لکھنؤ: شاعر ’حامد لکھنوی’ ای رکشہ چلانے پر مجبور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-06-2021
’شاعر ’حامد لکھنوی
’شاعر ’حامد لکھنوی

 

 

سعید ہاشمی ۔ لکھنؤ

اردو ادب کی بدحالی کہیں یا حالات کی ستم ظریفی کہاجائے۔ ادوب و تہذیب کا گہوارہ کہے جانے والے شہر لکھنؤ کے شعراء جنہوں نے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر شہر کی نمائندگی کرتے رہے ہیں بلکہ مشاعرہ کے اسٹیج سے انہوں نے اردو ادب کی اہم خدمات انجام دینے کی کوششوں میں ہمیشہ سرگرداں نظر آئے ہیں لیکن کورونا بحران کی وجہ سے شعراء کے حالات نہ گفتہ بہ ہیں۔اور جنکا ذریعہ معاش محض مشاعروں کی آمدنی ہوا کرتی تھی خاص طور پر ایسے شعراء وشاعرات ذریعہ آمدنی بند ہونے کے سبب معاشی حالات سے دوچارہیں۔شہر نگاراں کا اچھا شاعر مفلسی کا شکار ہے، اسے اپنا گھر چلانے کے لئے ای رکشہ چلانے کے لئے مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ایک دور تھا جب مشاعروں کے چمکتے دمکتے، رونق سے بھرپوراسٹیجوں پر عالمی شہرت یافتہ شاعروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کررہا ہو، لیکن وہ اب موجودہ وقت میں وہ شاعر گھر چلانے کیلئے ایک گمنام ای رکشہ ڈرائیور کی زندگی گذربسر کرنے پر مجبور ہے۔

 یونہی خبروں کی کوریج کے دوران شہر لکھنوکے ایک شاعر حامد لکھنوی سے سڑکوں پر ای رکشہ کی ڈرائیونگ کرتے ہوئے اور سواریوں کی تلاش کرتے ہوئے ملاقات ہوئی۔ شاعر کی داستان اردو ادب کے حلقہ کو جھنجھوڑ نے والی ہے۔ حامد لکھنوی نے بتایاکہ وہ تقریبا ۲۲برسوں سے مشاعروں میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے شہر و بیرون شہر کے متعدد مشاعروں میں عالمی شہرت یافتہ متعدد شعرا کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا ہے، جن میں ملک زادہ منظور احمد، منظر بھوپالی، راحت اندوری، ماجد دیوبندی، جوہر کانپور، شبینہ ادیب،نسیم نکہت، انور جلال پوری، عادل لکھنوی سمیت دیگر اہم شعراء کے نام قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اردو اکیڈمی کے تحت ہوئے جشن لکھنو کے مشاعرہ میں بھی وہ شرکت کرچکے ہیں۔

حامد لکھنوی نے بتایا کہ مشاعروں سے ملنے والی رقم سے ان کا گھر چلتا تھا۔اور ہماری آمدنی کے ذرائع بنیادی طور پر مشاعرے ہی تھے ۱۵سال بعد شادی اور اس کے بعد ان کے یہاں دو بچوں کی پیدائش ہوئی۔اس کے بعد گھر کا خرچ مشکل ہوا تو وہ ای رکشہ چلانے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تقریبا چھ سال سے ای رکشہ چلارہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے بعد پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بچوں کی فیس نہ دے پانے کا ملال ہے، لیکن اللہ پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو داں طبقوں اور تنظیموں کی مدد پر انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔ اردو اکیڈمی میں وظیفہ کیلئے کوشش کی تھی، لیکن وہاں کاغذی خانہ پری اور دوڑ بھاگ کے سبب میں خود ہی پیروی نہیں کرسکا ہوں، اب کوشش کروں گا۔ حامد لکھنوی نے اپنے کئی کلام بھی نمائندہ کو پڑھ کر سنائے، مندرجہ ذیل ہیں۔

 اب کہانی میں اسے دشمن جانی لکھئے

کچھ نئے طور سے روداد پرانی لکھئے

 آپ کے ہاتھ میں قرطاس و قلم ہے صاحب

 آپ کو حق ہے میرے خون کو پانی لکھئے

۰ محبت میں محبت کی کمی دیکھی نہیں جاتی

 ہم سے اب تمہاری بے رخی دیکھی نہیں جاتی

 کبھی درکھ درد میں شامل تھے،لیکن اس زمانہ میں

 پڑوسی سے پڑو سی کی خوشی دیکھی نہیں جاتی

 شاعری چھوڑ کر متبادل کاروبار کیلئے مجبور کورونا بحران اور لاک ڈاؤن کے سبب ادبی، مذہبی سماجی تقریبات پر عائد پابند ہونے کی وجہ سے جہاں مدارس اور متوسط طبقہ کیلئے معاشی بحران کے مسائل کھڑے کردیئے ہیں تو طویل انتظار اور گھرکا نان و نفقہ چلانے کیلئے شاعروں نے متبادل کاروبار شروع کردیئے ہیں۔نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ مڈل کلاس کے شعراء کے سامنے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر چلانا دشوار ہوگیا ہے ادب و سماج کی تعمیر سازی کرنے والے ادباء و شعراء نے کبھی تصور نہیں کیا تھا حالات کی ستم ظریفی کے سبب انہوں نے خود داری کو طاق پہ رکھ کر کچھ شعراء نے کرانہ اسٹور، کچھ نے کپڑوں کی تجارت اور بعض شعراء دفاتر کام کاج شروع کردیا ہے۔