امن اور روزگار روشن مستقبل کی ضمانت: توصیف رینا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-01-2021
توصیف رینا
توصیف رینا

 

بیشالی ادھاک/نئی دہلی

بدلتے کشمیر کی نئی تصویر کے ترجمان توصیف رینا نوجوان طبقے کے لئے مثال بن کر سامنے آئے ہیں - وہ بدلے ہوئے کشمیر کے اس روشن پہلو  کی ترجمانی کرتے ہیں جہاں ایک عام کشمیری محنت اور لگن  کے ساتھ اپنی  سیاسی امنگوں کی تکمیل کر سکتا ہے- 29  سالہ توصیف  حال میں ختم ہونے والے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے انتخابات میں دو نشستوں پر فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں - توصیف نے پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل  کر کے کانگریس اور گپکر اتحاد کے اپنے قریب ترین حریفوں کو کافی پیچھے چھوڈ دیا-

 قابل ذکر بات یہ ہے کہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پہلے وہ انتخابات لڑنے کا تصور  بھی نہیں کر سکتے تھے، کیونکہ تب کشمیر کی  سیاست پر دو خاندان ہی بلا شرکت غیرے اقتدار پر قابض تھے-آرٹیکل 370  کی منسوخی کے بعد کشمیر میں بھی ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح  پنچایتی راج کا نظام نافذ کیا گیا جسکے لئے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے انتخابات کرائے گئے- اس سے قبل کشمیر کے سیاسی افک پر عبدالله اور مفتی خاندان کی ہی اجارہ داری تھی-  

حالیہ  ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے انتخابات میں توصیف  سمیت پینتالیس  آزاد امیداواروں نے کامیابی حاصل کی جو کشمیر کے ماحول  اور ووٹرز کے مزاج میں آنے والی مثبت تبدیلی کا غماز ہے

توصیف رینا جیسے متعدد آزاد امیدواروں نے غیر فعال ہو چکی سیاسی سرگرمیوں میں نئی روح پھونک  دی ہے-   ان ابھرتے ہوئے سیاستدانوں میں اکثریت ان افراد پر مشتمل ہے جو نوجوان ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم یافتہ اور متوسط طبقے سے ہیں - زمین سے اٹھ کر آنے والی اس  نوخیز قیادت میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ کشمیر کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کے علیحدگی کے نظریے سے اختلاف رکھتی ہے - ساتھ ہی ساتھ سیاست دانوں کی یہ نئی کھیپ ملک بھر میں ہونے والی دائیں بازو کی سیاست سے بھی نالاں ہے-

توصیف کا کہنا ہے کہ   کشمیر کی دونوں  بڑی سیاسی پارٹیوں یعنی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے خود مختاری کے نعرے لگا کردہایوں تک عوام کو گمراہ کیا - میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ آخر ترقی بھی کوئی چیز ہوتی ہے یا نہیں - آپ باراملہ کے پرانے علاقوں کی حالت زار  کو دیکھئے- سیورس کی لائنیں بند ہوئی پڑی ہیں- برسوں سے سڑکوں پر جانوروں کی گندگی اور کوڈے کو نمٹانے کے ناقص نظام سے عوام پریشان ہیں - لیکن ان پارٹیوں نے اس پہلو کو نظرانداز کیا-

توصیف جے  اینڈ کے پالیسی انسٹیٹیوٹ نامی ایک تھنک ٹینک  اور گلوبل یوتھ فاؤنڈیشن نام کی ایک غیر سرکاری تنظیم(این جی او) بھی چلاتے ہیں - انکے پاس جرنلزم کی ڈگری بھی ہے-

توصیف چھوٹی عمر سے ہی تحریکی رجحان رکھتے تھے- انھوں نے  نشہ خوری کے خلاف متعدد پروگرام کو شروع کیا-   انھوں نے خواتین کے لئے   مدافعت  کی ٹریننگ بھی شروع کی - انہوں نے امریکا کے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ  پروگرام (ای وی ایل پی) میں بھی شرکت کی ہوئی ہے-

توصیف کا مزید کہنا ہے کہ کشمیر کی  ان دونوں طاقتور پارٹیوں نے زمینی سطح کی سیاست یا سرپنچ کے نظام کو کبھی مضبوط ہونے نہیں دیا- انہوں نے  اقربہ پروری   کو فروغ دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا- انہوں نے اقتدار کو اپنے پاس رکھنے کے لئے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا- انہوں نے ریاست میں تشدد کو بڑھنے دیا اور اپنی سہولت کے اعتبار سے حریت تحریک کو استمعال کیا-

توصیف کہتے ہیں کہ میرے الیکشن ہارنے کے باوجود بھی لوگ میرے پاس اپنے مسائل کے تصفیے  کے لئے آتے رہتے تھے- توصیف نے سب سے پہلے دو سال قبل بلدیاتی انتخابات میں حصّہ لیا - لیکن وہ صرف دو ووٹوں سے الیکشن ہار گئے- حالاں کہ میرے سیاسی حریفوں نے مجھے آر ایس ایس کا آدمی کھ کر عوام کو متنففر کرنے کی کوشش کی لیکن لوگوں نے ان کی باتوں کو نظر انداز کر دیا-

  ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی)  کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس الیکشن سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا جو کی کشمیر کی حقیقی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے- بلدیاتی مسائل کو حل کرنے کے لئے پہلے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ بورڈ  ہوا کرتے تھے جس میں اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کا ہی قبضہ تھا-   ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) میں مقامی افراد کی نمائندگی ہوگی جو مقامی مسائل سے بخوبی واقف ہوتے ہیں-

 انکا مزید کہنا تھا کہ  اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کے حلقہ اختیار میں بہت وسیع علاقہ آتا  ہے، جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل کا  تصفیہ کرنا دشوار ہوتا ہے-  ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی)  کے قیام کے بعد عوامی نمائندوں کو چھوٹے علاقوں پر فوکس کرنا ہوگا جس سے وہ بہتر کام کر سکیں گے- اس نقطےکو مد نظر رکھتے ہوئے لوگوں نے مجھے منتخب کیا ہے-

واضح رہے کے حالیہ  ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی)  الیکشن میں پانچ پارٹیوں کے''  گپکر اتحاد '' کو  280 سیٹوں میں سے  110 سیٹیں حاصل ہوئیں جبکہ بی جی پی 75 کو اور کانگریس کو 26  نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی- غیر متوقع طور پر توصیف جیسے آزاد امیدواران کو 55  نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی- آزاد امیدوار کم ز کم چار اضلاع میں چیئرمین کے انتخاب میں فیصلہ کن رول ادا کرینگے-

  آرٹیکل 370  کی منسوخی کے متنازہ فیصلے کے بارے میں پوچھے جانے پر توصیف کہتے ہیں کہ لوگوں کو اس کے حوالے سے مثبت تبدیلی کی توقع ہے- اگر اس فیصلے کے نتیجے میں اقربہ پروری اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوتا ہے  اور ترقی کی راہ ہموار ہوتی ہے توکوئی بھی اسکی مخالفت نہیں کریگا- امن اور ترقی ہی ہمیں بہتر متقبل کی ضمانت دے سکتے ہیں-