کانسٹبل محمد علی: جن کے لیے فرائض کی انجام دہی کسی دائرہ تک محدود نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 04-10-2021
 ورنگل :کانسٹبل میر محمد علی کو ملا، ان کی خدمات کا انعام
ورنگل :کانسٹبل میر محمد علی کو ملا، ان کی خدمات کا انعام

 

 

شیخ محمد یونس، حیدرآباد

 ورنگل کے کانسٹبل میر محمد علی کی خصوصی دلچسپی۔

فرائض کی انجام دہی کے لئے دائرہ کار کوئی معنی نہیں رکھتا۔ کارہائے نمایاں انجام دینے کے لئے غیر معمولی خدمات انجام دینی پڑتی ہے تب ہی سماج میں نمایاں مقام اور شناخت حاصل ہوتی ہے اور مختلف گوشوں سے ستائشی مکتوبات اور کلمات کے علاوہ ریوارڈس حاصل ہوتے ہیں۔

ریاست تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے کانسٹبل میر محمد علی کی خصوصی دلچسپی کے باعث ٹامل ناڈو میں سرقہ کی سنگین واردات کا معمہ حل ہوا ہے اور شارق کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

میرمحمدعلی یوں تو ورنگل پولیس کمشنریٹ میں ٹاسک فورس کانسٹبل کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہیں تاہم جرائم کی روک تھام کے لئے ان نظریں سارے ملک پر مرکوز ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی سرویس کے 12برس کے دوران مختلف ریاستوں میں جرائم کے کئی واقعات میں ملوث ملزمین کی گرفتاری میں کلیدی کردار ادا کئے ہیں۔

میر محمد علی تلنگانہ پولیس کے ایک ایسے ملازم ہیں جنہیں ملک کی مختلف ریاستوں کے اعلیٰ پولیس حکام سے ستائشی مکتوبات اور انعامات حاصل ہوئے ہیں۔ میر محمد علی نے اپنی غیر معمولی خدمات اور کارکردگی کے ذریعہ ورنگل کمشنریٹ کا نام سارے ملک میں روشن کیا ہے۔

awaz

پولیس کے واٹس اپ گروپس

جرائم کی روک تھام میں پولیس کے واٹس اپ گروپس ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں کے پولیس ملازمین کی جانب سے کئی واٹس اپ گروپ بنا ئے گئے ہیں ۔ان واٹس گروپس میں مختلف غیر سماجی عناصر اور ٹولیوں کی تفصیلات کو پیش کیا جاتا ہے اس کے علاوہ جرائم کے واقعات کے ویڈیو فوٹیج بھی شیئر کئے جاتے ہیں۔

واٹس اپ گروپ پر متحرک اور سرگرم ممبران ویڈیو فوٹیج کی مدد سے جرائم کے واقعات کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس معاملہ میں میر محمد علی کی خدمات مثالی ہیں وہ واٹس اپ گروپ میں شیئر کردہ تفصیلات کی بنیاد پر کئی معاملات کو حل کر چکے ہیں۔

یہی وجہ ہے میر محمد علی کا شمار غیر معمولی ذہانت کے حامل پولیس ملازمین میں ہوتا ہے وہ سارے ملک میں ہونے والے جرائم کے واقعات پر نظر رکھتے ہیں اور کچھ بھی سراغ دستیاب ہونے پر متعلقہ پولیس کو تفصیلات پیش کرتے ہیں۔ اس طرح وہ کئی جرائم کے واقعات کو حل کرنے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کئے ہیں۔

ٹاملناڈو میں سرقہ کے معمہ کی یکسوئی

ریاست ٹاملناڈو کے چینائی کے تر یور کڑو پولیس اسٹیشن کے حدود میں ایک مکان میں سرقہ کی سنگین واردات پیش آئی ۔ نا معلوم سارقین نے طلائی اور نقروی زیورات کا سرقہ کیا اور راہ فرار اختیار کی۔ ٹاملناڈو پولیس نے ملزمین کی شناخت کے لئے سی سی ٹی وی فوٹیج واٹس اپ گروپ پر پوسٹ کیا۔

جرائم کی روک تھام اور مختلف ریاستوں کی پولیس کو چوکس کرنے کے لئے مختلف واٹس اپ گروپس بنا ئے گئے ہیں اور کانسٹبل میر محمد علی کئی واٹس اپ گروپس کے اڈمن اور رکن بھی ہیں۔ وہ گروپس میں شیئر کردہ جرائم کے واقعات کے ویڈیو فوٹیج کو دیکھتے ہی ملزمین کی شناخت اور نشاندہی کے لئے کوششوں کا آغاز کر دیتے ہیں۔

میر محمد علی نے اپنی خصوصی دلچسپی کے ذریعہ بیرون ریاستوں میں جرائم کے واقعات میں ملوث ملزمین کی گرفتاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ میر محمد علی نے ٹاملناڈو پولیس کی جانب سے واٹس اپ گروپ پر پوسٹ کردہ تفصیلات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا بغور جائزہ لیا۔

انہوں نے تصاویر کی باریک بینی سے جانچ کی تب اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ ویڈیو میں موجود شخص کا حلیہ ' قد ' ہیئر اسٹائیل کرناٹک کے عادی سارق محبوب پٹھان سے ملتا جلتا ہے ۔ محبوب پٹھان اور سمیر پٹھان عادی سارقین ہیں اور وہ مختلف ریاستوں کا فضائی سفر کرتے ہیں اور سرقہ کی وارداتیں انجام دیتے ہیں۔

awaz

یہ دونوں سارقین کو ماضی میں سائبر آباد پولیس نے گرفتار کیا تھا اورتفصیلات کو اس وقت گروپس میں شیئر کیا تھا جس کی بنیاد پر میر محمد علی نے محبوب پٹھان کی شناخت کی اور سائبر آباد پولیس سے بھی مزید تفصیلات اکھٹا کیں اور ٹاملناڈو پولیس کو روانہ کیں۔ ٹاملناڈو کی پولیس نے میر محمد علی کی تفصیلات کے مطابق تحقیقات کی اور سارق محبوب پٹھان کو نہ صرف دبوچ لیا بلکہ مسروقہ مال بھی برآمد کر لیا۔

ستائشی مکتوب اور نقد انعام

میر محمد علی کی خصوصی دلچسپی اور جستجو کے باعث ٹاملناڈو پولیس نے ایک بین ریاستی سارق کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ٹاملناڈو کی پولیس نے میر محمد علی کی ستائش کی اور کمشنر پولیس چینائی جیوال نے ستائشی مکتوب کے ساتھ ساتھ نقد رقم انعام کے طورپر روانہ کی ۔

کمشنر پولیس ورنگل ڈاکٹر ترون جوشی نے میر محمد علی کو انعامی رقم حوالے کی ۔ ترون جوشی نے کہا کہ میر محمد علی نے اپنی محنت اور جستجو کے ذریعہ بیرون ریاست کے سرقہ کے معاملہ کو حل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میر محمد علی کی خدمات کے باعث ورنگل پولیس کمشنریٹ کو سارے ملک میں پہنچان حاصل ہوئی ہے۔ قبل ازیں بھی میر محمد علی نے ٹاملناڈو میں 63لا کھ روپئے مالیتی سونے کی چوری کے معاملہ کو حل کیا تھا اور واٹس اپ گروپ میں شامل کیرالا کے اعلیٰ پولیس عہدیدار نے ان کی ستائش کی تھی اور ستائشی مکتوب روانہ کیا تھا۔

میر محمد علی کا خاندانی پس منظر

  میر محمد علی کے والد میر عباس علی محکمہ ایکسائیز میں کانسٹبل تھے جب میر محمد علی کی عمر 11سال تھی تب میر عباس علی کا ایک حادثہ میں انتقال ہوگیا ۔ والدہ کو محکمہ آبپاشی میں کلاس فورتھ کی ملازمت حاصل ہوئی ۔ ماں نے چاروں بچوں بشمول میر محمد علی کی پرورش کی۔

میر محمد علی فوج میں بھر تی کے خواہاں تھے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر بھی ہو چکا تھا اور انہیں آرمی سنٹر مدراس انجینئرنگ گروپ بنگلور و میں ملازمت بھی حاصل ہو چکی تھی تاہم وہ ماں کے مشورہ پر واپس لوٹ آئے اور پولیس میں بھر تی ہوگئے ۔ میر محمد علی ہینڈ بال کے قومی کھلاڑی ہیں اور انہیں مختلف ایوارڈس بھی حاصل ہو چکے ہیں۔ میر محمد علی نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کر تے ہوئے کہا کہ جرائم کی روک تھام کے لئے سب کا تعاون ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر شہری ایک سپاہی کی مانند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں پارڈی' ایرانی ' ترچھی ' چڈی و دیگر خطرناک ٹولیاں سر گرم ہیں ۔ان ٹولیوں کی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلات واٹس اپ گروپس میں شیئر کی جاتی ہیں جس کی بنیاد پر پولیس کو ملزمین کو گرفتار کرنے میں مدد ملتی ہے اس کے علاوہ پڑوسی ریاستیں چوکس اور الرٹ ہوجاتی ہیں۔

محمد علی نے بتا یا کہ ہر شہری کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا چاہئے تا کہ جرائم کے واقعات کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل موبائیل پر گیمس وغیرہ میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے کے بجائے فلاحی سرگرمیوں کا حصہ بنیں ۔ اصلاح معاشرہ کے کام کئے جائیں تاکہ سماج سے غیر سماجی سرگرمیوں کا خاتمہ ہوسکے۔