لاک ڈاون: حاملہ ڈاکٹر کی بے لوث خدمات: یو اے ای نے دیا گولڈن ویزا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-08-2021
خاتون ڈاکٹر روشی ثناء عمران
خاتون ڈاکٹر روشی ثناء عمران

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی 35سالہ خاتون ڈاکٹر روشی ثناء عمران کو متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے 10 سالہ گولڈن ویزا فراہم کیا گیا ہے۔

کوویڈ مریضوں کے علاج و معالجہ ' نمایاں طبی خدمات اور انسانیت کی بے لوث  خدمت کے ذریعہ ثناء عمران نے ایک روشن مثال قائم کی ہے۔

علاوہ ازیں راجستھان سے تعلق رکھنے والے ان کے خاوند ڈاکٹر عمران محمد کو بھی علحدہ طورپر 10 سال کیلئے گولڈن ویزا فراہم کیا گیا ہے جبکہ اس جوڑے کی دونوں لڑکیاں 5 سالہ عمارہ عمران اور 4ماہ کی شیر خوار عنایہ عمران بھی باوقار گولڈن ویزا حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں شامل ہیں۔

ڈاکٹر ثنا ء عمران دردمند دل کی مالک ہیں وہ اپنی بے لوث  خدمات کیلئے جانی جاتی ہیں۔ایک ایسے وقت جبکہ دنیا کوویڈ وباء کی وجہ سے ڈر و خوف میں مبتلا تھی انسانی اور خونی رشتوں کا کوئی پاس و لحاظ نہیں تھا۔انسان ' انسان سے خوفزدہ ہوگیا تھا اور انسانی بقاء چیلنج بن گئی تھی۔

ایسے نازک اور سنگین حالات میں ثناء عمران نے اپنے جان کی پرواہ کئے بغیر کوویڈ مریضوں کا علاج و معالجہ کیا۔ڈاکٹر ثناء عمران نے انسانیت کی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیا۔ثناء عمران کی بے لوث  خدمات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گھر میں چار سال کی کمسن بیٹی اور پھر وہ حاملہ ہونے کے باوجود اپنے فرض کی انجام دہی سے منہ نہیں موڑا۔

کوویڈ مریضوں کے علاج و معالجہ میں شب و روز مصروف رہیں۔اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر انسانیت کی بہترین خدمت کی جو کہ سب کیلئے ایک بہترین مثال اور نمونہ ہے۔ثناء عمران نے کورونا وباء کے دوران فرنٹ لائن واریر کی حیثیت سے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں اور کئی انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا ۔ثناء عمران نے کوویڈ وارڈس کے علاوہ جہازوں ' بندرگاہوں اور ہاسپٹلس میں کوویڈ مریضوں کا علاج و معالجہ کیا اب جبکہ کورونا کی لہر قدرے کم ہوئی ہے۔آج بھی ثناء عمران اپنے فرض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

awazurdu

انہوں نے نہ صرف اپنے پورے حمل کے دوران کوویڈ مریضوں کا علاج کیا بلکہ ڈیلیوری کے بعد صرف چند دن ہی آرام کیا اور مریضوں کے علاج و معالجہ کیلئے محاذ پر واپس آگئیں۔

ثناء عمران ' جوبلی ہلز حیدرآباد کی ساکن ہیں ان کے والد شکیل محمود بائیومیڈیکل انجینئر ہیں جبکہ ان کی والدہ رفیعہ قیومی شکیل فارماسسٹ ہیں ۔ثناء عمران کی ابتدائی تعلیم انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض میں ہوئی۔

انٹر میڈیٹ کا کورس بی پی سی گروپ میں سینٹ جارجس کالج عابڈس سے مکمل کیا جبکہ ایم بی بی ایس کی تعلیم یوکرین سے حاصل کی۔ڈاکٹر ثناء عمران اور ڈاکٹر عمران محمد این ایم سی رائل ہاسپٹل ڈی آئی پی (دبئی) میں ایمرجنسی میڈیسن میں جنرل پراکٹیشنرس کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ثناء عمران کو بہترین خدمات پر ایوارڈ بھی حاصل ہوا ہے۔ثناء عمران نے شعبہ طب میں معیاری اور بہترین خدمات کی فراہمی کے ذریعہ اہلیان حیدرآباد کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔وہ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کیلئے بھی جانی جاتی ہیں ۔ان کے والدین گلوبل ٹچ فائونڈیشن  چلاتے ہیں اور ثناء عمران اور ان کے شریک سفر اس فائونڈیشن میں ارکان عاملہ ہیں۔

ثناء عمران کو شہر حیدرآباد کے غریب اور ضرورت مند مریضوں کے علاج و معالجہ کیلئے متعدد مفت میڈیکل کیمپس کے انعقاد کا بھی اعزاز حاصل ہے۔علاوہ ازیں وہ فلاحی و رفاہی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

ڈاکٹر ثناء عمران نے نمائندہ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ شعبہ طب مقدس ہے۔

ڈاکٹر س مسیحا کہلاتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے نانا عبدالقیوم مشہور و معروف ڈاکٹر تھے یہی وجہ ہے کہ بچپن ہی سے انہیں بھی ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔اپنے نانا سے متاثر ہوکر وہ پیشہ طب سے وابستہ ہوئیں۔

ثناء عمران نے کہا کہ کورونا کی ہلاکت خیز وباء کے باعث آج شعبہ طب میں جنگ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔جس طرح سے ایک فوجی سرحد کی حفاظت کیلئے ڈٹ جاتا ہے اسی طرح انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے کورونا وباء کے دوران ڈاکٹرس بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک فوجی اپنے فرض کی انجام دہی کیلئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتا۔اسی طرح ڈاکٹرس بھی اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنارہے ہیں۔ کورونا کے سنگین اورنازک دور میں ڈاکٹر س اور طبی عملہ کی خدمات اہمیت کی حامل ہیں۔ثناء عمران نے کہا کہ شعبہ طب سے وابستہ افراد انسانیت کی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیں۔

مریضوں کو موثر طبی سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔مریضوں کی دعائیں لی جائیں۔پیشہ طب کو انسانیت کی خدمت کے بے لوث مقصد کیلئے استعمال کیا جائے اسے پیسے کمانے کا ہرگز ذریعہ نہ بنایا جائے۔

ڈاکٹر ثناء عمران نے کہا کہ نوجوان نسل حصول تعلیم کے لئے سخت محنت اور جدوجہد کرے۔تعلیم کے ذریعہ ہی منزل مقصود کو حاصل کیا جاسکتا ہے اور ترقی کے منازل طئے کئے جاسکتے ہیں۔ سرپرست و والدین ' لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔

لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی جائے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک ہتھیار ہے جس کے ذریعہ سماج میں اعلیٰ و ارفع مقام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ثناء عمران نے کہا کہ معاشرہ میں بلند و بالا مقام کے حصول کیلئے صرف خواہش رکھنے سے کچھ نہیں ہوتا۔اپنے خوابوں کو شرمندہء تعبیر کرنے کیلئے سخت محنت اور جستجو ناگزیر ہوتی ہے۔مسائل اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان مقاصد کے حصول کیلئے محنت شاقہ کو اپنی زندگی کا شعار بنائیں۔ خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہوگا کچھ نہیں ہوگا اندھیروں کو برا کہنے سے اپنے حصہ کا دیا خود ہی جلانا ہوگا  ڈاکٹر ثناء عمران ہی کی طرح کورونا بحران کی اس نازک صورتحال میں لاکھوں ڈاکٹرس اپنے عزیزو اقارب سے دور رہ کر اوراپنی جانوں کو خطرہ میں ڈال کر انسانیت کی بے غرض اور بے لوث خدمت کررہے ہیں۔جن کی خدمات کو ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔