ساؤتھ ایشیا سینٹر فار پیس ریسرچ اینڈ سسٹین ایبل ڈولپمنٹ میں بطور ویزیٹنگ پروفیسر مقرر کیا گیا ہے پروفیسر صائمہ سعید افسراعلی،تعلقات عامہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق سینٹر کا مشن قیام امن، سفارت،علاقائی تعاون اور دنیا بھر میں پائیدار ترقی سے متعلق تحقیق کو مضبوطی و استحکام دینا ہے۔
اس اعزاز پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مسرت کا اظہار کیااور کہا کہ ”قیام امن،علاقائی تعاون، سفارت اور پائیدار ترقی اہداف کے فروغ کے لیے اس موقع کا میں شکر گزار ہوں‘۔
پروفیسر رضوی ایک ممتاز علمی ہستی اور سرکردہ اسکالر ہیں اورتدریس وتحقیق کے میدان میں بیس سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔انہوں نے مورخہ بارہ مارچ دوہزار پچیس کو پانچ سال کے لیے بطور ریگولر مسجل، جامعہ ملیہ اسلامیہ کا چارج سنبھالا ہے۔اس سے قبل وہ نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کنفلکٹ ریزولیوشن،جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بطور ڈائریکٹر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ماضی میں حکومت کی متعدداہم تنظیموں اور سرکردہ تھنک ٹینک میں وہ الگ الگ عہدوں اور مناصب فائز رہے، جیسے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفینس اسٹڈیزاینڈ انالیسس(آئی ڈی ایس اے) نئی دہلی۔ ایران،ایران کے نیوکلیائی پروگرام،مغربی ایشیا میں تنازع اور امن کے مسائل،جنوبی ایشیا اور مغربی ایشیا، ایران۔چین معیشت،سیاسی اور دفاعی تعلقات کے خصوصی تناظر میں قیام امن اور بین الاقوامی روابط اور خارجہ پالیسی جیسے شعبے ان کا میدان اختصاص ہیں۔
پروفیسررضوی اپریل دوہزار بائیس سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کورٹ کے ویزیٹر نامنی ہیں اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) حیدر آباد کے انسٹی ٹیوشنل اکیڈمی انٹیگریٹی پینل (آئی اے آئی پی) کے ایکسٹرنل رکن کے طورپر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
علاوہ ازیں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں متعدد مراکز اور شعبوں کے بورڈ میں شامل ہیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے سیاسیات(بین الاقوامی تعلقات) میں ایم۔اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں سے سرفراز پروفیسر رضوی کوڈاکٹرل اسٹڈیز کے لیے موقر نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری اسکالرشپ،تین مورتی ہاؤس نئی دہلی بھی مل چکا ہے۔
پروفیسر رضوی ایک ممتاز اور سرکردہ اسکالر ہیں جن کے تحقیقی کاموں کو ہندوستان اور بیرون ہندوستان کے اسکالر قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں